2018ء کا پاکستان 2013ء کے مقابلے میں بہتر ہے،احسن اقبال

نیب مقدمات بننے سے خوفزدہ کوئی افسر دستخط کرنے کو تیار نہیں تھا ، دہشتگردی اور نفرت کی کمر توڑنے کی کوششوں میں مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا،سابق وفاقی وزیرداخلہ

جمعرات 31 مئی 2018 23:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 31 مئی 2018ء)سابق وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2018ء کا پاکستان 2013ء کے مقابلے میں بہتر ہے،حکومت نے لوگوں کی خدمت کا فرض پورا کیا لیکن گزشتہ 6 ماہ سے حکومتی پہیہ جام ہوچکا تھا اور حکومتی نظام تباہ کرنے کی رہی سہی کسر عدالتی سٹے آرڈرز نے پوری کردی،نیب مقدمات بننے سے خوفزدہ کوئی افسر دستخط کرنے کو تیار نہیں تھا جبکہ دہشتگردی اور نفرت کی کمر توڑنے کی کوششوں میں مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کے آخری روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ2018ء کا پاکستان 2013ء سے بہتر ہے۔ملک میں ہرطرف دہشتگردی کا خوف اور لوڈشیڈنگ جاری تھی۔

(جاری ہے)

حکومت نے لوگوں کی خدمت کا فرض پورا کیا۔دہشتگردی اور نفرت کی کمر توڑ دی ہے اور اسی پاداش میں مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا۔احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ سے حکومتی پہیہ جام ہوچکا تھا،حکومتی نظام تباہ ہوگیا تھا اور رہی سہی کسر عدالتی حکم امتناعی(سٹے آرڈرز) نے پوری کردی۔

انتظامی پہیہ جام کرنے سے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ کوئی سرکاری اعلیٰ افسر کسی فائل پر ایک بھی دستخط کرنے کو تیار نہیں تھا کہ دستخط کئے تو نیب کیس بن جائے گا۔سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ادارے مل بیٹھ کر سرجوڑ کر فیصلے کریں گے اور سب اداروں کے جھنڈے اونچے ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا جبکہ انتظامیہ اور عدلیہ کا فرض ہے کہ حکومتی نظام ٹھیک کریں۔