حیدرآباد، پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد کا اپنے مطالبا ت کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

ہفتہ 23 جنوری 2021 23:09

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2021ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبا ت کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔حیدر آباد کے سینئر صحافی اور مقامی سندھی نیوز چینل کے ڈائریکٹر نیوز رؤف چانڈیو کے اسکول میں ہونے والی لاکھوں روپے کی چوری اور انہیں ملنے والی دھمکیوں کیخلاف چانڈیو برادری کی جانب سے اولڈ کیمپس سے حیدر آباد پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکال کر مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر شاہد چانڈیو، رئیس بخت چانڈیو ،امداد چانڈیو اور آفتاب چانڈیو سمیت دیگر نے کہا کہ سینئر صحافی اور غریبوں کے حقوق کی بات کرنے والے صحافی رؤف چانڈیو کے نیو کرن شورو گوتھ قاسم آباد میں چلنے والے ذکیہ ماڈل اسکول سے ہونے والی لاکھوں روپے کی چوری کے واقعہ کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ چوری شدہ سامان تو اب تک برآمد نہیں کرایا گیا بلکہ با اثر شخص اکبر کھوسو کی جانب سے سینئر صحافی رؤف چانڈیو کو ملزمان کی آزادی کیلئے دھمکیاں دیتے ہوئے ہراساں کیا جا رہا ہے جو کہ قابل افسوس عمل ہے۔

انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ معاملے کا نوٹس لے کر اسکول سے ہونے والی چوری واپس کر ا کر صحافی رؤف چانڈیو کو دھمکیاں دینے والے ملزم کو گرفتار کر کے انصاف کیا جائے ۔دوسری صورت میں چانڈیو برادری کی جانب سے سندھ بھر میں احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔سندھ سبھا اور جبری گمشدہ قومی کارکنان کے ورثاء کی جانب سے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے لئے 23 ویں روز بھی حیدر آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال جاری رکھی گئی۔

اس موقع پر سندھ سبھا کے پریس ترجمان نعیم سندھو نے کہاکہ سندھ سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ڈاکٹر فتح محمد کھوسو، نسیم بلوچ، عاقب جانڈیو، نوید مگسی، فقیر اعجاز گا ہو اور ایوب کاندھڑو سمیت تمام لاپتہ قومی کارکنان کی کی آزادی کے لئے اور سندھ صبا کے گرفتار کیے گئے سربراہ سندھی انعام سمیت نور باگڑی ،اے ڈی راہموں ،شبیر لغاری، شعیب چانڈیو اور اصغر شیخ کی آزادی کے لئے حیدر آباد پریس کلب کے سامنے سندھ سبھا کی جانب سے مسلسل احتجاج کے دوران پانچ افراد کی تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری ہے جبکہ گزشتہ 23 روز سے پانی اور جوس پر جینے والے سینئر کارکن حسین ڈاہری اور ہو شو سندھی کی طبیعت خراب ہونے لگی ہے اور وہ بھوک ہڑتا پر بیٹھنے سے بھی لاچار ہو چکے ہیں،انہوں نے کہاکہ ہمارے گرفتار رہنماؤں کو فوری سینٹرل جیل لا کر ہماری ملاقات کرائی جائے اور ہم واضح کرتے ہیںکہ انعام سندھی سمیت دیگر رہنماؤں و کارکنان کی آزادی تک ہماری بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔

حیدر آباد کے علاقے ھوسڑی کی رہائشی کولہی برادری کے افراد نے علاقہ کے با اثر شخص اور ھوسڑی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف عورتوں اور بچوں سمیت حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ۔اس موقع پر سماجی رہنما ویرو کولہن، اًنو ٹھاکر اور کیول کولہی سمیت دیگر نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ دو روز قبل ہمارے گوٹھ میں با اثر شخص پپوبروہی اور اس کے ساتھیوں نے داخل ہو کر ہماری دو معصوم لڑکیوں14 سالہ آمبو کولہن اور7 سالہ سوھنی کولہن کو اسلحہ کے زور پر اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ ھوسڑی پولیس کے ایس ایچ او فرحان میمن با اثر افراد کے ساتھ مل گئے ہیں جس کی وجہ سے پولیس دونوں لڑکیوں کے اغوا کا کیس درج کرنے کے لئے تیار نہیں ہے بلکہ ہمیں خاموش رہنے کے لئے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے آئی جی سندھ پولیس ،ڈی آئی جی اور ایس ایس پی حیدر آباد سمیت ارباب اختیار سے اپیل کی کے مذکورہ بالا اثر شخص کو گرفتار کرکے ہماری دونوں لڑکیوں آمبو اور سوھنی کو بازیاب کرا کر ھوسڑی پولیس کے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرکے ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔دادو شہر کی رہائشی مسماة تہمینہ نے اپنے شوہر ممتاز سولنگی کے ہمراہ اپنے والد، بھائیوں اور سابق شوہر کی زیادتیوں کے خلاف حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔

اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والد غلام رسول نے سابق شوہر نظام الدین سے طلاق دلوا کر میری دوسری شادی ممتاز سولنگی سے ایک لاکھ 80ہزار روپے کے عیوض کرائی ہے لیکن اب میرے والد غلام رسول اور بھائی میرے سابق شوہر نظام الدین کے ساتھ مل کر میرے موجودہ شوہر ممتازسولنگی سے مزید دو لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں اور انکار کرنے پر مجھے کارو کاری کے تحت قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

مسماة تہمینہ نے کہا کہ میرے دوسرے شوہر ممتاز سولنگی سے ہونے والی شادی کے دوران میرے والد اور بھائی بھی موجود تھے اور انہوں نے ہی اپنی مرضی سے ممتاز سولنگی کو میرا رشتہ دیا تھا۔ انہوں نے ارباب اختیار اور ایس ایس پی دادو سے اپیل کی کہ مذکورہ معاملے کا نوٹس لے کر مجھے اور میرے موجودہ شوہر کو تحفظ فراہم کرکے میرے ساتھ انصاف کیا جائے ۔

اڈیرو لعل اسٹیشن کے رہائشی اور پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکن اشوک چند نے 85ویں روز بھی احتجاج کرتے ہوئے بتا یاکہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کا بنیادی کارکن ہوں اور ہر مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ دیا ہے اور پارٹی کا بنیادی رکن ہوں لیکن میری اولاد اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اب تک سرکاری نوکری سے محروم ہے، انہوں نے پارٹی کی اعلی قیادت سے اپیل کی کہ میری اولاد کو سرکاری نوکری دے کر مالی مشکلات سے نجات دلائی جائے ۔

بلدیہ ا علی حیدر آباد سے جبری طو پر برطرف کئے گئے ملازم اکبر مسیح نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیہ اعلی حیدرآباد میں ہونے والی کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے پر مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے نوکری سے برطرف کرکے بیروزگار کیا گیا ہے اور گذشتہ کئی ماہ سے احتجاج کرنے کے باوجود کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے، انہوں نے وزیر اعلی سندھ اور صوبائی وزیر بلدیات سمیت ایڈمنسٹریٹر بلدیہ اعلی حیدرآباد سے مطالبہ کیا کے میری برطرفی کا نوٹس لے کر مجھے دوبارہ نوکری پر بحال کرکے فاقہ کشی سے بچایا جائے ۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں