بارود استعمال کے لائسنسز کی پالیسی ملک بھر میں یکساں ہونی چاہیے ،

کسی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے ،مسلم باغ میں ایک ہی فرم کو لائسنس جاری کیا گیا سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی لائسنس کے لیے موصول درخواستوں پر تین دن کے اندر فیصلہ کرنے ور ایک ماہ میں یکساں پالیسی بنا کر کمیٹی میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت

پیر 15 جنوری 2018 23:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 15 جنوری 2018ء) سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑنے کہا ہے کہ بارود استعمال کے لائسنسز کی پالیسی ملک بھر میں یکساں ہونی چاہیے۔ کسی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے۔ مسلم باغ میں ایک ہی فرم کو لائسنس جاری کیا گیا۔ دوسرے درخواست دینے والوں کا معاملہ زیر غور رکھا گیا ہے۔

مسلم باغ کے ہی فرم کو ضلع پشین میں بھی بارود استعمال کا لائسنس دیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ لائسنس کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں پر تین دن کے اندر فیصلہ کیا جائے اور ایک ماہ میں یکساں پالیسی بنا کر کمیٹی میں تفصیلات فراہم کی جائے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مسلم باغ بلوچستان میں بارود کے استعمال کے لائسنسز کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بارود استعمال کے لائسنسز کی پالیسی ملک بھر میں یکساں ہونی چاہیے۔ کسی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے۔ مسلم باغ میں ایک ہی فرم کو لائسنس جاری کیا گیا۔ دوسرے درخواست دینے والوں کا معاملہ زیر غور رکھا گیا ہے۔ مسلم باغ کے ہی فرم کو ضلع پشین میں بھی بارود استعمال کا لائسنس دیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ لائسنس کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں پر تین دن کے اندر فیصلہ کیا جائے اور ایک ماہ میں یکساں پالیسی بنا کر کمیٹی میں تفصیلات فراہم کی جائے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ مالاکنڈ اورفاٹا میں بھی بارودکے استعمال کے لائسنس کے بارے میں شکایات ہیں۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان معدنیاتی علاقہ ہے۔

شکایات کا ازالہ ہونا چاہیے ۔ سینیٹر اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ شکایت کے ازالے کیلئے میکنزم بنایا جائے ۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ وزارت داخلہ ، وزارت صنعت وپیداوار اور وزارت دفاع مشترکہ اجلاس منعقد کرکے یکساں پالیسی بنائیں۔وزارت داخلہ حکام نے آگاہ کیا کہ لائسنس کے لیے آنے والی درخواستوں کا معاملہ کمیٹی ہدایت کے مطابق حل کیا جائے گا۔ وزارت صنعت وپیداوار حکام نے کہا کہ وزارت داخلہ سے این او سی کے بعد لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد اعظم خان موسی خیل ، نثار محمد مالاکنڈ ، تنویر الحق تھانوی ، جہانزیب جمالدینی ،خالدہ پروین ، گیان چند کے علاوہ وزارت داخلہ، صنعت وپیداوار ، دفاع کے اعلی حکام نے شرکت کی