Open Menu

Ramzan - Mah E Fozaan - Article No. 3393

Ramzan - Mah E Fozaan

رمضان․․․ ماہ فوزان - تحریر نمبر 3393

باب رحمت کھلا آج کی رات ہے

منگل 28 اپریل 2020

رمضان المبارک خیروبرکت ،مسرت وبشارت تزکیہ اور تربیت کا مہینہ ہے ،اس میں اللہ تعالیٰ نے روزوں کو فرض فرمایا اور قرآن مجید کو نازل کیا ۔اس مہینے میں جنت کے دروازوں کو کھول کر جہنم کے دروازوں کو بند کر دیا جاتاہے اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں ،توبہ اور معافی کو قبول کر لیا جاتاہے اور تھوڑی نیکی پر اجر وثواب زیادہ ملتاہے۔
رمضان المبارک تزکیہ نفس اور اصلاح ذات کے حوالے سے موٴثر ترین مہینہ ہے ،اس میں نیکی پر چلنے ،اس پر عمل کرنے اور برائیوں سے بچنے کے بہترین مواقع میسر آتے ہیں۔ رمضان المبارک میں صدقہ وخیرات ،ایثاروقربانی کا جذبہ بھی قابل دید ہوتاہے اور انفاق فی سبیل اللہ کا منظر دیکھ کر قرون اولی کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔
اس ماہ مبارک میں نیکی ،بھلائی ،خیرو ہمدردی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

اس ماہ مبارک میں نیک اعمال میں سب سے زیادہ اہمیت اس ماہ کے روزوں کی ہے ،کیونکہ روزہ ارکان اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:(ترجمہ)”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر(رکھی گئی) ہے ،اس بات کی گواہی کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوٰة ادا کرنا،(بیت اللہ کا)حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

ارکان اسلام پر اسلام کی عمارت قائم ہے ،کسی ایک رکن(ستون)کا انکار مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتاہے ۔روزہ رکن اسلام ہونے کے ساتھ ساتھ فرض بھی ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :(ترجمہ)“اے لوگوں جو ایمان لائے ہو!تم پر روزہ رکھنا لکھ دیا گیا ہے ،جیسے ان لوگوں پر لکھا گیا تھا جو تم سے پہلے تھے،تاکہ تم بچ جاؤ۔“(البقرہ183)روزہ بطور سزا ہم پر فرض نہیں کیا گیا بلکہ اجرو ثواب اور تقویٰ کے حصول ،درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کے لئے فرض کیاگیا ہے ۔
سابقہ امتوں پر بھی اللہ تعالیٰ نے روزہ فرض کیا تھا لیکن اس کے اوقات ،کیفیات اور تعداد میں فرق تھا۔ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے آسانیاں زیادہ ہیں اور اسی طرح اجرت بھی زیادہ ہے ۔یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر کمال شفقت ومہربانی ہے کہ اس نے اس عبادت کے ذریعے ان کو اپنے قرب کا موقع فراہم کیا اور اس ماہ مبارک میں آسمان اور رحمت کے دروازے کھول دیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا فرمان ہے:”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتاہے۔“)بخاری ،باب سوم1899)
دوسری روایت میں کچھ یوں ارشاد فرمایا:”جب رمضان ہوتاہے تو رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں بند ہو جاتی ہیں۔
“(مسلم، کتاب الصیام)
ایک مسلمان کے لئے یہ سنہری موقع ہے ،رحمتیں سمیٹنے کا ،خیر جمع کرنے کا گناہ معاف کروانے اور جنت میں جانے کا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”پانچوں نمازیں ،جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ان گناہوں کا کفارہ ہیں جو ان کے درمیان ہوں ،جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔“(مسلم،کتاب الطہارة)
نماز پنجگانہ،جمعہ اور رمضان المبارک میں کی جانے والی عبادات مسلمان کے لئے کفارہ ہیں لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ آج لوگ نماز وروزہ سے دور بھاگتے ہیں،رمضان المبارک میں نماز اور روزہ کے قریب نہیں جاتے ،مسجد کا منہ نہیں دیکھتے اور دن میں کھاتے پیتے نظر آتے ہیں۔
بعض تولاری اڈوں اور اسٹیشنوں کے ہوٹلز آباد کیے ہوئے ہوتے ہیں اور مقیم مسافر ہونے کے باوجود مسافر کا روپ دھار لیتے ہیں ،یہ صریحاً اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے ،جبکہ ر وزہ عذاب الٰہی اور جہنم سے بچنے کے لئے ڈھال ہے ۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:”روزہ ڈھال ہے ،اس کے ذریعہ بندہ(مسلمان)جہنم کی آگ سے بچ جاتاہے۔
“(صیح الجامع)
دوسری روایات کچھ اس طرح کی ہے :”روزہ اللہ رب العزت کے عذاب سے بچاؤ کی ڈھال ہے۔“(صیح الجامع)
اللہ تعالیٰ کی پکڑ ،عذاب اور گرفت سے وہی محفوظ ہوگا جو فرائض ادا کرے گا ،ماہ مبارک کا احترام کرے گا، عبادات کو خشوع وخضوع سے پورا
کرے گا اور فواھڑومنکرات سے اجتناب کرکے اللہ تعالیٰ کے احکام وفرامین پر عمل پیرا ہوگا۔
روزہ جس طرح مسلمان کو اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے محفوظ رکھتااور گناہوں سے ڈھال بن جاتا ہے بالکل اسی طرح آزمائش وامتحان کے موقع پر کفارہ وچھٹکارہ بن جاتاہے ۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :”آدمی کی آزمائش ہوتی ہے ،اس کے بچوں کے بارے میں ،اس کے مال اور پڑوسی میں ،ان کا کفارہ نماز ،روزہ اور صدقہ ہیں۔“(بخاری ،کتاب الصوم1890) یعنی تین چیزوں سے مسلمان کی آزمائش ہوتی ہے تو کفارہ بھی تین چیزیں ہی بنیی ہیں ۔
ان کو باقاعدگی کے ساتھ ادا کرنے کااہتمام کیا جائے تو انسان آزمائشوں سے بچ جاتاہے اور اللہ تعالیٰ کی حفظ وامان میں آجاتاہے۔آزمائش سے کیا مراد ہے؟اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں کے ذریعے اپنے بندوں کو آزماتاہے اور ان کا امتحان لیتاہے ،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:”تمھارے مال اور اولاد تو محض ایک آزمائش ہیں۔“(سورة التغابن:15)
اولاد کے مسئلہ میں آزمائش یہ ہے کہ انسان نے اپنی اولاد کی تربیت کیسی کی ہے ،تعلیم وتزکیہ کا کیا اہتمام کیا ہے ،ان کی جائز ضروریات کو پورا کیا ہے یا نہیں؟ان کو اللہ تعالیٰ کی توحید سے آگاہ کیا اور اس کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کا کہا اور کیا نماز کی ادائیگی اور دیگر فرائض کی تکمیل کا پابند بنایا ہے؟(جاری ہے)

Browse More Islamic Articles In Urdu