سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف درخواست مسترد کردی ، جہانگیر ترین تاحیات نا اہل قرار

تحریک انصاف کیخلاف پارٹی فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن کو بھجوادیا گیا الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور پر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی گزشتہ 5 سال تک کی چھان بین کرسکتا ہے ،ْ عدالت عظمیٰ عمران خان کی کوئی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی، بنی گالا کی جائیدادان کی ملکیت ہے ،ْ جو بیوی اور بچوں کیلئے خریدی ،ْ چیف جسٹس نے فیصلہ سنایا جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولا ، اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں ، ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا ،ْ فیصلہ الیکشن کمیشن سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرے ،ْ عدالتی میں فیصلے میں ہدایت

جمعہ 15 دسمبر 2017 17:55

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 15 دسمبر 2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نا اہلی اور پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کیخلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کیخلاف درخواست خارج کر دی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62کے تحت تاحیات نا اہل قرار دیدیا ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔بینچ میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا ء بندیال اور جسٹس فیصل عرب بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جبکہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا ،عمران خان پر نیازی سروسز لمیٹڈ نام کی آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا جبکہ درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی درخواستوں پر 14 نومبر کو سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔سپریم کورٹ نے گزشتہ روز فیصلہ جمعہ کو دو بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ نے تین بجے کے بعد فیصلہ سنایا ۔حنیف عباسی کی درخواستوں پر فیصلہ سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر 1 میں سنایا گیا ۔ اس موقع پر چیف جسٹس کیساتھ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب بھی موجود تھے۔

فیصلے کے وقت کمرہ عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ،ْکمرہ عدالت میں پٹیشنر حنیف عباسی ،ْ وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اور نگزیب ،ْ وزیر مملکت طلال چورہدری سمیت کئی لیگی رہنما بھی موجود تھے ۔ چیف جسٹس ثاقب نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ معذرت چاہتے ہیں کہ کورٹ روم آنے میں دیر ہوئی ، 250 صفحات پر مبنی فیصلے کی ڈرافٹنگ کے ایک صفحے میں غلطی تھی جس کی وجہ سے پورے فیصلے کو دوبارہ پڑھنا پڑا ۔

چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق اکائونٹس کا باریک بینی سے جائزہ لے ،،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف پر غیرملکی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا تاہم درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ پر متاثرہ فریق نہیں۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے کا تعین الیکشن کمیشن کریگا ۔الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور پر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی گزشتہ 5 سال تک کی چھان بین کرسکتا ہے۔عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ عمران خان پر 2013 کے کاغذات نامزدگی میں نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر نہ کرنے کا الزام نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ وہ اس کے اسٹیک ہولڈر نہیں تھے اور انہوں نے تمام متعلقہ دستاویزات پیش کیں۔

چیف جسٹس نے فیصلے میں کہاکہ عمران خان نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے اور انہوں نے جمائما کے دئیے گئے پیسے بھی ظاہر کیے۔فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نااہل قرار دینے کیلئے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ اثاثہ جات کے مطابق عمران خان کی کوئی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی، بنی گالا کی جائیداد عمران خان کی ملکیت ہے ،ْ جو انہوں نے بیوی اور بچوں کے لئے خریدی۔

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری کیخلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیںتاحیات نا اہل قرار دیدیا،جہانگیر ترین پر زرعی آمدن ،ْآف شور کمپنیوں ،ْبرطانیہ میں جائیداد اور اسٹاک ایکسچینج میں اِن سائڈ ٹریڈنگ سے متعلق الزامات شامل تھے۔عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولا ،ْالیکشن کمیشن جہانگیر ترین کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔عدالت نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف زرعی اراضی پر فیصلہ ابھی نہیں سنایا جارہا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیرترین نے جائیداد خریدنے کیلئے 50 کروڑ روپے باہر منتقل کیے ،ْرقم کی منتقلی جہانگیر ترین کو آف شور کمپنی کا بینیفشری ظاہر کرتی ہے لہٰذا جہانگیرترین نے آف شور کمپنی اور اثاثے چھپا کر کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی جبکہ جہانگیر ترین کے بینکوں سے قرضے معاف کرانے کے شواہد نہیں ملے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے ان ہاؤس ٹریڈنگ کا اعتراف کیا جبکہ ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین کا معاملہ خود ختم کیا اور فوجداری کارروائی نہیں کی، ان ہاؤس ٹریڈنگ سابق اور بند معاملہ ہے جس کو نمٹا دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی بھی پاناما لیکس میں آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں جسے انہوں نے چھپائے رکھا لہٰذا انہیں نااہل کیا جائے۔