سعودی عرب میں درجنوں مشروبات کی فیکٹریاں بند کر دی گئیں

حکومت کی جانب سے مشروبات پر بھاری ٹیکس کے بعد مالکان نے خسارے میں جانے کے باعث یہ فیصلہ کیا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 7 دسمبر 2019 13:43

سعودی عرب میں درجنوں مشروبات کی فیکٹریاں بند کر دی گئیں
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7دسمبر 2019ء) سعودی حکومت نے انرجی ڈرِنکس اور دیگر میٹھے مشروبات پر یکم دسمبر 2019ء سے 50 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے۔اس بھاری ٹیکس کے نفاذ کے منفی اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ الریاض اخبار سے بات کرتے ہوئے مشروبات کی نمائندہ تنظیم کے سربراہ منذر الحارثی نے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد سے چند دِنوں کے اندر اندر مملکت میں میٹھے مشروبات اور انرجی ڈرنکس کی کئی فیکٹریاں بند ہو گئیں ۔

اس ٹیکس کے نفاذ سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوا، تاہم چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو شدید خسارے کا سامنا ہے۔ کیونکہ ان کے مشروبات بہت مہنگے داموں بیچے جانے کے باعث عوام ان کی جانب توجہ نہیں دے رہے۔ یہ صورتِ حال مشروبات سے جُڑے کاروباری طبقے کے لیے بہت مایوس کُن ہے۔

(جاری ہے)

الحارثی کا کہنا تھا کہ بعض اداروں نے میٹھے مشروبات اور انرجی ڈرنکس کے مضر اثرات کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔

اس غلط معلومات سے متاثر ہو کر حکومت نے مشروب ساز طبقے پر بے تحاشا ٹیکس نافذ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں 30 سے 40 فیصد مشروب ساز ادارے بند ہونے کے قریب ہیں، جبکہ بیشتر بند ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ میٹھے مشروبات سے مراد وہ تمام اشیاء ہیں جنہیں مشروب کے طور پر بیچنے کی خاطر ان میں شکر یا کوئی اور میٹھی شے مِلائی گئی ہو۔ یہ میٹھے مشروبات بچوں اور نوجوانوں کی صحت کے لیے بہت خطرناک ہے، اسی وجہ سے تمام خلیجی ممالک نے متفقہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں ان کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، تاکہ صارفین ان کے دام مہنگے ہونے کی وجہ سے ان سے حتی الامکان گریز کریں۔

ٹیکس کے بعد مملکت بھر میں میٹھے مشروبات مہنگے داموں بِک رہے ہیں۔ بہت سے تجارتی مراکز صارفین سے میٹھے مشروبات کی قیمتیں 75فیصد تک زیادہ وصول کر رہے ہیں۔ تاہم بہت سے تجارتی مراکز ایسے بھی ہیں جنہوں نے ٹیکس کے نفاذ سے پہلے میٹھے مشروبات کا ذخیرہ کیا ہوا تھا،وہ بھی ان مشروبات کو پُرانی قیمتوں کی بجائے نئی قیمتوں پر فروخت کر کے ناجائز منافع کما رہے ہیں۔ سعودی حکام نے واضح کیا ہے کہ ایسے تمام تجارتی مراکز کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا اور انہیں جرمانے عائد کیے جائیں گے۔چند ایسے تجارتی مراکز بھی ہیں جنہوں نے مشروبات کی پُرانی والی قیمتیں ہی برقرار رکھی ہیں، اور گاہکوں سے کوئی اضافی رقم وصول نہیں کر رہے۔

متعلقہ عنوان :

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں