برطانیہ میں ایمرجنسی کورونا بل میں حکومت کی جانب سے میتوں پر خصوصی اختیارات حاصل کرنے کی شق پر مسلمان کمیونٹی کے شدید تحفظات

ایمرجنسی بل 24اپریل کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا

Zahid Noor زاہد نور اتوار 22 مارچ 2020 17:33

لندن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ زاہد نور۔ 22مارچ2020ء) برطانیہ میں ایمرجنسی کورونا بل میں حکومت کی جانب سے میتوں پر خصوصی اختیارات حاصل کرنے کی شق پر مسلمان کمیونٹی کے شدید تحفظات، ایمرجنسی بل 24اپریل کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، ڈرافت بل میں یہ شق شامل کی گئی ہے کہ دفنانے کی جگہ میسر نہ ہونے یا سٹوریج ختم ہونے کی صورت میں حکومت کو یہ اختیار ہو گا کہ وہ میت کو جلا دے، دفنا دے یا تلف کر دے بل کے مطابق وباء کو روکنے کے لیے حکومت کے پاس یہ اختیار ہو گا کہ وہ لواحقین کی خواہش کے خلاف جا کر میت کو تلف کر دے۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلے میت کی آخری رسومات لواحقین کی خواہش کے مطابق کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ اگر تدفین کے لیے قبرستان میں جگہ میسر ناں ہوئی تو حکومت کے پاس اُس صورتحال میں یہ اختیار ہو گا وہ جو مناسب سمجھے وہ کرے میت کے لیے برطانیہ کا موجودہ ایکٹ 1984 اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لواحقین کی خواہش کا ہر حال میں احترام کیا جائے موجودہ قانون کے مطابق میت کے ورثاء سے مشاورت اور خواہشات کے مطابق ہی آخری رسومات کی جانی چاہیں نئے بل کے پاس ہونے سے پرانے قانون کو حکومت بوقت ضرورت معطل کرسکتی ہے مجوزہ حکومتی بل کا ڈرافٹ سامنے آنے پرمسلمان کمیونٹی میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے بل کی اِس شِق پر یہودی کمیونٹی نے بھی اعتراض کیا ہے اس شق کو ختم کروانے کے لیے ایک آن لائن پٹیشن بھی شروع کی گئی ہے پٹیشن پر اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد سائن کر چکے ہیں مسلمانوں کو اُن کے عقیدے کے مطابق تدفین کرنے دی جائے، پٹیشن میں مطالبہ اسلام میں میت کو جلانے کی اجازت نہیں ہے، پٹیشن مسلمانوں کے لیے تدفین کے علاوہ کوئی اور آپشن قابل قبول نہیں ہے، پٹیشن مسلمان کمیونٹی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ سے بھی رابطے قائم کیے جا رہے ہیں مقامی اراکین پارلیمنٹ کو ای میلز کی گئیں ہیں۔

(جاری ہے)

رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا ہے کہ میں مسلمان کمیونٹی کے تحفظات سے آگاہ ہوں اور پارلیمنٹ میں اس بل کے حوالے سے کمیونٹی کے تحفظات پیش کروں گی۔

لندن میں شائع ہونے والی مزید خبریں