عجمان:جنگ سے متاثرہ شامی گھرانہ آخرکار تین سال بعد یک جا ہو گیا

خاندان کی یکجائی ویزہ پالیسی میں ترمیم کے باعث ممکن ہوئی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 29 اگست 2018 16:02

عجمان:جنگ سے متاثرہ شامی گھرانہ آخرکار تین سال بعد یک جا ہو گیا
عجمان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 اگست 2018) آج سے تین سال قبل ایک بے یار و مددگار شامی باپ نے اپنے بیٹے کو امدادی کشتی میں سوار کرا کے جرمنی میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ میں بھیج دیا تھا تاکہ اُس کی زندگی شام میں چل رہی جنگ کے اثرات سے محفوظ رہ سکے۔ ابراہیم حسن حماد نامی یہ بچہ کئی سالوں تک سہم اور نااُمیدی کے ماحول میں پروان چڑھنے کے بعد آخر کار عجمان میں مقیم اپنے والدین اور تین دیگر بہن بھائیوں سے ملاپ میں کامیاب ہو گیا۔

ابراہیم اب تیرہ سال کا ہو چکا ہے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اُسے رہائشی ویزہ ملنے کے بعد اُس کی محرومیوں کا ازالہ ہو گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے گزشتہ ماہ شروع کی گئی ایمنسٹی سکیم کے تحت خانہ جنگی سے متاثرہ عرب ممالک سام‘ لیبیا اور یمن کے باشندوں کے لیے ایک سال کے رہائشی ویزہ کا اعلان کیا گیاتھا تاکہ جنگ اور دُکھی اور پریشان حال افراد بارہ ماہ کے عرصہ میں آسانی سے ملازمت حاصل کر کے اپنی معاشی اور معاشرتی حیثیت مستحکم بنا لیں۔

(جاری ہے)

2016ء میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اگلے پانچ سالوں کے دوران مملکت میں 15000 ہزار شامی پناہ گزینوں کو رہائشی ویزے دیئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق حماد کا باپ ابراہیم حسن شام کے علاقے من بِج میں مقیم تھا جو جنگ کے دوران کھنڈرات میں بدل گیا۔ یہ شامی گھرانہ اپنی جانیں بچانے کے لیے وہاں سے بھاگ کر شام کے ایک اور علاقے میں مقیم ہو گیا۔

اسی دوران جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے جرمنی کی حکومت کی جانب سے اپنے مُلک میں پناہ دینے کی آفر کی گئی تو انہوں نے اپنے بچے کو جرمنی بھیج دیا جہاں وہ تین سال تک پناہ گزینوں کے کیمپ میں مقیم رہا۔ جبکہ باقی فیملی ایک سال بعد اپنی جانیں بچانے کے لیے عجمان میں منتقل ہو گئی۔ شامی بچے نے مقامی اخبار کو بتایا’’میں کافی عرصے سے اپنے گھر والوں سے ملنے کے لیے بے چین تھا۔

اپنی ماں‘ باپ اور بہن بھائیوں کے بغیر رہنا بہت کٹھن اور تکلیف دہ تھا‘ میں انہیں یاد کر کر کے روتا تھا۔ جرمنی والوں نے میرا بہت خیال رکھا ‘ مگر پھر بھی میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔‘‘ حماد کے والد حسن ابراہیم نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بچے کو جرمنی اس لیے بھجوایا تھا کیونکہ جنگ کے دوران بمباری کے نتیجے میں اُن کے کئی رشتے دار مارے گئے۔ حتیٰ کہ اُس کا سگا بھائی اور کئی چچا زاد بھی جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔ حماد رہائشی ویزہ ملنے کے بعد چند دِنوں میں متحدہ عرب امارات پہنچ کر والدین اور بہن بھائیوں سے مِل جائے گا اور یوں اس خاندان کی محرومیاں اور دُوری کا دُکھ ختم ہو جائے گا۔

عجمان میں شائع ہونے والی مزید خبریں