لاہور: لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر ٹیکس لگایا جائے،ٹیکس ماہرین

12 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر ٹیکس لگایا جائے،ٹیکس گوشوارے انتہائی آسان، شفاف اور سادہ بنائے جائیں بجلی، ٹیلیفون اور دیگر یوٹیلٹی بلز کے صارفین کو ٹیکس وصولی سے باہر رکھا جائے، ماہرین کی بجٹ تجاویز

پیر 3 اپریل 2017 11:30

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اپریل ۔2017ء)ٹیکس ماہرین آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے اپنی تجاویز جاری کردیں، 12 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر ٹیکس لگایا جائے، افراط زر کے مطابق بجٹ بنایا گیا، ٹیکس گوشوارے انتہائی آسان، شفاف اور سادہ بنائے جائیں، ٹیکس ماہرین اور سابق صدور حبیب الرحمن زبیری، محمد اویس، محمد اجمل خان، زوہیب الرحمن زبیری، عاشق علی رانا، محمد حسن علی قادری، علی احسن رانا سمیت دیگر نے کہا کہ ٹیکس وصولی سمیت تمام نوٹیسز، خط و کتابت اُردو زبان میں کی جائے، ایف بی آر پرال سسٹم کو بھی اُردو زبان میں فعال کیا جائے، سٹیٹ بینک اور نیشنل بینکں کیطرح تمام آ ن لائن بینکس کے ذریعے ٹیکس چالان وصول کیے جائیں، کریڈیٹ ار ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے رقوم جمع کروانے کیلئے آ ن لائن پیمنٹ کا طریقہ کار متعارف کروایا جائے، ملکی سطح پر بجلی، ٹیلیفون اور دیگر یوٹیلٹی بلز کے صارفین کو ٹیکس وصولی سے باہر رکھا جائے اور عام عوام سے ہر خریدی گئی اشیاء پر ان ڈائریکٹ ٹیکسیز ریفنڈز کا میکنیزم بناکر عمل درآمد کروانا ہوگا، ملک بھر میں 21 میں سے صرف 6 فیلڈ فارمیشنز اپنے اخراجات سے زائد ریونیو اکٹھا کرتی ہیں، جبکہ باقی 16 فیلڈ فارمیشنز اپنے اخراجات کا ریونیو بھی اکٹھا نہیں کرتیں انہیں فوری بند کرکے صوبائی اداروں کے سپرد کردیا جائے، ایف بی آر کے اپیل کمشنرز کے اختیارات فوری واپس لیکر اپلیٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کو دیئے جائیں اور اے ٹی آئی آر کی استعداد بڑھائی جائے پاکستان ٹیکس بارکے صدر محسن ندیم، صدر شیخوپورہ بار خالد متین، جنرل سیکرٹری طاہر شہزاد کمبوہ، صدر کراچی ٹیکس بار ریحان جعفری، صدر سیالکوٹ بار شکیل احمد، صدر ساہیوال شعیب رضوان، صدر میانوالی بار خورشید انور، صدر اسلام آباد ٹیکس بار اعجاز راٹھور، نائب صدر سید تنصیر بخاری سمیت دیگر نے کہا کہ کسٹم کے ذریعے انڈر انوائسنگ کو ختم کرنا ہوگا اور ایسا شفاف اور اسان سسٹم متعارف کروایا جائے تاکہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کے ذریعے ریونیو استعداد بڑھائی جاسکے اور کسٹم ڈیوٹی انتہائی کم کی جائیں تاکہ سمگلنگ کے ذرائع ختم ہوسکیں، انہوں نے کہا کہ بجٹ سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ آڈٹ کے عمل کو شفاف بنایا جاسکے ۔