پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی، ایجنڈا اپنا اپنا ہے، سعد رفیق

مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کو سندھ میں فری ہینڈ نہیں دے گی،عمران خان چاہتے ہیں ک پی پی پی کا نام تک ختم ہو جائے آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ملاقات میں کوئی غیر معمولی بات نہیں، بعض سیاستدان لاشوں اور حادثوں پر سیاست کر رہے ہیں جو کہ تشویشناک ہے ،وفاقی وزیر کی میڈیا سے گفتگو

پیر 3 اپریل 2017 11:42

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اپریل ۔2017ء)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی ایجنڈا اپنا اپنا ہے  مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کو سندھ میں فری ہینڈ نہیں دے گی،عمران خان چاہتے ہیں کہ پی پی پی کا نام تک ختم ہو جائے  آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کوئی غیر معمولی بات نہیں، بعض سیاستدان لاشوں اور حادثوں پر سیاست کر رہے ہیں جو کہ تشویشناک ہے۔

وہ اتوار کو ریلوے اسٹیشن لاہور پر امریکہ سے درآمد کردہ نئے لوکوموٹیو کے ساتھ کارگو ٹرین کو روانہ کرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے جاوید انور بوبک سمیت دیگر اعلی افسران بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بعض سیاستدان لاشوں اور حادثوں پر سیاست کر رہے ہیں جو کہ تشویشناک ہے، عمران خان کو یہ سوچنا چاہیے کہ نعرہ لگانا آسان جبکہ کام کرنا مشکل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریلوے میں مارشل لاء اور جمہوری ادوار میں لوٹ مار کی گئی جبکہ موجودہ دور حکومت میں ریلوے کی حالت کو بہتر کیا گیا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے ود ہولڈنگ ٹیکس چرانے کے الزامات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم آصف زرداری کی پارٹی کو کرپشن کے الزامات لگانا زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں کباڑہ کر دیا ہے اب ان کو وہاں فری ہینڈ نہیں ملے گا، مسلم لیگ (ن) اب وہاں بھی اپنی حاضری لگائے گی۔

سعد رفیق نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد فسادات کے نتیجہ میں ریلوے کو 11 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ میرٹ پر چلنے والے افسر ہیں جو سندھ حکومت کو برداشت نہیں۔ آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کے سربراہ اور ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کے درمیان ملاقات اچھی بات ہے کمیونیکشن ہونی چاہیے اور اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکہ سے منگوائے گئے4ہزار ہارس پاور کے 55 لوکوموٹیوز میں سے 14پہنچ چکے ہیں جبکہ باقی رواں سال جولائی تک پہنچ جائیں گے جس سے فریٹ آپریشن کی صلاحیت دوگنا ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ لوکوموٹیوز کول آپریشن کو سامنے رکھتے ہوئے منگوائے گئے۔ ریلوے کے فلیٹ میں ان لوکوموٹیوز کی شمولیت کے بعد لوکوموٹیوز کی کل تعداد 140 ہو جائے گی جس سے لائن کپسیٹی میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز جامشورو پاور پراجیکٹ کے لئے بھی تیار ہے اور حکومت اگر مزید کول پاور پلانٹ لگاتی ہے تو پاکستان ریلویز ان کے لئے کول آپریشن کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز فریٹ کا بزنس پلان بنا رہا ہے تا کہ فریٹ کی صلاحیتوں سے پورا فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ شیخوپورہ کے قریب ٹرین حادثہ کی تحقیقات 2 سے3 روز میں سامنے آ جائیں گی  ابتدائی اطلاع کے مطابق ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور نے پوری فرض شناسی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہادت پانے والے ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کو انشورنس کے تحت 15 15لاکھ روپے جبکہ ریلوے کی طرف سے ڈرائیور کو 12لاکھ اور اسسٹنٹ ڈرائیور کو 9 لاکھ روپے  دونوں کو پلاٹ کے مد میں 5050لاکھ روپے  دونوں کی فیمیلیزکو ایک ایک ملازمت آفر کی جائے گی اور متوفیان کے بچوں کو تعلیم اور صحت کی فراہمی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔ سعد رفیق نے کہا کہ اس وقت 2400سے زائد پر ریلوے پھاٹک نہیں جن کے لئے 25سے30ارب روپے جبکہ سالانہ آپریشنل اخراجات کے لئے 5ارب درکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اس سلسلہ میں کافی تعاون کیاہے جبکہ وزیراعلی سندھ نے بھی لیول کراسنگز کیلئے فنڈز فراہم کئے ہیں لیکن کے پی کے اور بلوچستان حکومت کی طرف سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ موجودہ دور حکومت میں 100سے زائد لیول کراسنگز کو مینڈ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں سیفٹی کے حوالے سے آج پیر کو محکمہ پی اینڈ ڈی پنجاب کے ساتھ ریلوے میٹنگ کر رہاہے تا کہ مصروف لیول کراسنگز کو بی او ٹی کی بنیادوں پر انڈر پاسز کی تعمیر کے لئے ماڈل لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے میں پی او ایچ کا بھی سٹینڈرڈ ڈویلپ کیا گیا ہے جس سے 3سے 4سالوں میں ریلوے کا کوئی خستہ حال ڈبہ ریلوے ٹریک پر نظر نہیں آئے گا۔وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان ریلویز میں بہتری کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں جس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ شالیمار ٹرین جو66کروڑ روپے ریلوے کو دیتی تھی ایک ارب 80کروڑ روپے پر جا رہی ہے اسی طرح اور بھی ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل تک ایم ایل ون پر الارم  ٹریفک سگنلز سمیت ڈرائیور گارڈ  گیٹ مین کے درمیان کمیونیکشن کا نظام لانے کے لئے نیسکوم کے ساتھ کنٹریکٹ کیا جا رہا ہے۔ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک ایک معتبر آدمی ہیں ان کو یہ کہنا زیب نہیں دیتا کہ کے پی کے میں بس چلانے کے لئے ریلوے نے جگہ فراہم نہیں کی حالانکہ انہیں یہ واضح کیا گیا ہے کہ وہ جگہ سی پیک کے لئے مختص ہے جس پر ڈبل ٹریک تعمیر ہونا ہے۔

متعلقہ عنوان :