Open Menu

Khutba Istaqbaal E Ramzan - Article No. 3129

Khutba Istaqbaal E Ramzan

خطبہ استقبال رمضان - تحریر نمبر 3129

روزہ کی غرض وغایت اور منشاء اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنا‘جذبات کے طوفان سے اپنے آپ کو بچا لینا‘حرام سے بچنا‘نفس کا زور توڑنا‘دِل میں صفائی پیدا کرنا اور مساکین وفقراء کی موافقت کرنا ہے ۔

جمعرات 9 مئی 2019

علامہ منیر احمد یوسفی
روزہ کی غرض وغایت اور منشاء اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنا‘جذبات کے طوفان سے اپنے آپ کو بچا لینا‘حرام سے بچنا‘نفس کا زور توڑنا‘دِل میں صفائی پیدا کرنا اور مساکین وفقراء کی موافقت کرنا ہے ۔ان اوصاف کا نتیجہ‘حصول تقویٰ ہے ۔اسی لئے رب ذوالجلال والا کرام نے فرمایا ہے ”اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر روزے فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی ہو جاؤ۔
“یعنی روزے کا ثمرہ یہ ہے کہ تمہیں”تقویٰ“حاصل ہو۔
روزے گنتی کے دنوں میں آتے ہیں اور گنتے گنتے گزر جاتے ہیں ۔رب کائنات جل جلالہ نے محدود دنوں کے باوجود اہل ایمان کے لئے آسانیوں کی بشارت عطا فرمائی کہ اگر کوئی بیمار ہو یا مسافر ہووہ کسی روزہ کے رہ جانے کی صورت میں بعد کے ایام میں گنتی پوری کرلے کیونکہ رب ذوالجلال والا کرام اپنے بندوں کو آسانیاں عطا فرماتا ہے‘دشواریاں نہیں چاہتا۔

(جاری ہے)

”حضرت سیّد نا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘فرماتے ہیں‘رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان المعظم کے آخری دن ہم سے خطاب فرمایا:اے لوگو!تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے ۔
یہ مہینہ بڑی برکت والا اور صبر کا مہینہ ہے ۔صبر کا ثواب جنت ہے ،نیز صبر والوں کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے سلامتی ہے اور ارشاد رب ذوالجلال وال ا کرام ہے ”اور وہ(لوگ)جنہوں نے صبر کیا‘اپنے رب کی رضا چاہنے کو اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دےئے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا۔
اور برائی کا بدلہ بھلائی کرکے ٹالتے ہیں انہیں کے لئے پچھلے گھر کا نفع ہے ۔
بسنے کے باغ ہیں جس میں وہ داخل ہوں گے۔
اور جوان کے باپ دادا اور بیوی اور اولاد میں لائق ہوں گے اور فرشتے ہر دروازے سے اُن پر یہ کہتے ہوئے آئیں گے۔سلامتی ہو تم پر تمہارے صبر کابدلہ تو پچھلا گھر کیا خوب ہی ملا“(سورة الرعد:24)۔
صبر کرنے والوں کی اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ شان بیان کی ہے کہ جنت میں جس وقت داخل ہوں گے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرشتے اُن پر سلام بھیجیں گے ۔
یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ ماہ(مبارک )ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے ۔
اس مہینہ میں جو صاحب ایمان کسی (ایمان والے)کا روزہ افطار کرائے گا (نیت ثواب ورضائے الٰہی کے لئے )تو اُس کے لئے تین اَجر ہیں۔(1)اُس کے لئے اُس کے گناہوں کی بخشش ہوگی۔
(2)اُس کی گردن جہنم کی آگ سے آزاد ہو گی اور(3)اُس کو روزہ دار کی طرح ثواب ملے گا بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔
(حضرت سیّد نا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا‘یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہر ایک کو روزہ افطار کرانے کا سامان میسر نہیں تو کیا غرباء اس ثواب کوحاصل کر سکیں گے؟تو غریبوں کے ملجٰی،یتیموں کے ماویٰ ،بے کسوں کے والی)رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ یہ ثواب اُس غریب ایمان والے کو بھی عطا فرمائے گا جو دودھ کے ایک گھونٹ سے ،یا ایک کھجور سے یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ سے روزہ دار کا روزہ افطار کروائے گا۔

حضور نبی کریم روٴف ورحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلسلہ نورانی خطاب کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا اور جوایمان والا کسی بندہ مومن کو افطار کے بعد خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا‘اللہ سے میرے حوض کوثر سے پانی پلائے گا۔اور ایسا سیراب کرے گا کہ اُس کو کبھی پیاس نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے۔
نبی کریم آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ وہ ماہِ مبارک ہے کہ جس کے اوّل حصہ میں رحمت ہے ۔

درمیانی حصہ میں مغفرت ہے اور آخری حصہ میں آگ سے آزادی ہے اور جو صاحب ایمان اس مہینہ میں خادم یا ملازم کے کام یا اوقات کار اور اوقات مزدوری میں تخفیف کرے گا اللہ اُسے بخش دے گا اور اُسے دوزخ کی آگ سے آزادی عطا فرمائے گا ۔“خطبہ استقبال رمضان المبارک میں ماہ رمضان المبارک کی برکتوں کی پیشگی کی اطلاع دی جارہی ہے ۔اس اطلاع میں ماہ رمضان المبارک کی عظمت اور فضیلت کا اظہار ہے ۔

سبحان اللہ!کیسے خوش نصیب صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کے خطیب معصوم امام الانبیاء حبیب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔خطیب بے مثال‘امام الانبیاء ‘حبیب کبریا‘رحمة للعالمین‘خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کہ جب خطبہ ارشاد فرماتے تو اُن کی زبان مبارک سے جو کلام نکلتا تھا وہ قرآن مجید فرقان حمید اور احادیث مبارکہ کے انوار وتجلیات سے صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم کے سینوں کو منور فرماتا تھا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘فرماتے ہیں ‘رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کر دےئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دےئے جاتے ہیں کہ اُن میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور جنت کے دروازے کھول دےئے جاتے ہیں جن میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے بھلائی چاہنے والے آ‘اور بُرائی چاہنے والے باز آاور اللہ پاک کی طرف سے لوگ آگ سے آزاد کئے جاتے ہیں اور یہ ہر رات ہوتا ہے “۔

رسول کریم روٴف ورحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان المبارک میں ایمان والوں کو ایک دوسرے سے مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے خوبصورت پیکج عطا فرمایا ہے کہ جو ایمان والا اپنے دوسرے ایمان والے بھائی کا روزہ افطار کر وائے گا‘اُسے تین انعامات ملیں گے۔(1)بخشش کا پروانہ۔(2)دوزخ سے آزادی کا سر ٹیفیکٹ اور ( 3)روزے دار جتنا ثواب۔
اور یہ پیکج صرف امیروں کو ہی نہیں عطا فرمایا بلکہ غرباء پر بھی کرم فرمایا ہے کہ اگر کوئی غریب آدمی دودھ کے ایک گھونٹ ‘ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے روزہ افطار کرائے گا‘اُسے بھی انہی انعامات سے نواز ا جائے گا۔
روزہ کی برکت سے بہن‘بھائیوں اور قرابت داروں کے تعلقات کی مضبوطی اور ایک دوسرے سے محبت اور پیار کے بندھن کو مضبوط کرنے کا خوبصورت پیکج عطا فرمایا ہے۔آج وقت ہے کہ ہم اس انعام الٰہی کو حاصل کرنے کے لئے تھوڑی سی ہمت کرلیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu