’ملازماوٴں کے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد ہو سکتی ہے‘ تھالتھا ایتوکورلے ، امید ہے کہ جلد سری لنکاگھریلو ملازمت کی غرض سے خواتین کے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کر دے گا۔سری لنکن وزیر کی برطانوی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 21 نومبر 2015 08:45

کولمبو( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21نومبر۔2015ء ) سعودی عرب میں ایک سری لنکن ملازمہ کو سنگسار کرنے کی سزا کے بعد سری لنکا خواتین کے ملازمت کی غرض سے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کر دے گا۔بیرون ملک مقیم سری لنکن ملازمین کی وزارتِ کی وزیر تھالتھا ایتوکورلے نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ انھیں امید ہے کہ جلد ہی ان کا ملک گھریلو ملازمت کی غرض سے خواتین کے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کر دے گا۔

’سعودی عرب نہ جانا، وہ لوگ ہم پر تشدد کر رہے ہیں‘ سری لنکا میں سعودی عرب ملازماوٴں کے طور پر جانے پر پابندی کی باتیں کئی برسوں سے ہو رہی ہیں۔ان میں 2013 میں اس وقت شدت آئی جب وہاں سری لنکن ملازمہ رضانہ نفیق کا قتل کے جرم میں سزا کے طور پر سر قلم کر دیا گیا۔اس وقت بھی رضانہ کی سزا کو ختم کرنے کے بارے میں متعدد اپیلیں کی گئی تھیں اور سری لنکا کے بیرون ملک ملازمین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن راجن راما نائیکا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت کا طرز عمل انتہائی آمرانہ ہے جو کبھی کسی یورپی یا امریکی کے سر تو قلم نہیں کرتے مگر ایشائی اور افریقی نژاد کو کبھی معاف نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بدھ کو ایک سری لنکن ملازمہ کو غیر ازدواجی تعلقات پر سنگسار کرنے کی سزا کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔تاہم اس خاتون کا نام سامنے نہیں آیا لیکن شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں پر الزام ہے کہ اس کے ایک غیر شادی شدہ سری لنکن شخص سے غیر ازدواجی تعلقات تھے۔ کستوری منی رتھینم کے سعودی مالک نے مبینہ طور پر ان کا ہاتھ اس وقت کاٹ دیا جب انھوں نے ظلم و زیادتی سے تنگ آ کر ان کے گھر سے فرار ہونے کی کوشش کی سری لنکا کی برطانیہ میں حال ہی میں تعینات ہونے والے ہائی کمشنر اعظمی تھاسیم نے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت سعودی عرب میں اس سزا کے خلاف اپیل کر رہی ہے۔

’جہاں تک سعودی عرب کی بات ہے تو وہاں کے قوانین کے مطابق اس نوعیت کی سزا معمول کی بات ہے، ہم نے دو کام کیے ہیں، ایک تو متاثرین سے بات کی ہے، ہم نے قانونی مدد حاصل کی اور اس کے خلاف اپیل کی۔‘ اپریل میں سعودی عرب نے انڈونیشیا کی ایک اور گھریلو ملازمہ کو قتل کے جرم میں پھانسی دے دی ہے رواں ماہ ہی سعودی عرب میں اپنے آجر پر بازو کاٹنے کا الزام عائد کرنے والی بھارتی ملازمہ کستوری منی رتھینم نے برطانوی میڈیا کو اپنے اوپر ہونے والے مبینہ حملے کی تفصیلات بتائی ہیں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملازمت کی غرض سے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کرے۔

کستوری بھی ایک گھریلو ملازمہ تھیں اور اطلاعات کے مطابق ان کے آجر نے مبینہ طور پر ان کا ہاتھ اس وقت کاٹ دیا تھا جب انھوں نے اس کے ظلم و زیادتی سے تنگ آ کر گھر سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔اگست میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران سعودی عرب میں کم از کم 175 افراد کو ’غیر منصفانہ‘ نظام کے تحت، جس میں بنیادی تحفظات میسر نہیں ہیں، سزائے موت دی گئی۔

متعلقہ عنوان :