ملکی معیشت خراب ہے، ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار متاثرہو،کرپشن اور بدعنوانی رہی تو ملک کبھی ترقی نہیں کر پائے گا، معیشت ٹھیک کرنے کے لیے حکومت کی مدد کی جائے، پولیو کے مرض نے بچوں کا مستقبل مخدوش بنا دیا ، پولیو سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ، پولیو سے متاثرہ علاقوں میں مشنری جذبے کے ساتھ کام کیا جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنائیں، بیرون ملک سے آٓئے ہوئے ڈاکٹرز اور ماہرین اپنی حکومتوں کو بتائیں کہ پولیو کا ذمہ دار پاکستان نہیں، بیرونی دنیا پاکستان کے خلاف پابندیاں لگانے کی بجائے ہمدردانہ طرز عمل اختیار کرے، تھر کی صورتحال پر ہر صاحب دل پریشان ہے، فلاحی اور طبی ادارے اپنی بساط کے مطابق تھر میں کردار ادا کررہے ہیں، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے دیہاتوں میں کام نہ کرنے سے تھر جیسے واقعات جنم لیتے ہیں، طبی عملہ فرائض ایمانداری سے ادا کرے، تھر کی صورتحال غیر معیاری خوراک اور خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیدا ہوئی،

صدرمملکت ممنون حسین کا پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن کی عالمی کانفرنس سے خطاب

جمعرات 20 نومبر 2014 21:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء ) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت بہت خراب ہے، ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار متاثرہو،کرپشن اور بدعنوانی رہی تو ملک کبھی ترقی نہیں کر پائے گا، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کے لیے حکومت کی مدد کی جائے، پولیو کے مرض نے ہمارے بچوں کا مستقبل مخدوش بنا دیا ہے، پولیو کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، پولیو سے متاثرہ علاقوں میں مشنری جذبے کے ساتھ کام کیا جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنائیں، بیرون ملک سے آٓئے ہوئے ڈاکٹرز اور ماہرین اپنی حکومتوں کو بتائیں کہ پولیو کا ذمہ دار پاکستان نہیں، بیرونی دنیا پاکستان کے خلاف پابندیاں لگانے کی بجائے ہمدردانہ طرز عمل اختیار کرے، تھر کی صورتحال پر ہر صاحب دل پریشان ہے، فلاحی اور طبی ادارے اپنی بساط کے مطابق تھر میں کردار ادا کررہے ہیں، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے دیہاتوں میں کام نہ کرنے سے تھر جیسے واقعات جنم لیتے ہیں، طبی عملہ فرائض ایمانداری سے ادا کرے، تھر کی صورتحال غیر معیاری خوراک اور خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیدا ہوئی۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو لاہور میں پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن کی عالمی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی معیشت بہت خراب ہے، ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار متاثر ہو، معیشت ٹھیک کرنے کے لیے حکومت کی مدد کی جائے، صدر ممنون حسین نے کہا کہ کوئی ماہر معیشت یہ بتائے کہ ترقیاتی منصوبے مکمل کئے بغیر معیشت کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے، صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی رہی تو ملک کبھی ترقی نہیں کر پائے گا، قوم کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جہاد کرے اور بدعنوان عناصر کا سماجی بائیکاٹ کرئے، صدر ممنون حسین نے کہا کہ پولیو کے مرض نے ہمارے بچوں کا مستقبل مخدوش بنا دیا ہے، پولیو کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیو سے متاثرہ علاقوں میں مشنری جذبے کے ساتھ کام کیا جائے، صدر مملکت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پرزور دیا کہ ذمہ داری کے ساتھ طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنائیں، انھوں نے کہا کہ طبی عملے کی معاشرے میں ساکھ ایسی ہونی چاہئے کہ اسے سیکورٹی کی ضرورت ہی نہ رہے۔

صدر مملکت نے کانفرنس میں شریک بیرون ملک سے ا?ئے ہوئے ڈاکٹروں اور ماہرین سے کہا کہ وہ اپنی حکومتوں کو بتائیں کہ پولیو کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ وہ حالات اور عوامل ہیں جن کی وجہ سے خطے میں خون ریزی کا سلسلہ شروع ہوا اور پاکستان میں پولیو کے خلاف مہم میں مشکلات پیدا ہوئیں۔ اس لئے بیرونی دنیا پاکستان کے خلاف پابندیاں لگانے کی بجائے ہمدردانہ طرز عمل اختیار کرے، صدر مملکت نے کہا کہ تھر کی صورتحال پر ہر صاحب دل پریشان ہے، فلاحی اور طبی ادارے اپنی بساط کے مطابق تھر میں کردار ادا کررہے ہیں، صدر مملکت نے کہا کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے دیہاتوں میں کام نہ کرنے سے تھر جیسے واقعات جنم لیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ اب وقت ا?گیا ہے کہ اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشات کو ایک عظیم انسانی مقصد کے لئے قربان کر دیا جائے۔

اس معاملے میں متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، سرکاری ملازمین بھی اپنا طرز عمل بدلیں اور طبی عملہ فرائض ایمانداری سے ادا کرے۔ صدر مملکت نے کہا کہ تھر کے معاملے میں نظر انداز کیا جانے والا ایک اہم پہلو افلاس، غیر معیاری خوراک اور خوراک کی عدم دستیابی بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تھر سے جب تکلیف دہ خبریں ا?نی شروع ہوتی ہیں تو ہماری فلاحی ادارے فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کر دیتے ہیں، یہ غلط نہیں ہے، لیکن اس سے مستقل بنیادوں پر مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

یہ درست ہے کہ حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لئے بنیادی کردار ادا کرنا چاہئے لیکن معاشرے کے دردمند طبقات، منتخب نمائندوں اور این جی اوز کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تھر میں لوگوں کی آمدن اور معیار زندگی کوبلند کرنے کے لئے چھوٹء پیمانے پر منصوبے بنا کر انھیں عملی جامہ پہنائیں۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی