اثاثوں کی تفصیلات میں بے ضابطگیوں کا انکشافات،الیکشن کمیشن کا مزید تین درجن سے زائد پارلیمینٹرین کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ

بدھ 1 فروری 2017 11:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1فروری۔2017ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے جمع کرائے جانے والے اثاثوں کی تفصیلات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کے انکشافات پر مزید تین درجن سے زائد پارلیمینٹرین کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ،غلط تفصیلات فراہم کرنیو الوں میں حکمران جماعت کے سب سے بااثر وفاقی وزیرسمیت اہم اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں،چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے منظوری کے بعد جلد ہی نوٹسز جاری کر دئیے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پارلیمینٹرین کی جانب سے جمع کرائے جانے والے اثاثوں کی جانچ پڑتال کاکام تیزی سے جاری ہے اور 50سے زائد اراکین قومی اسمبلی کیجانب سے گذشتہ تین سالوں کے دوران جمع کرائے جانے والی تفصیلات میں بے ضابطگیوں پر انہیں نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق جن پارلیمینٹرین کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے بااثر وفاقی وزیر بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے اثاثوں کے بارے میں الیکشن کمیشن کو غلط تفصیلات جمع کراتے ہوئے اپنی ملکیتی زمینوں جائیداد اور گاڑیوں کی قمیتوں کے غلط تخمینے دئیے ہیں ذرائع کے مطابق اکثریتی اراکین اسمبلی نے 2013میں کا غذات نامزدگی جمع کراتے وقت جو دستاویزات جمع کرائی تھی انہیں کی فوٹوسٹیٹ کاپیاں اگلے تین سالوں میں بھی جمع کراتے رہے ہیں اسی طرح بعض اراکین اسمبلی نے اپنے اثاثوں کی جو قیمت 2013میں لگائی تھی وہی قیمت بغیر کسی ردو بدل کے 2015/16کے اثاثوں کی تفصیلات میں ظاہر کی ہیں ذرائع کے مطابق بعض اراکین اسمبلی نے اپنے زیر کفالت افرادکے نامو ں سے جو پراپرٹی یا گاڑیاں ظاہر کی تھی ان کے حوالے سے بھی بعض سالو ں میں تفصیلات نہیں بتائی ہیں ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے ایک سابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے جمع کرائے جانے والے اثاثوں کی تفصیلات میں بھی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں ذرائع کے مطابق گذشتہ ادوار میں الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات کی جانچ پڑتال نہیں کی تھی جس کی وجہ سے پارلیمینٹرین نے بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کو محض ایک مشق سمجھتے ہوئے کوئی اہمیت نہیں دی تھی ذرائع کے مطابق پارلیمینٹرین کو نوٹسز کے اجرا کے بعد ان کی جانب سے دئیے جانے والے جوابات تسلی بخش نہ ہونے سے مطمئن نہ ہونے پرپارلیمینٹرین کو الیکشن کمیشن کے سامنے حاضر ہوکر وضاحت دینی ہوگی ۔