نتیش کمار نے مستعفی ہونے کے ایک دن بعد ہی دوبارہ وزیراعلی کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

جمعرات 27 جولائی 2017 12:24

پٹنہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ جولائی ء)نتیش کمار نے ایک دن بعد ہی دوبارہ وزیراعلی کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ بھارت کی ریاست بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بدھ کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد لالو پرساد کے ساتھ اپنے اتحاد کو توڑ دیا تھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر نئی مخلوط حکومت بنا لی ہے۔

اس طرح نتیش کمار ریاست بہار کے 22 ویں وزیر اعلی بن گئے ہیں اور چھٹی بار اس کا حلف لیا ہے۔ گورنر یسری ناتھ ترپاٹھی نے پٹنہ کے راجندر پویلین ہال میں انھیں عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔نتیش کمار کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سوشیل کمار مودی نے بھی نائب وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے نتیش کمار کو بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے پر مبارک باد پیش کی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے بدھ کو لالو پرساد یادو کی پریس کانفرنس کے چند گھنٹوں بعد نتیش کمار نے 'اس ماحول میں کام کرنا ممکن نہیں' کہتے ہوئے وزیر اعلی کے عہدے سے استعفٰی دے دیا تھا۔اس کے بعد دیر رات بی جے پی اور اپنی پارٹی جے ڈی یو کے ارکان اسمبلی کے ساتھ نتیش کمار گورنر ہاس گئے اور انھوں نے گورنر کو استعفیٰ سونپ دیا تھا۔نتیش کے اس قدم کو کانگریس اور لالو پرساد یادو کی جماعت آر جے ڈی کے ساتھ ہونے والے اتحاد کو دھوکہ دینے اور عوام کے مینڈیٹ کو ٹھکرانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

نتیش کمار کی جنتا دل یونائٹڈ اور بہار کے سابق وزیراعلی لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل نے سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے اتحاد کیا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبردست مقبولیت کے باوجود بہار میں بی جے پی کو شکست دی تھی۔لالو پرساد یادو اوران کے اہل خانہ کو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے اور اس پس منظر میں یہ مطالبہ کیا جارہا تھا کہ ان کے بیٹے تیجسوی یادو، جو ریاست کے نائب وزیر اعلی ہیں، اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

لیکن لالو پرساد یادو کو یہ مطالبہ تسلیم نہیں تھا۔نتیش کی پیدائش یکم مارچ 1951 میں پٹنہ کے بختیار پور میں ہوئی تھی۔ بہار کالج آف اجینیرگ، پٹنہ سے اپنی تعلیم مکمل کر نے کے بعد وہ 1985 میں سیاست میں آئے۔نتیش کمار پہلے بی جے پی کے اتحادی تھے لیکن نریندر مودی کو وزیر اعظم کا امیدوار بنائے جانے کے بعد انھوں نے بی جے پی سے اپنا اتحاد ختم کر لیا تھا۔ گذشتہ کچھ عرصے سے ہی یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ وہ دوبارہ بی جے پی سے ہاتھ ملا سکتے ہیں۔