Open Menu

Ramzan Ul Mubarak - Rehmat Bakhshish Or Maghfirat Ka Mahina - Article No. 3382

Ramzan Ul Mubarak - Rehmat Bakhshish Or Maghfirat Ka Mahina

رمضان المبارک․․․․رحمت، بخشش اور مغفرت کا مہینہ - تحریر نمبر 3382

اس مہینہ میں امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بندکر دیے جاتے ہیں

جمعرات 23 اپریل 2020

مولانا مجیب الرحمن انقلابی
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمت وبخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کو اس مبارک ومقدس مہینہ میں روزہ وعبادت کے ذریعہ خدا کو راضی کرنے کی توفیق ہو گی ۔اللہ تعالیٰ نے سابقہ امتوں کی طرح امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی روزے فرض کیے تاکہ یہ اس کے ذریعہ تقویٰ وپرہیز گاری حاصل کرے ۔
یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب کم از کم ستر گنا بڑھا دیتے ہیں ۔اس مہینہ میں امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ۔سرکش شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتاہے اور روزہ وہ مبارک عمل ہے کہ جس کے بارے میں خدا تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ خالص میرے لیے ہے اور میں ہی اپنے بندہ کو اس کا اجر دونگا ۔

(جاری ہے)

روزہ ہی وہ مبارک عمل ہے کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب اور اس کی خوشنودی حاصل کی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے ذہنی وقلبی اطمینان نصیب ہوتاہے ،خواہشات نفس دب جاتی ہیں ،دل کا زنگ دور ہو جاتاہے، انسان گناہوں،فواحشات اور بے ہودہ باتوں سے بچ جاتا ہے اور روزہ کے ذریعہ مساکین وغرباء سے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔
رمضان المبارک ہی وہ مقدس مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید کی صورت میں نازل فرمائی جو قیامت تک آنے والے لوگوں کے لئے رشدوہدایت کا ذریعہ ہے ۔
قرآن مجید اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں رمضان المبارک کی بہت زیادہ فضیلت وعظمت وارد ہے تاکہ مسلمان اس کے ثمرات وبرکات سے محروم نہ رہ جائیں ۔حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کی آخر تاریخ میں ہم لوگوں کو وعظ فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے ،اس میں ایک رات(شب قدر) ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے ،اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس کے رات کے قیام (یعنی تراویح) کو ثواب کی چیز بنایا ہے جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کے قرب کو حاصل کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فرض کو ادا کیا ،اور جو شخص اس مہینہ میں فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں سر فرض ادا کرے ،اور یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے اور اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتاہے ۔
جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اس کے لئے گناہوں کے معاف ہونے اور آگے سے خلاصی کا سبب ہو گا اور روزہ دار کے ثواب کے مانند اس کا ثواب ہو گا مگر اس روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جائیگی۔
”صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ”(پیٹ بھر کر کھانے پر موقف نہیں)یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ ،ایک کھجور سے افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے یا ایک گھونٹ لسی پلادے اس پر بھی مرحمت فرما دیتے ہیں ۔
یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ کی رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آگ(جہنم) سے آزادی ہے۔ جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام (نوکر یا خادم) کے بوجھ کو ہلکا کر دے اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور آگ سے آزادی فرماتے ہیں ۔اور چار چیزوں کی اس میں کثرت رکھا کرو جن میں سے دو چیزیں اللہ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں ،پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو، جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے حق تعالیٰ(قیامت کے دن) میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے کہ جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔

ایک اور حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کایہ ارشاد مبارک نقل کیا ہے کہ میری امت کو رمضان المبارک کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں(1) یہ کہ ان کے منہ کی (روزہ کی وجہ سے)بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے (2) یہ کہ ان کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں(3) جنت ہر روز ان کے لئے آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ جل شانہ ‘فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے( دنیا کی )مشقتیں پھینک کر تیری طرف آئیں(4) اس میں سرکش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں (5) رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ کیا شب مغفرت ،شب قدر ہے؟فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے ۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک آتا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رنگ بدل جاتاتھا ،اور نماز میں اضافہ ہوجاتا تھا اور دعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے اور خوف خدا غالب ہو جاتا تھا ۔
ایک روایت میں ہے کہ حق تعالیٰ جل شانہ‘رمضان المبارک میں عرش اٹھانے و الے فرشتوں کو حکم فرماتے ہیں کہ اپنی اپنی عبادت چھوڑ دو اور روزہ داروں کی دعا پر آمین ۔کہا کرو۔
حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں اللہ کو یاد کرنے والا شخص بخشتا بخشایا ہے اور اللہ سے مانگنے والا نامراد نہیں ہے۔

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت ہے کہ رمضان المبارک کی ہر رات میں ایک مناوی (فرشتہ) پکارتا ہے کہ اے خیر کی تلاش کرنے والے متوجہ ہو اور آگے بڑھ اور اے برائی کے طلب گار بس کر(باز رہ)اور آنکھیں کھول․․․․․․منادی کہتا ہے کوئی مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کی جائے ،کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے ،کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں ۔حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک صحابی سے نقل کرتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو۔اس وقت آپ سحری نوش فرمارہے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک برکت کی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو عطا فرمائی ہے اس کو مت چھوڑنا․․․․․حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ وہ پوری زندگی بھی روزے رکھے وہ اس کا بدل نہیں ہو سکتے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک اور ارشاد ہے کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ ان کو روزہ کے بدلہ میں سوائے بھوکا رہنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو رات کے جاگنے (کی مشقت)کے سوا کچھ بھی نہ ملا․․․․․یعنی اس کے غیبت وچغلی کے ذریعہ اور حرام مال کے ساتھ اس کو افطار کرکے اس کے ثواب سے محروم ہو گیا․․․․․خدا تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس مبارک مہینہ میں عبادت دریافت کے ذریعہ اس کا حق ادا کرنے اور اپنے لیے بخشش ومغفرت اور آخرت میں جنت کا مستحق بننے کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین

Browse More Islamic Articles In Urdu