بھارت میں قبرستان کیلئے جگہ مختص نہیں ہونی چاہیئے، تمام مروں کو نذر آتش کیا جانا چاہیئے

بی جے پی کے رہنما ساکشی مہاراج نے متعصبانہ بیان دے کر نیا تنازع کھڑا کردیا

بدھ 1 مارچ 2017 23:45

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء)دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک ہندوستان کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ساکشی مہاراج نے متعصبانہ بیان دے کر ایک نیا تنازع کھڑا کردیا،بی جے پی کے ٹکٹ پر بھارتی پارلیمان کا حصہ بننے والے ساکشی مہاراج کا کہنا ہے کہ ملک میں قبرستان کے لیے کوئی جگہ مختص نہیں کی جانی چاہیئے اور تمام مروں کو نذر آتش کیا جانا چاہیئے۔

بھارتی اخبار’’ہندوستان ٹائمز‘‘کی رپورٹ کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر انا سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہر قبرستان کے ساتھ شمشان گھاٹ تعمیر کرنے کی بات کی تھی، لیکن قبرستان بالکل تعمیر نہیں کیے جانے چاہئیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ دنیا کی دوسری سب سے زائد آبادی رکھنے والے ملک ہندوستان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو مذہب اسلام کی تعلیمات کے مطابق مردوں کو قبرستان میں دفناتے ہیں، اس کے علاوہ ہندو عقیدے کے ماننے والے کئی سادھو بھی مردوں کو زمین میں دفن کرنے کی روایت پر عمل کرتے ہیں۔

ساکشی مہاراج کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ ایک نیا قانون بنانا چاہیئے جس کے تحت ملک میں قبرستانوں کے لیے کوئی جگہ مختص نہ ہو جبکہ تمام مردوں کو نذرآتش کرنے کے لیے ایک مشترکہ شمشان گھاٹ ہونا چاہیئے۔اپنے بیان کی عجیب و غریب وضاحت دیتے ہوئے بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور زمین کی تنگی بڑھتی چلی جارہی ہے، اگر قبرستانوں کے لیے اس قدر زمین مختص کی جانے لگی تو لوگ کہاں رہیں گی خیال رہے کہ گذشتہ ماہ وزیراعظم نریندر مودی نے اتر پردیش کے شہر فتح پور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیئے اور اگر قبرستان بنتے ہیں تو شمشان گھاٹ بھی بننے چاہئیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ساکشی مہاراج کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے بیان کے خلاف نہیں تاہم ان کا ماننا ہے کہ تمام مردوں کو جلایا جانا چاہیئے اور کسی کو دفنانے کی ضرورت نہیں ہے۔یاد رہے کہ متنازع ہندو قوم پرست ساکشی مہاراج اس پہلے بھی مختلف موقعوں پر متنازع اور تعصب پر مبنی بیانات دے چکے ہیں۔جنوری کے مہینے میں ہندوں کے مذہبی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ساکشی مہاراج نے کہا تھا کہ '4 بیویاں اور 40 بچے رکھنے والے بھارت کی آبادی میں اضافے کے ذمہ دار ہیں اور آبادی ہندوں کی وجہ سے نہیں بڑھ رہی۔

ساکشی مہاراج کے اس بیان کے بعد بھارتی سیاسی جماعت کانگریس نے فرقہ واریت اور نفرت پھیلانے کے الزام میں اقلیتوں کے قومی کمیشن میں شکایت درج کرادی۔کانگریس رہنما شہزاد پونا والا کی پٹیشن میں بی جے پی رہنما کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کے خلاف ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی جائے، ان کے بیان نے پیپلز ایکٹ 1951 اور ضابطہ اخلاق ماڈل کی خلاف ورزی کی ہے۔کانگریس لیڈر کے مطابق ساکشی مہاراج تسلسل میں نفرت انگیز بیانات جاری کرتے ہیں اور انہوں نے 2017 کے الیکشن کی فضا کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

متعلقہ عنوان :