Open Menu

Maah E Ramzan Quran Or Sahib E Quran SAW - Article No. 3131

Maah E Ramzan Quran Or Sahib E Quran SAW

ما ہِ رمضان قرآن اور صاحب قرآن صلی اللہ علیہ وسلم - تحریر نمبر 3131

سال کے اسلامی مہینوں میں سے واحد مہینہ ماہ رمضان ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں موجود ہے ۔

جمعہ 10 مئی 2019

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر
سال کے اسلامی مہینوں میں سے واحد مہینہ ماہ رمضان ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں موجود ہے ۔قرآنی الفاظ وحروف ہونے کی وجہ اس مہینے کانام ہی اتنا متبرک اور پاکیزہ ہے کہ حکم خدا کے مطابق بغیر وضو کے بدن کا کوئی بھی حصہ اس سے مس کرنا حرام ہے۔قرآن کریم میں ماہ رمضان کا تذکرہ نزول قرآن کے ساتھ ہوا اور روزہ کی فرضیت کا حکم بھی اسی ماہ رمضان کے ایام کے ساتھ مخصوص ہے ۔
وہ رمضان کا مہینہ جس میں قرآن کریم کو نازل کیا گیا۔”جو کوئی تم میں سے ماہ رمضان کا چاند دیکھے روزہ رکھے ۔”اے ایمان والو!تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح آپ سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے ۔تاکہ تم اللہ کی نافرمانی سے بچنے والے بن جاؤ“
”تم میں سے جومریض ہو جائے یا سفر میں ہوتو وہ ان گنتی کے چند دنوں کے روزے نہ رکھے اور رمضان کے بعد ان کی قضا ء بجالائے۔

(جاری ہے)


یہ قرآنی آیات روزے کی فرضیت اور اس کے احکام کو بیان کر رہی ہیں ۔ماہ رمضان کو اللہ نے ”شھر اللہ “اللہ کا مہینہ قرار دیا ،تمام مہینوں کا سردار مہینہ قرار دیا۔اس کے دن سال بھر کے دنوں سے افضل ہیں اس کی راتیں سال بھر کی راتوں سے افضل ہیں۔حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔”یہ برکتوں ،رحمتوں اور مغفرتوں والا مہینہ ہے اس میں تم اللہ کے دستر خوان پر مہمان ہواس میں ہر عبادت کا ثواب عام دنوں کے مقابلہ میں ستر برابر ملتا ہے ،روزہ دار کی نیند عبادت ،سانس تسبیح خدا شمار ہوتی ہے اور روزہ دار جو بھی دعا مانگے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے ۔
اس ماہ میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کی آل پاک پر کثرت سے درود پڑھنا روز قیامت نیکیوں کے پلڑے کو بھاری کر دے گا۔
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس ماہ میں لمبے لمبے سجدے کرکے اپنی پشتوں سے گناہوں کی گھڑیوں کو زمین پر دے مارو۔
اللہ تعالیٰ نے سید الملائکہ جبرائیل امین علیہ السلام کے ذریعے قرآن کریم کو اس ماہ صیام میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت خالدہ کا معجزہ خالدہ بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل فرمایا۔
اور تمام رسولوں اور نبیوں کا سردار بنایا جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا ۔”اے احمد اگر آپ کو پیدانہ کرتا تو کائنات کی کوئی شے پیدا ہی نہ کرتا“جو باعث خلقت کائنات ہیں جن کے صدقہ میں ارض وسماء اور نظام کائنات باقی ہے ۔جن کو تمام عالمین کیلئے رحمت مجسم بنا کر بھیجا جن کے سر اقدس پر تمام رسولوں اور نبیوں کی سرداری کا تاج رکھا۔

جنہیں امام الانبیاء اور شفیع المذنبین ہونے کا شرف حاصل ہے جو پوری مخلوق خدا میں افضل وبرتر ہیں جن کی آل پاک اور اہلیت تمام انبیا ء کی آل واہلیت سے افضل ہے جن کی عترت تمام انبیاء کی عترتوں سے افضل ہے جن کے ذوالقربیٰ کی محبت کو اللہ نے اجر رسالت قرار دیا ہے جن کی امت کو تمام انبیاء کی امتوں کی سردار امت قرار دیا ہے جو خلق عظیم کے مالک ہیں اور اخلاقی قدروں کی تکمیل کیلئے مبعوث ہوئے ہیں جن کا اسوہ حسنہ پوری مخلوقات کیلئے نمونہ عمل ہے۔

رمضان کے لغوی معنی کسی شے کو جلا کر اس طرح ختم کر دینا کہ نہ تو جلتے وقت دھواں نظر آئے اور نہ ہی اس کی راکھ بچے ۔یہ توبہ اور مغفرت کا مہینہ ہے ۔ماہ رمضان کو یہ عظمت اور اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس میں قرآن کریم نازل ہوا اس میں شب قدر ہے جو ہزار مہینوں کی راتوں سے افضل ہے ماہ رمضان قرآن کریم کیلئے موسم بہار کا مہینہ ہے۔جس میں قرآن کریم کی ایک آیت مجیدہ کی تلاوت کا ایک ختم قرآن کا ثواب ملتا ہے ۔

وہ قرآن کریم جو کائنات کی تمام کتابوں سے افضل ترین کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ہر قسم کی تحریف سے محفوظ یہ قرآن تمام کتابوں سے افضل اور کامل واکمل کتاب اور سردار کتاب ہے ۔جس مہینہ میں نازل ہوئی وہ مہینہ تمام مہینوں کا سردار مہینہ ہے اور جس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر اس کو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے اسے ساری مخلوق پر فضیلت عطا کی ہے ۔
جن کی اطاعت کو اپنی اطاعت اور جن کی نافرمانی کو اپنی نافرمانی قرار دیا ہے ۔
جس سے اللہ کا یہ عظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پاک علیہ السلام اور ذوالقربیٰ راضی ہوں گے اللہ ان سے راضی ہو گا۔ جن سے وہ ناراض ہوں گے اللہ ان سے ناراض ہو گا۔ روزہ صرف بھوک پیاس کا نام نہیں ہے روزہ سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخنوں تک اللہ تعالیٰ کے اوامر کی اطاعت اور نواہی سے بچنے کانام ہے ۔
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں‘اے دنیا والو!مجھے تمھاری دنیا سے تین چیزیں پسند ہیں۔ مہمان کی عزت،تلوار سے جہاد، اور گرمیوں کے روزے۔
ماہ رمضان میں آخری عشرہ خاص طور پر اعتکاف کی عبادت کا عشرہ ہے ۔اعتکاف کا ثواب دو حج اور دو عمرے کے ثواب کے برابر ہے ۔اعتکاف میں عمرے کے احکام بھی پائے جاتے ہیں اور حج کے بھی ۔
اسلام میں رہبانیت جائزنہیں ہے لیکن اعتکاف کی حالت میں چند دن تنہائی میں اپنے رب کی عبادت کرنا ،قرآن کی تلاوت کرنا ،کائنات خدا میں غوروفکر کرنا ،اپنے اہل وعیال سے دور رہنا،ازدواجی حقوق سے پر ہیز کرنا،غیر ضروری طور پرمسجد جامع سے باہر نکلتا وغیرہ جیسے احکام پر عمل پیرا ہونا انسان کی زندگی میں انقلاب پیدا کر دیتا ہے ۔

لیکن امام حسن مجبتیٰ علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں‘عمرہ اور طواف کی عبادت اپنی جگہ پر باعظمت لیکن ایک دکھی مومن کو مصیبت اور تکلیف سے نجات دلانا،اعتکاف کی عبادت سے بھی افضل عبادت ہے۔حضرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‘تمہارا اپنے اہل وعیال کے پاس ایک ساعت بیٹھنا میری اس مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اعتکاف بیٹھنے سے افضل ہے۔

ماہ رمضان میں حقوق العباد کی ادائیگی پر بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ماہ رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے لہٰذا اس ماہ میں کثرت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی آیات کے ترجمہ وتفسیر پر نہ صرف غوروفکر کرنا چاہیے بلکہ ایک ایک آیت قرآنی کو گواہ بنا کر اس پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔غرباء و مساکین اور بے سہارا لوگوں کا خیال رکھنا اور یتیموں اور بیواؤں کی کفالت کرنی چاہیے۔اپنے روزہ مرہ کے معمولات میں نہ صرف تبدیلی لانی چاہیے بلکہ عملی اور ظاہری طور پر وہ تبدیلی نظر بھی آنی چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں توبہ اورعمل کی توفیق عطا فرمائے۔وطن عزیز پاکستان کو استحکام اور دوام عطا فرمائے اس کے داخلی اور خارجی دشمنوں کو نیست ونابود فرمائے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu