آئی جی پی ناصرخان درانی کا 35سالہ پیشہ ورانہ کیئریر کے آخری پولیس دربا ر سے خطاب

آئی جی پی پشتو ضرب المثل ”بدل“…پڑ مہ کڑہ مڑ مہ کڑہ…اور پیاز دی وی خو پہ نیاز دی وی … کے دلدادہ نکلے

پیر 13 مارچ 2017 10:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13مارچ۔2017ء)انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے کہا ہے کہ فرائض کی ادائیگی میں جان نچھاور کرنے کو اپنے لیے اعزاز سمجھنے والے دلیر فورس کی قیادت پر انہیں انتہائی فخر اور ناز حاصل ہے۔ اور خیبر پختون خوا میں ملازمت کے آخری حصے کووہ اپنی پشہ ورانہ زندگی کا قیمتی اثاثہ سمجھتے ہیں ۔یہ بات انہوں نے ملک سعد شہید پولیس لائنز پشاور میں اپنی 35سالہ پشہ ورانہ کیئر ر کے آخری پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے کہی پولیس دربار میں کیپٹل سٹی پولیس پشاور کے مختلف شعبہ جات ،یونٹوں اور ونگز کے افسروں و جوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

آئی جی پی نے کہا کہ خیبر پختونحو ا پولیسنگ کے حوالے سے سب سے خطرناک اور مشکل ترین صوبہ ہے اور یہاں درپیش چلنجوں کا مقابلہ صر ف خیبر پختو نحوا جیسے نڈر اور دلیر پولیس ہی کر سکتی ہے جن کے خون کے اندر دلیری اور بہادری کی صفات کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں ۔

(جاری ہے)

آئی جی پی نے خیبر پختونحوا پولیس فورس کا آئی جی پی چارج سنھبالنے کے بعد فورس کو درپیش مسائل اور مشکلات کا تفصیل کے ساتھ احاطہ کیا اور اُن سے نمٹنے کے لیے شروع کردہ طریقوں اور لائحہ عمل بھی بیان کیے جن پر عمل پیر ا ہو کرخیبرپختونخوا پولیس ملک کی بہترین رول ماڈل پولیس بن گئی آئی جی پی نے دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب ، ردالفساد اور بندوبستی علاقوں میں پولیس کی سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو سالوں کے دوران محکمہ انسداد دہشت گردی پولیس نے 1192 خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کرکے اُ ن کے مقدمات عدالتوں میں چالان کیے اور اُن میں سے بعض کو 28,28 سال اور بعض کو 15,15 سال کی قید کی سزائیں بھی دلوائیں ۔

آئی جی پی نے پچھلے دنوں تنگی میں تین خود کش حملہ آورو ں اور منڈان تھانہ ضلع بنوں پر بارود سے بھری گاڑی سے حملے کوانتہائی پروفیشنل طریقوں سے ناکام بنانے کی پولیس کاروائی کو تربیتی اداروں کے نصاب والی کتابوں میں پڑھائی جانے والی بہترین کارکردگی اور مہارت سے تشبیہ دی ۔آئی جی پی پشتو ضرب المثل ”بدل“…پڑ مہ کڑہ مڑ مہ کڑہ…اور پیاز دی وی خو پہ نیاز دی وی … کے گرویدہ نکلے۔

اور شرکا ء پر زور دیا کہ وہ فرائض کی ادائیگی کے دوران کمزور اور لاچار لوگوں کو اپنے لیے سب سے اہم سمجھیں ان کے ساتھ عزت اور احترام کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں ۔آئی جی پی نے کہا کہ پولیس جوانوں کی اَپ گریڈیشن اور شہداء پیکج کی مراعات بڑھانے کا فیصلہ بہت جلد ہو جائے گا ۔ آئی جی پی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں میڈ یا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اہم کردار اور مثبت رپورٹنگ سے جوانوں کے حوصلے بلند ہوئے اور اس جنگ میں میڈیا اور پولیس کو چولی دامن کا ساتھ قرار دیتے ہوئے آئندہ بھی اسطرح کردار اداکرنے کی تلقین کی ۔

قبل ازیں چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاورمحمدطاہرخان نے آئی جی پی ناصرخان درانی کی قیادت میں فورس میں متعارف شدہ اصلاحات ، قوانین کا نفاذ،انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے جرائم کی روک تھام اور دیگر اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ،اس موقع پر آئی جی پی نے مختلف اوقات کے دوران دہشت گردوں ، اغواکاروں ، بھتہ خوروں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بہترین نمایا ں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس افسروں و جوانوں میں نقد انعامات اور توصیفی اسناد تقسیم کیے ۔

بعد ازاں چیف کیپٹل پولیس نے آئی جی پی کو یاد گار شیلڈ اور سوئنیر پیش کیا ۔ آئی جی پی نے چیف کیپٹل پولیس کو پولیس اصلاحات پر مبنی کتابیں اور پولیس شیلڈ سے نوازا ۔آئی جی پی نے پولیس لائن پشاور میں تختی کی نقاب کشائی کرکے نئی قائم شدہ ڈیٹا اینلائسسز سیکشن کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا۔قبل ازیں آئی جی پی نے پولیس لائن میں واقع پولیس شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔