سیکڑوں جنگجوئوں کا فوجی اڈے پر حملہ،

40 افغان فوجی،80طالبان ہلاک علاقے میں شدید لڑائی جاری،اضافی کمک طلب ،قندھار کے ضلع کرزلی میں فوجی اڈے کو نشانہ بنایاگیا،ترجمان وزارت دفاع

جمعرات 27 جولائی 2017 12:24

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ جولائی ء) صوبے قندھار کے جنوبی شہر میں طالبان کے جنگجوؤں نے فوجی اڈے پر حملہ کر کی40 فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔دوسری جانب افغان فورسزنے دعویٰ کیا ہے کہافغان فوجیوں نے بہادری سے اس حملے کی مزاحمت کی اور اس کے نتیجے میں 80 سے زیادہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔امریکی ٹی وی کے مطابق افغانستان کی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے اور اضافی کمک کو طلب کر لیا گیا ہے۔

افغانستان کی وزارت کے مطابق اس حملے میں کم سے کم 13 فوجی بھی زخمی ہوئے ۔ادھرطالبان کا کہنا تھا خاکریز ضلع میں واقع اس فوجی اڈے پر اب ان کا کنٹرول ہے۔اس سے قبل افغان انٹیلیجنس ذرائع نے بتایا کہ اس حملے میں 40 سے زیادہ فوجی ہلاک ہوئے ۔

(جاری ہے)

ایک اہلکار کا کہناتھاکہ 30 فوجیوں کی لاشوں کو قندھار منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دس فوجی بھاگنے میں کامیاب ہو گئے ۔

اس سے پہلے افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے خبر رساں ادارے نے بتایاکہ شدت پسندوں نے قندھار کے ضلع کرزلی میں فوجی اڈے کو گذشتہ رات نشانہ بنایا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان فوجیوں نے بہادری سے اس حملے کی مزاحمت کی اور اس کے نتیجے میں 80 سے زیادہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔قندھار کے رہائشیوں نے اس حملے کے بارے میں بتایاکہ سینکڑوں طالبان نے فوجی اڈے پر متعدد اطراف سے حملہ کیا۔

شدت پسندوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے اس حملے کا دعویٰ کیا۔خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت افواج کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔افغانستان کے حالات پر نظر رکھنے والی امریکی تنظیم سیگار کے مطابق سنہ 2016 میں افغانستان کی سکیورٹی افواج کی ہلاکتوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا اور اس دوران 6,800 سپاہی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

شدت پسندوں نے افغانستان میں سنہ 2017 میں سکیورٹی افواج کے خلاف مزید کارروائیاں کیں۔طالبان نے رواں برس اپریل میں مزارِ شریف میں حملہ کر کے 140 سے زیادہ فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔افغانستان حالیہ کچھ مہینوں سے اس طرح کے حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ گذشتہ مئی میں یہاں ایک ٹرک کے دھماکے میں تقریباً 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس کی پہلی سہ ماہی میں افغانستان میں 1662 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں تقریباً 20 فیصد لوگ کابل میں ہلاک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :