آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دائر اپیل سماعت کے لیے مقرر

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ 29 جنوری کواپیل پر سماعت کرے گا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 24 جنوری 2019 11:31

آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دائر اپیل سماعت کے لیے مقرر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جنوری2019ء) آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف درخواست کے معاملے سے متعلق اہم خبر سامنے آئی ہے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی ہے۔قاری محمد سلام نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر رکھی تھی جسے اب سماعت کے لیے مقرر کر لیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔بنچ میں جسٹسن قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم شامل ہیں۔تین رکنی بنچ 29 جنوری کو اپیل پر سماعت کرے گا۔واضح رہے سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کا حکم دیا تھا۔  توہین رسالت کے مقدمے میں قید آسیہ بی بی کو رہا کیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا ۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان بھی بنچ کا حصہ تھے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آسیہ بی بی کو الزامات سے بری کیا اور رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے اپنے کارکنان کو جمع ہونے کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آسیہ بی بی کو رہا کیا جائے تو کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروائیں. عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنان اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر جمع ہونا شروع ہوگئے اور وہاں روڈ کو بلاک کردیا، علاوہ ازیں اسلام آباد میں آبپارہ کے علاقے کو بھی بند کروادیا گیا۔

خیال رہے آسیہ بی بی کا تعلق مسیحی برداری سے ہے اور انہیں 2010ء میں توہینِ مذہب کے الزام پر ایک مقامی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ ان کی سزا کو بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔ آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ وہ جون 2009ء میں پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں واقع اپنے گاؤں کی خواتین کے ساتھ بحث و تکرار کے دوران پیغبرِ اسلامﷺ اور اسلام کی توہین کی مرتکب ہوئیں۔تاہم آسیہ بی بی مسلسل اس الزام سے انکار کرتی آئی ہیں۔ آسیہ بی بی کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج ہونے کے بعد سے وہ جیل ہی میں قید رہی تھیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں