Open Menu

Ramzan Ul Mubarak Ki Azmat O Shaan - Article No. 3121

Ramzan Ul Mubarak Ki Azmat O Shaan

رمضان المبارک کی عظمت وشان - تحریر نمبر 3121

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے کہ اکثر اس کے پانے کی دُعا فرماتے تھے

بدھ 8 مئی 2019

پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال جلالی
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے کہ اکثر اس کے پانے کی دُعا فرماتے تھے اور رمضان المبارک کا اہتمام ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ ہو جاتا تھا ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے شوق و محبت سے ماہ رمضان کا استقبال فرماتے ۔احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی اہم اور عظیم دن یا مہینہ کی آمد کا استقبال واہتمام کرنا سنت مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمد رمضان شریف سے پہلے خطاب ارشاد فرما کر ماہ رمضان کا استقبال واہتمام فرمایا۔

احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مخصوص دنوں اور مہینوں کی عظمتوں وبرکتوں کا تذکرہ کرنا ،اہل اسلام کو ان خاص دنوں اور مہینوں کی عبادات کی ترغیب دینا اور تیاری کروانا بھی جائز اور مستحسن ہے ۔

(جاری ہے)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”یا ایھالناس قد اظلکم شھر عظیم“یعنی اے لوگو!تم پر عظمتوں والا مہینہ سایہ فگن ہو گیا ہے ،اس ارشاد گرامی میں بتایا گیا ہے کہ جس طرح درخت یا چھت انسان کو اپنے سایہ میں لیکر سورج کی گرمی سے بچاتے ہیں ایسے ہی رمضان شریف بھی بندہ مومن کو اپنے سایہ رحمت میں لیکردنیا وآخرت کے عذاب سے بچا لیتا ہے ،گویا کہ رمضان شریف اہل ایمان کیلئے رحمتوں اور برکتوں کا سائبان ہے جس خوش نصیب کو یہ ماہ مبارک نصیب ہو جائے اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں ،اور اس کا یہ بھی کمال ہے کہ یہ اہل ایمان کے پاس آکر رحمتیں اور برکتیں با نٹتا ہے جیسا کہ بادل آکر برستا ہے اور ہر ایک کو سیراب کرتا ہے ۔


رمضان المبارک کی عظمت وشان:
اس مبارک ماہ کی عظمت وشان سے واضح ہوتا ہے یہ مہینہ عظمتوں والا 2۔برکتوں والا3۔یعنی اس ماہ رمضان میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے 4۔یہ صبر والا مہینہ 5۔غمخواری کا مہینہ6۔
یعنی ماہ رمضان ایسا مبارک مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے 7۔ ماہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت درمیانی مغفرت اور آخری عشر ہ جہنم سے نجات کا ہے ۔

یہ حدیث شریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ عظیم خطبہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان المعظم کے آخری دن صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا گویا کہ یہ خطبہ مبارک رمضان شریف کے استقبال کے طور پر ہے ،اور رمضان شریف سے پہلے خطبہ میں رمضان المبارک کی آمد کا ذکر اور رمضان المبارک کے فضائل کا تذکرہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ماہ رمضان بڑی عظمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے ،اور اس کی پیشگی اطلاع میں اہل ایمان کو ماہ رمضان کی خصوصی عبادات کیلئے تیار کرنا بھی مقصود تھا۔

حدیث شریف کے مضمون کو بغور پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں کیے جانے والے مختلف اعمال حسنہ کے عوض مغفرت وبخشش اور جہنم سے چھٹکارا اور آزادی کا ذکر فرمایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان شریف نیکیوں کا موسم بہار ہے اور گناہوں سے مغفرت وبخشش اور جہنم سے چھٹکارے کا کھلا اعلان ہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ رمضان شریف کا استقبال محبت اور خوشدلی سے کریں اور رمضان کی جملہ عبادات احسن طریقے سے ادا کریں ،روزہ تراویح ،تلاوت قرآن مجید ،درود شریف ،صدقہ وخیرات اور دیگر نیک اعمال بڑھ چڑھ کے کریں،ریاکاری ،نمود ونمائش اور فحاشی وبے حیائی سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں،اپنی زبان اور ہاتھ سے کسی مسلمان بھائی کو اذیت نہ دیں،قلب ونظر کی پاکیزگی کا خصوصی اہتمام کریں ،رمضان شریف کے تقدس واحترام کے پیش نظر بھر پور آمد رمضان کا استقبال کریں ۔

عہد نبوی سے لیکر آج تک مسلمان رمضان شریف کا استقبال اور اہتمام کرتے آرہے ہیں اور یہ حدیث شریف بھی اسی بات کا درس دیتی ہے۔حضرت سید نا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جب شعبان کا چاند دیکھتے تو قرآن مجید کی تلاوت میں کثرت اور زکوة کی ادائیگی میں جلدی کرتے اور مسلم حکام حدود قائم کرتے اور بعض مجرموں کو آزاد کرتے اور تاجر حضرات لین دین کے معاملات مکمل کرتے اور قرض کی ادائیگی اور وصولی کرتے،رمضان شریف سے پہلے فارغ ہو کر ذکر ،فکر،عبادت اور اعتکاف میں مشغول ہو جاتے تھے ۔آئیے! ہم اپنے گناہوں پر ندامت وشرمندگی کے آنسوبہائیں اورغفلت وسستی کو چھوڑ کر قرآن وسنت پر عمل کرتے ہوئے رحمتوں اور برکتوں کے لمحات سے بھر پور استفادہ کریں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu