’کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری قانون کی بالادستی نہیں بلکہ بدلہ تھا‘

یہ اسی سوچ کی عکاسی ہے جس کے تحت شاہدرہ میں 43 لوگوں بشمول آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور 3ریٹائرڈ فوجیوں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروایا گیا ، تجزیہ کار نسیم زہرہ کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 20 اکتوبر 2020 12:56

’کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری قانون کی بالادستی نہیں بلکہ بدلہ تھا‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2020ء) سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری قانون کی بالادستی نہیں تھی بلکہ یہ ایک بدلہ تھا،ایسے اقدامات نہ کریں، ان سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار نسیم زہرہ نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں انہوں نے کہا کہ یہ اسی سوچ کی عکاسی ہے جس کے تحت شاہدرہ میں 43 لوگوں بشمول آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور 3 ریٹائرڈ فوجیوں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروایا گیا ، یہ سب کون کروارہا ہے؟ کیپٹن ریٹائرڈمحمد صفدر اعوان کی گرفتاری قانون کی بالادستی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک غصہ تھا جس کا مقصد بدلہ اتارنا تھا ، ریاست میں کسی کو بھی اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ ذاتی بدلے اس طرح سے لیں ، چاہے وہ کوئی سیاستدان ہو یا کوئی ادارہ ہو ، سب قانون پہ چلیں تاکہ یہ ملک آگے بڑھ سکے ، مزار قائدپر جو کیا گیا وہ غلط تھا ، اس کی سزا ملتی لیکن اس طرح سے سزا دینا یہ انتہائی غلط اقدم ہے۔

(جاری ہے)

اینکر پرسن نسیم زہرہ نے کہا کہ غداری کے مقدمے کے بارے میں جب گونر پنجاب چوہدری سرور سے پوچھا گیا تو اس صوبے کا گورنر یہ جواب دیتا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا وہ بہت حیران کن اور ناقابل فہم ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اوران کے شوہر کیپٹن(ر)محمد صفدر سمیت مسلم لیگ(ن)کے راہنماﺅں کے خلاف لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ، یہ مقدمہ پر ٹریفک میں خلل ڈالنے اورلاﺅڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت مہ درج کیا گیا ، ایف آئی آر میں نون لیگی راہنماﺅ ں پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں