Open Menu

Mah E Khush Jamal - Article No. 869

Mah E Khush Jamal

ماہ خوش جمال - تحریر نمبر 869

رمضان المبارک۔۔۔۔۔ رمضان المبارک وہ باسعادت مہینہ ہے جو نیکیوں کے حصول کے لئے موسم بہار کی حیثیت رکھتا ہے لہذا جو اس ماہ المبارک میں قرآن سے لاتعلق رہا

پیر 7 جولائی 2014

پروفیسر محمد مزمل احسن شیخ:
زمین، پیاسی، پتے زرد، جاندار بلکہ پتھر تک پیاسے ہوں اور انسان بھی پانی کو ترسیں تو اللہ کی رحمت جوش میں آ جاتی ہے۔ ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگتی ہیں اور بادل بارش برساتے ہیں جس سے مردہ زمین بھی روئیدگی سے زندہ ہو جاتی ہے۔ انسان کی مادی زندگی کا انتظام کرنے والے اللہ رب العزت نے اس کی روحانی حیات ابدی کا اہتمام بھی فرمایا۔
ہم اپنی بشری کمزوریوں، ماحول کی خباثتوں اور نفسانی وشیطانی وسیاہ کاریوں کی وجہ سے زیادہ ہی سسکنے لگتے ہیں تو اللہ رحمان و رحیم کی رحمت انتہائی جوش میں آ جاتی ہے۔ گیارہ مہینوں کی لغزشوں اور نافرمانیوں سے روح قریب المرگ ہونے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایمانی ترقی کا ماہ خوش جمال رمضان المبارک آتا ہے۔

(جاری ہے)

اللہ کے محبوب نبی رسول پاک کا فرمان ہے۔


”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے در کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے در بند کر دیئے جاتے ہیں شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے اور اللہ کی رحمتوں کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں“ اس کے نتیجے میں گناہ گاروں کی غفلت کا نشہ اتر جاتا ہے مومن نیکیاں لوٹنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں اور غافل توبہ کر کے نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ مسلمانوں کے گھروں میں صیام رمضان کی تیاری شروع ہو جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ ”رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن نازل فرمایا گیا“۔ لہذا ”مومنو! تم میں سے جو بھی اس مہینے کو پائے اسے چاہئیے روزے رکھے“ انسان دو چیزوں سے مرکب ہے جسم اور روح جسم مٹی سے بنا تو ہماری تمام جسمانی ضرورتیں زمین سے ہی پوری ہوتی ہیں۔ جب کہ روح آسمانوں سے آئی ہے لہذا روح کی حیات کا بندوبست آسمانی غذا ( جو روحانی ایمانی قرآنی ہے )سے کیا گیا ہے۔
اس طرح رمضان المبارک روحوں کیلئے ابدی حیات کا پیغام لے کر آتا ہے۔ ساری دنیا پر نیکی کی فضا قائم ہو جاتی ہے کروڑوں مسلمان نشاط انگیز کیفیت محسوس کرتے ہیں کیوں کہ مومن کے لئے یہ مبارک مہینہ انتہائی قیمتی سرمایہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر گندگی کو دور کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی چیز بنائی ہے جسم کو پاکیزہ کرنے کے لئے روزہ بنایا ہے۔ مال کی گندگی زکوةٰ سے دور ہوتی ہے۔
ہر شے کی زکوةٰ ہے تو جسم کی زکوةٰ صوم ہے۔ یہ صوم (روزہ) نصف صبر فرمایا گیا۔ اس انتہائی بابرکت مہینے سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہونے کے لئے ہمیں رسول اللہ کی ذات بابرکات کے اسوہ حسنہ کو پیش نظر رکھنا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اللہ کی رضا حاصل ہو۔ رمضان المبارک میں کئے جانے والے نیک اعمال میں سے سب سے زیادہ اور اہم ترین عمل تو قرآن مجید کی تلاوت و سماعت ہے۔
یہ قرآن تمام خیر کا سر چشمہ ہے۔ قرآن مجید اللہ کی مضبوط رسی ہے جسے تھامنے والا نجات پائے گا اور روگردانی کرنے والا عذاب پائے گا۔ قرآن روحوں کو تروتازہ کرتا ہے یہ دوا بھی ہے شفا بھی اس کی تلاوت سے سامان راحت و سکون میسر آتا ہے۔ مومن پرطمانیت کا نزول ہوتا ہے۔ تنہائی کا بہترین رفیق قرآن ہے۔ میرا جی چاہتا ہے کہ اللہ سے باتیں کروں ہم کلام ہوں تو وہ پانچ وقت مجھے صلوة (نماز) اور فلاح کی طرف بلاتا ہے۔
جس میں میں بندہ خاکی اللہ حکم الحاکمین سے ہم کلام ہوتا ہوں پھر جب میرا دل کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے باتیں کریں تو میں عاجز بندہ اس کے کلام کی تلاوت کرتا ہوں تو یوں روح تروتازہ ہوتی ہے جیسے اللہ میری زبان پر میرے ہی ساتھ کلام فرما رہا ہے۔ زہے نصیب۔
رمضان المبارک وہ باسعادت مہینہ ہے جو نیکیوں کے حصول کے لئے موسم بہار کی حیثیت رکھتا ہے لہذا جو اس ماہ المبارک میں قرآن سے لاتعلق رہا وہ فضاؤں میں پرواز کرنے اور سمندروں میں راستے بنانے کے باوجود اپنی روح کی پیاس نہ بجھا سکا اور سسکتا ہی رہا۔
یہی بدقسمتی ہے کہ مسلم ہو اور محروم ہو۔ انا للہ۔
چنانچہ معلوم ہواکہ رمضان المبارک میں ہمیں 29 یا 30روزے رکھنے ہیں۔زیادہ سے زیادہ قرآن مجید کی تلاوت باترجمہ کرنی ہے تاکہ پتہ چل جائے کہ اللہ کن کاموں کے کرنے کا حکم دیتے ہیں اور ہم ان پر عمل پیرا ہوں۔ کن کاموں سے منع کرتے ہیں تاکہ ان سے بچ کر اللہ کے عذاب سے بچ جائیں۔
راتوں کو قیام کرنا ہے اور اس میں قرآن کی سماعت کر کے روح کو زندہ کرنا ہے۔
صدقہ خیرات کثرت سے کرنا ہے کہ صدقہ رد بلا ہے عرش کے سایہ کا ذریعہ ہے۔سحری کا اہتمام نبی پاک کے فرمان کے مطابق سحری میں برکت ہے۔ سحری کے کھانے کا اہتمام کرنے والوں پر اللہ اور اس کے فرشتے رحمتیں بھیجتے ہیں۔افطاری قبولیت دعا کا وقت ہوتا ہے۔
زیادہ سے زیادہ دعائیں روزے کا لازمہ دعائیں ہیں کہ اس کے نتیجے میں رشد و ہدایت نصیب ہوتی ہے جو انسانیت کی معراج ہے۔
روزے کی روح تقویٰ ہے اللہ کے پیارے رسول کا پیارا فرمان ہے کہ ”جس نے جھوٹی بات، غلط حرکتیں اور جہالت کی باتیں نہ چھوڑیں تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں“۔
روزہ ڈھال ہے:
حدیث پاک کے مطابق روزہ ڈھال ہے جس دن تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو وہ جنسی حرکات کرے اور نہ وہ شور مچائے۔ بلکہ اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے لڑے تو وہ گالی دینے یا لڑنے کی بجائے کہے ”میں روزہ دار ہوں (میں حلال سے رک گیا ہوں تو حرام کام لڑائی بھڑائی کا کیسے کر سکتا ہوں کہ اس سے روزہ برباد ہو جائے گا)۔

ذاتی اصلاح :
رسول اکرم نے ارشاد فرمایا ”روزہ محض کھانا پینا چھوڑنا ہی نہیں ہے بلکہ روزہ تو ہر بے فائدہ اور بے ہودہ کام اور جنسی حرکات و کلام سے بچنے کا نام ہے۔ لہٰذا اگر تمہیں کوئی گالی دے یا جہالت کی باتیں کرے تو کہو بے شک میں روزے دار ہوں۔ میں تو (اللہ کے فضل سے) روزے دار ہوں۔
کثرت دعا:
تین دعائیں رد نہیں کی جاتیں والد کی دعا، روزہ دار کی دعا اور مسافر کی دعا سوچنے والا مسافر ہو اور روزے سے ہو تو کتنی زبردست پاور کی دعا ہو گی۔
لہٰذا والدین کو راضی کیجئے خدمت کر کے اطاعت کر کے، دیدار کر کے دعائیں کر کے(اللہ انہیں سلامت رکھے)۔
نیز رسول اللہ شافع روز جزا کی امت (مومن بہنوں بھائیوں) کی بخشش کے لئے بھی خوب دعائیں کیجئے اور جو اس وقت فتنے ہیں ان سے بچنے کے لئے بھی دعائیں کرتے رہے۔ اللہ مستجاب الدعوات ہے۔
افطاری کرانا:
مسکینوں محتاجوں اور مستحقین کو افطاری کرانے سے اللہ روزہ دار جتنا ہی اجر عطا فرمائیں گے دعائیں الگ ملیں گی۔
راشن ڈلوا دیجئے اس طرح اللہ بے حساب اجر دیں گے۔
توبہ کرنا:
انسان خطا کا پتلا ہے لہٰذا توبہ کرتا رہے توبہ کرنے سے انسان اس طرح ہو جاتا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہ کثرت سے توبہ استغفار فرماتے رہتے تھے۔
استغفار کرنا:
کہا جاتا ہے کریں تو ڈریں نہ کریں تو بھی ڈریں استغفار سے اللہ مصا ئب اور خسارے سے اس طرح بچا لیتے ہیں کہ بندے کی وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا اور اسی طرح رزق میں فراخی ہوتی ہے۔
چنانچہ بندے کو ہر دم آخرت یاد رکھنی چاہئیے، کون جانے کب بلاوا آ جائے لہٰذا آئندہ زندگی کو قرآن و سنت کی روشنی میں درست کر لیں اور اعمال صالحہ بجا لائیں۔
اعتکاف کی نیت کر لیجئے اور لیلة القدر کی بھی تلاش کی نیت ضرور ہونی چاہئیے کہ یہی قرآن قبر کی روشنی ہو گا اور شافع روز جزاء کی شفاعت کے ساتھ اس کی شفاعت بھی کارگر ہو گی۔رسول پاک نے فرمایا کسی مسلمان کی حاجت روائی کرنے سے دس سال کے اعتکاف کا اجر ملتا ہے لہذا حاجت مند کو خالی نہ لوٹائیے۔ اللہ امت مسلمہ کو رمضان مبارک فرمائے۔ پاکستان اور عالم اسلام کی خیر ہو اللہ حاکموں کو رعایا کے حق میں خیر خواہ ہمدرد اور محافظ بنائے۔ آمین!

Browse More Islamic Articles In Urdu