اسلام آباد ہائی کورٹ ، طیبہ تشدد کیس کومقامی عدالت سے ہائی کورٹ منتقل کرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری

پیر 3 اپریل 2017 11:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اپریل ۔2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کومقامی عدالت سے ہائی کورٹ منتقل کرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا،ایڈیشنل سیشن جج اور اہلیہ کے ملوث ہونے کے باعث مقامی عدالت اپنے ساتھی جج کے خلاف کیس کی سماعت میں انصاف فراہم کرتے ہوئے جھکاؤ کا شکار ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عدالت اسلام آباد کے ججز اور مجسٹریٹ ملزم ایڈیشنل سیشن جج اوراسکی اہلیہ کے خلاف معاملے کی سماعت کے دوران فیصلے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں،کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ معاملے کی سماعت اب اسلام آباد ہائی کورٹ کریگا کیوں کہ ٹرائل کیلئے عدالت کا غیر جانبدار ہونا بہت ضروری ہے،جسٹس عامر فاروق آبزرویشن دیتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انصاف ہوتا ہوا نظر آنا بھی بہت ضروری ہیجب کسی جج یا مجسٹریٹ کے فریق سے قریبی دوستانہ تعلقات ممکن ہوں گے تو ان کے لئے خود کو معاملے سے دور رہ کر انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے،اس کیس میں بھی ایسا ہی دکھائی دیتا ہے کیوں کہ ایڈیشنل سیشن جج اور اس کی اہلیہ فریق ہیں اور ماتحت ججز یا ساتھی ججز کا جھکاؤ ان کی طرف ممکن ہے،جسٹس عامر فاروق نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس کے بعد معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے جبکہ بچی کو ورثاء کے حوالے کرنے پر بھی تحفظات ہیں،فیصلے میں بھٹو کی جانب سے اسٹیٹ کے خلاف کیس کا ریفرنس بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق سیکشن 526سی آر پی سی کے تحت عدالت کے جھکاؤکی بنیاد پر کیس کسی دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔