پیر اعجاز ہاشمی سے مولانا عبدالغفور حیدری کی متحدہ مجلس عمل کی بحالی پر اتفاق

جے یو آئی وفاقی ، جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ حکومت سے علیحدہ ہوکر غیر جانبدار حیثیت اختیار کرے ، پیر اعجاز ہاشمی جمہوریت کمزور کرنے، پارٹیاں توڑنے کی روایت ختم ہونی چاہیے، کرپشن میں ملوث عناصر کا احتساب بلاامتیاز ہونا چاہیے عدلیہ کو ایک جماعت ، ایک خاندان کے احتساب کا تاثر ختم کرنا چاہئے، قوم پیسہ بنانے والوںکے احتساب کی منتظر ہے، ملاقات میں اتفاق

اتوار 23 جولائی 2017 20:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر جولائی ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی سے ڈپٹی چیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں جمعیت علما اسلام کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات میں موجودہ سیاسی صورت حال،اور مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

دونوں رہنماوںمیں اتفاق پایا گیا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے نظام مصطفی کا نفاذ ضروری ہے۔ مذہبی سیاسی قوتیں جمہوریت اور جمہوری اداروں پر یقین رکھتی ہیں۔جس کے لئے انتخابی عمل ہی آئین پاکستان کی روح اور موجودہ چیلنجز کا سامنا کرنے کا واحد راستہ ہے۔ ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جمہوریت کو کمزور کرنے اور پارٹیاں توڑنے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

پانامہ کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والا ہے۔ اس پر عدالت میں بحث مکمل ہوچکی ہے۔ مگر افسوس کہ حکمران جماعت اور اپوزیشن کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی نے قو م میں ہیجانی کیفیت پیدا کردی ہے۔ رہنماوں نے کہا کہ کرپشن میں ملوث عناصر کا احتساب بلاامتیاز اوربغیر کسی رعایت کے سب کا ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کو ان مزید خاندانوں کا احتساب بھی کرنا چاہیے اور عدالتی کٹہرے میں لانا چاہیے، جنہوںنے آف شور کمپنیا ں بنا کر لوٹی دولت بیرون ملک رکھوادی۔

عدلیہ کو یہ تاثر دور کرنا چاہیے کہ احتساب صرف ایک جماعت اور ایک خاندان کا ہورہا ہے۔عمران خان بھی اپنی منی ٹریل عدالت میں پیش نہیں کرسکے۔ قوم فیصلے کی منتظر ہے کہ ایسے تمام سیاستدان ، جج، جرنیل اور صحافی جنہوںنے مال بنایا، سب کو منظر عام پر لایا جائے اور ان کا احتساب کرنا چاہیے۔انہوں نے زوردیا کہ کہ پیسہ باہر رکھنے والوں کی پاکستان میں سیاست پر پابندی ہونی چاہیے۔

صاف شفاف ا نتخابات کے لئے الیکشن کمشن کو بااختیار بنایا جائے۔ بے اختیار الیکشن کمشن حکومتوں کی کٹھ پتلی کا کام کرتانظر آتا ہے۔ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میںپیر اعجاز ہاشمی نے وفد کی آمد کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی سے مذہبی قوتوں کا ووٹ بینک یکجا ہوگا، اس کے لئے متحدہ مجلس عمل کی تمام رکن جماعتوں کو خلوص نیت کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے ۔

جس کے لئے ضروری ہے کہ جے یو آئی وفاقی اور جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ حکومت سے علیحدہ ہوکر اپنی غیرجانبدارانہ سیاسی حیثیت اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے ہمارے قائدین کی نشانی ہے، جس کی تشکیل میں علامہ شاہ احمد نورانی ، قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمان اور علامہ ساجد علی نقوی کا کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ایم ایم اے نے سیاسی قوت ہونے کے ساتھ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں بھی اہم کردار اد اکیا۔

آج پھر قوم ایم ایم اے کی طرف دیکھ رہی ہے۔مولا نا عبدالغفور حیدر ی نے علامہ ساجد علی نقوی،مولانا سمیع الحق اور پروفیسر ساجد میر سے ہونے والی ملاقاتوں کو مثبت قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ آج (پیر کے روز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کرکے مذہبی جماعتوں کے اتحاد پر بات چیت کریں گے۔ جس کے بعد بہت جلد سربراہی اجلاس طلب کیا جائے گا۔