دنیا بھر میں 2 ارب 10 کروڑ افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں،

2030ء تک پانی کی طلب اور رسد کا فرق 40 فیصد سے بڑھ جائے گا اور پانی کی قلت سنگین عالمی مسئلہ بن جائے گی، ماہرین آبی وسائل

منگل 14 جولائی 2020 17:14

دنیا بھر میں 2 ارب 10 کروڑ افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2020ء) آبی وسائل کے ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 2 ارب 10 کروڑ سے زیادہ افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، پانی کی طلب میں اضافہ کی موجودہ شرح سے 2030ء تک طلب اور رسد کا فرق 40 فیصد سے بڑھ جائے گا اور پانی کی قلت ایک سنگین عالمی مسئلہ بن جائے گی۔ دنیا بھر کے صحرائی علاقوں میں لوگوں کو پانی کی تلاش میں میلوں طویل سفر کرنا پڑتا ہے۔

ہوا سے پانی بنانے والی مشینیں مارکیٹ میں آ رہی ہیں۔ امریکہ کی کئی ریاستوں اور پڑوسی ممالک کے ایسے علاقوں میں استعمال ہو رہی ہیں جہاں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ امریکی نشریاتی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں سال 2016ء میں اس اہم مسئلہ کی جانب سائنس دانوں اور انجنیئرز کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ایک ایکس پرائز مقابلہ کا انعقاد کیا گیا۔

(جاری ہے)

دنیا بھر کے ماہرین سے کہا گیا کہ وہ ایسی مشین تیار کریں جو سادہ، کم خرچ ہو اور پانی کی قلت والے علاقوں میں ایک سو افراد کی روزمرہ ضرورت کے لیے 24 گھنٹوں میں کم از کم 2 ہزار لٹر پانی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ 1.5 لاکھ ڈالر کا یہ انعام کیلی فورنیا کے انجنیئر ڈیوڈ ہرٹز اور ان کے ساتھی رچرڈ گورڈن نے جیتا تھا۔ انہوں نے ہوا سے پانی بنانے کا طریقہ دریافت کیا اور ان کی متعارف کرائی گئی ٹیکنالوجی صحرائی اور بنجر علاقوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے جہاں پانی نہیں ملتا ہے۔

سائنس دانوں نے اسے ہوا سے پانی کاشت کرنے کا نام دیا ہے کیونکہ بنیادی طور پر یہ وہی طریقہ ہے جس طرح کاشت کار زمین میں بیج بوتا ہے اور فصل کاٹتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات باعث دلچسپی ہے کہ زمین پر جھیلوں، دریاؤں اور چشموں میں جتنا میٹھا پانی موجود ہے اس کے 10 فیصد حصہ کے مساوی پانی ہر وقت ہوا اپنے ساتھ اٹھائے پھرتی ہے۔ سائنسی اعداد و شمار کے مطابق ہوا میں موجود پانی کی یہ مقدار 13 کھرب لٹر سے زیادہ ہے۔

یہ پانی شفاف اور کثافتوں سے پاک ہے اور پینے کے لئے اس کو فلٹر کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہوا سے پانی نچوڑنے کا طریقہ انتہائی سادہ ہے۔ ہوا ایک خاص درجہ حرارت تک پانی کو بخارات کی شکل میں اپنے ساتھ رکھ سکتی ہے لیکن جب درجہ حرارت گرتا ہے تو بخارات پانی کے قطروں میں تبدیل ہو کر ہوا سے الگ ہو جاتے ہیں۔ ہوا سے پانی حاصل کرنے کا یہ سادہ ترین قدرتی اصول ہے۔

ہوا سے پانی بنانے والی ٹیکنالوجی بھی اسی اصول پر کام کرتی ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں کئی طرح کی مشینیں موجود ہیں جو 24 گھنٹوں میں 100 گیلن سے لے کر 20 ہزار گیلن تک پانی پیدا کرتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سادہ ترین مشین ایک لمبے پائپ کی شکل میں ہے۔ اس کے ایک سرے پر ہوا سے چلنے والا پنکھا نصب ہے اور دوسرے پر پانی ذخیرہ کرنے کی ایک چھوٹی سی ٹینکی لگائی گئی ہے۔

ٹینکی کو زمین میں کم ازکم چھ فٹ گہرائی میں دبا کر اس میں ہینڈ پمپ لگا دیا جاتا ہے۔ جب ہوا چلتی ہے تو پنکھا ہوا کو پریشر کے ساتھ پائپ میں دھکیلتا ہے۔ زمین میں 6 فٹ کی گہرائی میں درجہ حرارت نمایاں طور پر کم ہوتا ہے اور جب ہوا ٹھنڈی ہوتی ہے تو اس میں موجود آبی بخارات پانی کے قطروں میں تبدیل ہو کر ٹینکی میں گرنے لگتے ہیں اور 24 گھنٹوں میں تقریباً 10 گیلن پانی جمع ہو جاتا ہے جسے ہینڈ پمپ کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔

اس مشین کو چلانے کے لئے کسی توانائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جب بھی ہوا چلتی ہے یہ کام شروع کر دیتی ہے۔ اس مشین کا استعمال ان علاقوں کے لئے مفید ہے جہاں ہوائیں زیادہ چلتی ہیں۔ اس حوالہ سے بنائی جانے والی بڑی مشینیں بھی تقریباً اسی اصول پر کام کرتی ہیں۔ تاہم بڑی مقدار میں پانی حاصل کرنے کے لیے اس میں قدرے پیچیدہ ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔

جسے چلانے کے لیے شمسی توانائی، بجلی، گیس یا ڈیزل کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ مشینیں 24 گھنٹوں میں 500 سے لے کر 20 ہزار گیلن پانی تیار کر سکتی ہیں۔ برکلے میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے سائنس دانوں نے ہوا سے پانی حاصل کرنے کا ایک مختلف طریقہ اختیار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر اور کیولی انرجی نینو سائنسز انسٹی ٹیوٹ کے شریک ڈائریکٹر عمر یاغی اور ان کی تحقیقاتی ٹیم نے مشین کی تیاری میں ایک خاص مرکب استعمال کیا جو ہوا کی نمی کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے اور جب اسے ٹھنڈا کیا جائے تو اس سے پانی نکل کر ٹینکی میں جمع ہو جاتا ہے۔

یاغی نے اس مشین کا ریاست الاباما کے صحرائی علاقے میں کامیاب تجربہ کیا ہی. انہوں نے کہا ہے کہ ایک کلوگرام کیمیائی مرکب میں 0.75 لٹر پانی جذب ہوتا ہے۔ شمسی توانائی سے چلنے کی والی چھوٹی مشین کا حجم مائیکرو ویو کے مساوی ہے جو صحرائی علاقے میں روزانہ 7 سے 10 لٹر پانی پیدا کر سکتی ہے۔ چھوٹے فریج کے سائز کی مشین روزانہ 200 سے 250 لٹر پانی مہیا کرتی ہے جو ایک کنبے کی ضروریات کے لئے کافی ہوتا ہے۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ہوا میں آبی بخارات کی 70 فی صد سطح پر مشین اپنی پوری صلاحیت سے کام کرتی ہے جس کے بعد پانی کی پیداوار کم ہونے لگتی ہے۔ اکثر صحراؤں میں آبی بخارات کی سطح 35 فیصد کے لگ بھگ ہوتی ہے جبکہ افریقہ کے صحرائے اعظم میں یہ لیول 25 فیصد اور اس کے بعض حصوں میں 20 فیصد سے بھی کم ہے۔ وہاں مشین کی کارکردگی کم ہو سکتی سکتی ہے۔

صحرائی علاقوں میں عام طور پر انسانی آبادیاں انہی حصوں میں قیام پذیر ہیں جہاں آبی بخارات کی سطح 35 فیصد سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مشین سے حاصل ہونے والے پانی کی لاگت کا تخمینہ پانچ سے 6 سینٹ فی لٹر ہے جو مارکیٹ میں دستیاب پانی کی قیمت سے کم ہے۔ یہ مشین اس وقت امریکہ کے بعض علاقوں اور دوسرے ملکوں میں بھی استعمال کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے ان علاقوں میں بھی جہاں پانی کی شدید قلت ہے اس کا استعمال سود مند ہو سکتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں