سویڈن کو جولین اسا نج سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت، جولین اسانج نے 2010 میں بڑی تعداد میں امریکی خفیہ دستاویزات کیں تھیں

منگل 15 دسمبر 2015 09:43

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2015ء) ایکواڈور اس بات پر رضامند ہو گیا ہے کہ سویڈن کے حکام لندن میں اس کے سفارت خانے میں پناہ گزین وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانج سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔جولیئن اسانڑ نے ریپ کے الزام پر برطانیہ سے سویڈن ملک بدری سے بچنے کے لیے 2012 میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی تھی۔ انھیں سویڈن میں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام کا سامنا ہے۔

اسانڑ اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور 2012 سے سویڈش استغاثہ ان سے تفتیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔جولیئن اسانج کو یہ بھی خدشہ ہے کہ سویڈن ملک بدری کے بعد سویڈش حکام انھیں امریکہ بھیج دیں جہاں خفیہ امریکی دستاویزات شائع کرنے کی وجہ سے ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔برطانیہ کی جانب سے ایکواڈور پر الزام لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے سفارت خانے میں جولیئن اسانڑ کو پناہ دیے کر انصاف کا راستہ روک رہا ہے۔

(جاری ہے)

دفتر خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ’ اب سویڈن کے استغاثہ طے کریں کہ وہ قانونی مقدمے کو کس طرح آگے بڑھاتے ہیں۔‘جولیئن اسانڑ کے وکلا کے رابط کار بلیسٹر گرڑون نے کہا ہے کہ’ سویڈن اور برطانیہ کو جولیئن اسانڑ کے حقوق کے احترام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ممالک اب تک ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ’جولیئن اسانڑ کا صرف یہ مطالبہ ہے کہ ان کے بنیادی حقوق کو تسلیم کیا جائے اور ان کا احترام کیا جائے، جس میں ایکواڈو کی جانب سے انھیں دی گئی پناہ بھی شامل ہے۔‘برطانیہ کی نیوز ایجنسی کے مطابق بظاہر سویڈن کی جانب سے جولیئن اسانج سے آئندہ برس سے پہلے پوچھ گچھ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔