عجمان: جرمانوں کی معافی کے بعدفلپائنی ملازمہ اپنے اماراتی منگیتر سے شادی کے لیے تیار

خاتون اپنے منگیتر سے شادی فلپائن میں جا کررچانے کا خواب پُورا کرنے کے لیے بے تاب

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 27 اگست 2018 12:21

عجمان: جرمانوں کی معافی کے بعدفلپائنی ملازمہ اپنے اماراتی منگیتر سے شادی کے لیے تیار
عجمان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اگست 2018) فلپائنی ملازمہ یُونیلِن لیامزون گزشتہ آٹھ سال سے امارات میں غیر قانونی طور پر مقیم تھی۔ ایمنسٹی سکیم کے تحت اب وہ نہ صرف اپنی آبائی وطن لوٹ سکے گی بلکہ اپنے اماراتی منگیتر کو بھی فلپائن میں شادی رچانے کے لیے ساتھ لے جا رہی ہے۔ ایئرپورٹ پر خاتون نے ایک ہاتھ میں سفری دستاویزات تھام رکھی تھیں جبکہ دُوسرا ہاتھ منگیتر کے ہاتھ میں دے رکھا تھا۔

چالیس سالہ فلپائنی ملازمہ نے بتایا: ’’متحدہ عرب امارات کے امیگریشن ایمنسٹی پروگرام کی بدولت بہت سے افراد کی خوشیاں واپس لوٹ آئی ہیں۔ مگر میرے لیے تو اس نے شادی کی راہ ہموار کر دی ہے۔‘‘عجمان میں مقیم لیامزون دُبئی میں موجود فلپائنی قونصل خانے کی مدد سے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اُٹھانے میں کامیاب ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

لیامزون کے ساتھ دیگر غیر قانونی طور پر مقیم فلپائنیوں کی وطن واپسی کے ٹکٹ کی رقم 221 درہم اور آؤٹ پاس کا خرچہ 521 درہم سب فلپائنی حکومت نے برداشت کیا ہے۔

لیامزون نے مزید کہا ’’میں اس سے زیادہ خوش کبھی نہیں ہوئی۔ مجھے اپنی جیب سے ایک درہم بھی جرمانے کی مد میں ادا نہیں کرنا پڑا۔ میں اماراتی حکومت کی شُکر گزار ہوں کہ اُس نے میرے زائد المیعاد قیام پر عائد جرمانے معاف کر دیئے اور اپنی فلپائنی حکومت کی بھی مشکور ہوں جس نے فری ٹکٹ اور دیگر معاونت فراہم کی۔ میری طویل عرصے سے خواہش تھی کہ میری اور میرے اماراتی منگیتر کی شادی فلپائن میں میرے گھر والوں کے سامنے ہو۔

اور میں اپنے ہونے والے خاوند کو یہ بھی دکھانا چاہتی تھی کہ میں کس خوبصورت مقام پر پلی بڑھی ہوں۔ وطن واپس جا کر شادی کرنا ایسا ہی ہے جیسے ہمیں عید کی مزید تعطیلات مِل گئی ہوں۔‘‘ لیامزون مذہباً مسلمان ہے جو فلپائنی صدر راڈرِگو ڈُوترتے کے آبائی شہر ڈواؤ میں پیدا ہوئی۔ لیامزون جو بنیادی طور پر بیوٹیشن ہے‘ 2010ء میں روزگار ویزہ پر امارات آئی تھی۔

بدقسمتی سے وہ جس خاتون کے سیلون پر کام کر رہی تھی‘ جو 2011ء میں بند ہو گیا۔ اس کے بعد اُسے ایک اور شخص کے ہاں عجمان میں ملازمت مل گئی‘ مگر اُس کے آجر نے اُس کا ویزہ پراسیس نہیں کروایا۔ جب بھی وہ اپنے مالک سے ویزے کے حوالے سے بات کرتی تو وہ جواب دیتا کہ ویزہ پراسیس ہو رہا ہے۔ طویل مُدت تک ایسا ہی چلتا رہا۔ اسی دوران خاتون کا 2015ء میں ویزہ ایکسپائر ہو گیا اور اُس پر غیر قانونی طور پر قیام پذیر ہونے کے باعث جرمانہ بڑھتا بڑھتا ایک لاکھ ستر ہزار درہم تک جا پہنچا۔

آخر کار ایمنسٹی پروگرام کے تحت اُس کی جان عذاب سے چھُوٹ گئی۔ لیامزون کا کہنا ہے کہ وہ فلپائن جا کر اپنے اماراتی شوہر سے شادی کرنے کے بعد اُس کے ویزہ پر واپس امارات لوٹے گی۔ فلپائنی خاتون کی اپنے اماراتی منگیتر احمد علی الالیلی سے ملاقات چھ سال قبل ہوئی تھی۔

عجمان میں شائع ہونے والی مزید خبریں