سفری پابندی،امریکی سپریم کورٹ نے حکم نامہ جزوی طور پر بحال کردیا

پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کا کوئی شخص اگر امریکا کے کسی شخص یا ادارے سے باہمی تعلقات کا پختہ دعوی کرتا ہے تو اسے اس پابندی سے چھوٹ ہونی چاہیے،سپریم کورٹ

بدھ 28 جون 2017 14:26

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات جون ء) امریکا کی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے کے خلاف مقامی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی کا فیصلہ جزوی طور پر بحال کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے یہ متنازع ایگزیکٹو حکم نامہ رواں سال جنوری میں جاری کیا تھا، جس کے ذریعے سات مسلم اکثریتی ممالک کے تارکین وطن اور ویزا ہولڈرز پر امریکا میں داخلے کی 90 روز کی پابندی لگائی گئی تھی۔

بعد ازاں حکم نامے میں نظرثانی کرتے ہوئے اس میں سے عراق کے نام کو خارج کردیا گیا تھا، جبکہ ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کے لیے اس پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس تازہ پیشرفت کو ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر سب سے بڑے قانونی تنازع کے حوالے سے اہم کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنی قانونی رائے دیتے ہوئے کہا کہ پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کا کوئی شخص اگر امریکا کے کسی شخص یا ادارے سے باہمی تعلقات کا پختہ دعوی کرتا ہے تو اسے اس پابندی سے چھوٹ ہونی چاہیے۔

امریکا کی اعلی عدالت کے ججز اب اس کیس کے حوالے سے اکتوبر میں دلائل سنیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ عدالتوں سے کلیئر ہونے کے بعد یہ پابندی 72 گھنٹے کے اندر نافذ ہوجائے گی۔ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس پابندی کی ضرورت اس لیے ہے تاکہ ان ممالک کے ویزوں کے درخواست دہندگان کے اسکریننگ کے طریقہ کار کا اندرونی طور پر جائزہ لیا جاسکے۔عدالت کا کہنا تھ کہ یہ جائزہ عمل 2 اکتوبر سے قبل مکمل ہوجانا چاہیے، کیونکہ اس تاریخ سے ججز کیس سے متعلق دلائل سنیں گے۔

متعلقہ عنوان :