بلوچستان ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہونے پرسابق صوبائی وزیر خوراک اسفندیار کاکڑ اور سابق ڈپٹی سیکرٹری خوراک ظاہرجان جمالدینی کو نیب حکام نے حراست میں لے لیا

بدھ 1 مارچ 2017 23:07

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء) بلوچستان ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہونے کے بعد سابق صوبائی وزیر خوراک اسفندیار کاکڑ اور سابق ڈپٹی سیکرٹری خوراک ظاہرجان جمالدینی کو نیب حکام نے حراست میں لے لیا ۔ گزشتہ روز لاکھوں بوری گندم سرکاری گوداموں سے غائب کرکے قومی خزانے کو 2 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کے ریفرنسز میں نامزد ملزمان ہائی کورٹ کے بینچ کے سامنے پیش ہوئے تو وہ بینچ کے ججز کو مطمئن نہ کرسکے جس پر عدالت نے دونوں ملزمان کے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرنے کے احکامات دیںتو سابق وزیرخوراک اسفندیار خان کاکڑ اور سابق ڈپٹی سیکرٹری خوراک ظاہر جان جمالدینی کو حراست میں لے لیا گیا ۔

دونوں کے خلاف نیب عدالت میں تین ریفرنسز دائر کئے جاچکے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری گوداموں سے لاکھوں بوری گندم غائب کرکے قومی خزانے کو 2 ارب روپے سے زائد کا ٹیکہ لگایا ۔

(جاری ہے)

مذکورہ ملزمان کے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پہلے ہی نیب عدالت سے مسترد کئے جاچکے تھے جس پر انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ دونوں ملزمان کو ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت ملی تھی لیکن گزشتہ روز ان کے درخواستوں کو بینچ کے ججز نے مسترد کرنے کے احکامات دیئے جس پر دونوں ملزمان کو حراست میں لے کر ہائی کورٹ لاکپ میں بند کردیا گیا جنہیں شام تک وہاں نہیں لے جایا گیا تھا اس سلسلے میں نیب حکام کی جانب سے بھی کسی قسم کے تبصرے سے بھی اعتزاز کیا جاتا رہا ۔

متعلقہ عنوان :