حکومت پھر زیر گردش قرضوں کے جال میں پھنس گئی

پاور سیکٹر کے زیر گردش قرضے چار کھرب چودہ ارب تک پہنچ گئے، ادائیگی حکومت کیلئے درد سر بن گئی

پیر 13 مارچ 2017 10:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13مارچ۔2017ء )حکومت ایک دفعہ پھر زیر گردش قرضوں کے جال میں پھنس گئی، پاور سیکٹر کے زیر گردش قرضے چار کھرب چودہ ارب تک پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے زیر گردش قرضوں کی ادائیگی حکومت کیلئے درد سر بن گئی ہے نجی پاور کمپنیوں آئی پی پیز نے وصولیوں کیلئے پی پی آئی بی کو نوٹس بھجوا دیا ہے ادائیگیوں کے حوالے سے پرائیویٹ پاوور انفراسٹرکچر بورڈ اور آئی پی پیز حکام کا مشترکہ اجلاس کل ہو گا ذرائع کے مطابق حکومت پر گردشی قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور بجلی بنانے والی کمپنیوں نے حکومت پر دباو ڈالا ہے کہ ان کو فوری طور پر کچھ ادائیگیاں کی جائیں تاکہ مالی بحران پر قابو پالیا جائے اگر ایسا نہ کیا تو حالات گھمبیر صورت حال اختیار کر جائیں گے حکومت نے رواں ماہ کے دوران تیس ارب روپے کی ادائیگی کی ہے عدم ادائیگیوں کے باعث تیرہ آئی پیز نے حکومت سے زرضمانت بھی طلب کر رکھا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے مزید چالیس ارب کی فوری ادائیگی ضروری ہے لیکن پی پی آئی بی اور وزارت پانی و بجلی کی کوشش ہے کہ ادائیگیوں کیلئے مہلت مل جائے جبکہ آئی پی پیز مہلت کی بجائے فوری ادائیگیوں کیلئے دباوٴ ڈال رہی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں ادائیگیوں کے حوالے سے تائم فریم پر تبادلہ خیال کئے جانے کا امکان ہے۔