سعودی عرب میں سرپرست کی شرط ختم ہونے کے بعد خواتین کی زندگی بدل گئی

گزشتہ ایک ماہ کے دوران 14 ہزار سعودی خواتین نے پاسپورٹ حاصل کر لیے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 11 اکتوبر 2019 13:08

سعودی عرب میں سرپرست کی شرط ختم ہونے کے بعد خواتین کی زندگی بدل گئی
ریاض(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11اکتوبر2019ء) رواں سال اگست کے مہینے میں سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو ایک شاندار خبر سُنائی گئی تھی جس کے مطابق 21 سال سے زائد عمر کی سعودی خواتین کو پاسپورٹ کے حصول کے لیے سرپرست کی اجازت ختم کر دی گئی تھی۔ اس شرط کے ختم ہونے سے سعودی خواتین کو کس قدر فائدہ ہوا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران 14 ہزار سعودی خواتین نے پاسپورٹ حاصل کر لیے ہیں۔

ایک مقامی اخبار نے سعودی پاسپورٹ ادارے (جوازات) کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ اگست میں نئے قانون کے تحت خواتین کو اپنی مرضی سے ولی کی شرط کے بغیر پاسپورٹس حاصل کرنے اور بیرون ملک سفر کی اجازت دی گئی ہے۔جس کے بعد سے”ابشر” الیکٹرانک نظام کے توسط سے 9 ہزار سعودی خواتین نے پاسپورٹ حاصل کیے ہیں۔

(جاری ہے)

جب کہ 5 ہزار خواتین نے ملک کے مختلف شہروں میں اپنے کاغذات اور دستاویزات کے ذریعے آزادنہ طور پر پاسپورٹس بنوائے ہیں۔

جبکہ دارالحکومت ریاض میں بھی لیڈیز پاسپورٹس سیکشن کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ جس کے باعث خواتین کے لیے پاسپورٹ کے حصول اور اس کی تجدید میں مزید آسانی پیدا ہو گی۔جوازات کی جانب سے خواتین کو آن لائن پاسپورٹس کے بارے میں درکار معلومات کی خاطر سروسز پورٹل بھی جاری کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نئے قانون سے قبل کسی بھی سعودی خاتون کو اس وقت تک پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاتا تھا، جب تک وہ اپنی دستاویزات کے ساتھ سرپرست کا تحریری اجازت نامہ یا این او سی منسلک نہیں کرتی تھی۔تاہم یہ سہولت صرف 21 سال اور اس سے زائد عمر کی خواتین کو حاصل ہے۔

متعلقہ عنوان :

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں