پاناماکیس کا فیصلہ جلد آجانا چاہیے تاکہ ملک سے قیاس آرائیاں ختم ہوجائیں،پیپلز پارٹی نہ تو فرینڈلی اپوزیشن تھی اور نہ ہے، چاہتے ہیں کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے اور الیکشن 2018ء میں اپنے وقت ہی پر ہوں،سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کی طرف توجہ دیں اوراگر انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو پھر دھاندلی کا شورہو گا، پیپلزپارٹی نظریاتی پارٹی ہے موقع پرست آتے جاتے رہتے ہیں،سابق وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کا ملتان میں پارٹی راہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 23 جولائی 2017 20:31

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر جولائی ء)سابق وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ پاناماکیس کا فیصلہ جلد آنا چاہیے تاکہ ملک سے قیاس آرائیاں ختم ہوجائیں ۔ اداروں میں تصادم ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، پیپلز پارٹی نہ تو فرینڈلی اپوزیشن تھی اور نہ ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے اور الیکشن 2018ء میں اپنے وقت ہی پر ہوں۔

سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کی طرف توجہ دیں اوراگر انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو پھر دھاندلی کا شورہو گا۔ملتان میں پیپلزپارٹی کے رہنما خواجہ رضوان عالم کی والدہ کی وفات پر ان سے تعزیت کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں وزیر اعظم کو کوئی سازش ہوتی نظر آرہی ہے تو وہ عوام کو اعتماد میں لیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا سب کو انتظار کرنا چاہیے ۔ فیصلہ جتنی جلدی آجائے گا اتنا جلدی ہی حالات نارمل ہوجائیں گے اور ملک سے قیاس آرائیاں ختم ہوجائیں گی۔ پاناما کیس پرعدالتی فیصلے کے بعد بھی جمہوری عمل چلتے رہنا چاہیے جبکہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جانی چاہیے۔اس موقع پرپیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود بھی موجود تھے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ایک پاناما آیا ہے، آگے اور ایسے پاناما آئیں گے کیا ہر بار جے آئی ٹی بنائی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے کہ اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے اور الیکشن 2018 میں ہی ہونے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے گونواز گو تحریک کی کال دے دی ہے جس پر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے البتہ قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ کا کیا موقف ہے ان کے علم میں نہیں ہے۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو پھر دھاندلی ہو گی اور پھر جے آئی ٹی بنے گی، انہوں نے کہا کہ ایسی اصلاحات کی جائیں کہ دوبارہ کوئی دھاندلی کا شور نہ مچائے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تمام پارٹیاں مل کر الیکٹورل ریفارمز لائیں نہیں تو پھر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا جائیگا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ نہ جائیں لیکن ہم ان کی مرضی کے تابع نہیں ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی نظریاتی پارٹی ہے موقع پرست آتے جاتے رہتے ہیں، پیپلزپارٹی کے نمائندے بھی اپنے حلقوں میں جارہے ہیں۔ پیپلزپارٹی آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے۔آئندہ الیکشن لڑنے پر ابھی غور کررہا ہوں، منشور سے متعلق پیپلزپارٹی کی کمیٹی تشکیل پاچکی ہے، بھٹو دور میں بھی پیپلزپارٹی نے منشور کی بنیاد پر کامیابی حاصل کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کریڈیبل شخص نہیں تھا، اس پر بات نہیں کرونگا، بلوچستان میں بھارت کی مداخلت پر سب سے پہلے ہم نے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی خود مختاری اور آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے اپنے دور میں کالے قوانین کا خاتمہ کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب اورپیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے کہا کہ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنا ہارس ٹریڈنگ ہے پیپلز پارٹی ایک نظریاتی جماعت ہے اور البتہ مفاد پرست آتے جاتے رہتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے حقوق کی آواز صرف اور صرف پیپلز پارٹی ہی بلند کر سکتی ہے کیونکہ اس خطے کی آواز نہ تو (ن) لیگ نے بلند کی ہے اور نہ ہی تحریک انصاف کر سکتی ہے پیپلز پارٹی انشاء اللہ جنوبی پنجاب کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رکھے گی اس موقع پر دیگر رہنما عبد القادر شاہین، شوکت بسرا، ڈاکٹر جاوید صدیقی، ملک نسیم لابر، رائو سا جد علی ، اے ڈی بلوچ، عثمان بھٹی، شگفتہ چوہدری، خواجہ عمران ودیگرموجود تھے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی عدلیہ نے بنائی ہے جو سپریم کورٹ کے تابع ہے لیکن جے آئی ٹی پرتنقید کی جاتی ہے ۔