عالمی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کیا جا رہا ہے،شاہ محمود

کشمیری بالکل تنہا نہیں ، پاکستان کے نوجوان ہمیشہ شانہ بشانہ ساتھ کھڑے رہیں گے، وزیر خارجہ کا تقریب سے خطاب

منگل 27 اکتوبر 2020 23:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کیا جا رہا ہے،کشمیری بالکل تنہا نہیں ، پاکستان کے نوجوان ہمیشہ شانہ بشانہ ساتھ کھڑے رہیں گے ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یوم سیاہ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں آپ کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،میں بیک وقت دکھ اور اطمینان کی کیفیت میں آپ سے مخاطب ہوں،دکھ، ان بچوں، بہنوں اور بھائیوں کا جنہوں نے تکالیف کے پہاڑ برداشت کیے اور اطمینان اس بات کا ہے کہ پاکستانی قوم ان کی تکلیفوں کو سمجھتی ہے اور ان کیلئے آواز بلند کر رہی ہے،میں مبارکباد پیش کرتا ہوں ان سکولوں کی انتظامیہ اور ان والدین کو، جن کے بچوں نے کشمیریوں پر گزرنے والی قیامت کو اپنی شاعری، اپنے پیغامات اور آرٹ ورک میں سمویامیں ان بچوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے پوزیشنیں حاصل کیں،وزارت خارجہ بچوں کے ان پیغامات کو اقوام متحدہ، انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر پہنچائیگی،کشمیریوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ اس وقت جب آپ کی آواز کو دبایا جا رہا ہے آپ کی آواز ابھر کر سامنے آ رہی ہے،جب آپ کے حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے وہاں دوسری طرف آپ کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی جا رہی ہے،انہیں جان لینا چاہیے کہ، کشمیری نوجوانوں کی زندگیاں اتنی ہی مقدس ہیں جتنی امریکہ، یورپ، ہندوستان یا پاکستانی نوجوانوں کی ہیں اور وہ بالکل تنہا نہیں ہیں پاکستان کے نوجوان ہمیشہ شانہ بشانہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے ،قرآن میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جس نے بھی کسی ایک بے گناہ کو قتل کیا تو گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ،مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کو روزانہ کی بنیاد پر پامال کیا جا رہا ہے انسانیت سسکیاں لے رہی ہے ،وہ المیہ جو آج سے 73 سال پہلے وقوع پذیر ہوا اس کے مضمرات نسلوں کو برداشت کرنا پڑ رہے ہیں ،27 اکتوبر 1947 کو بھارتی افواج نے ریاست جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ،اور جدید تاریخ کے طویل ترین اور بدترین فوجی قبضے کا آغاز کیا ،5 اگست 2019 کو ہندوستان نے ایک دفعہ پھر غیر قانونی اقدامات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کے 80 لاکھ باسیوں کو دوہرے محاصرہ میں لیکر، کشمیر کو جیل میں بدل دیا ،ان پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر دی گئیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کی بے جا حراست، ماورائے عدالت قتل معمول بن چکا ہے ،ان کے سیاسی، معاشی اور تہذیبی حقوق سلب کیے گئے ،بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کیا جا رہا ہے،ہم نے کرونا لاک ڈاؤن کا سامنا کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کرونا لاک ڈاؤن اور آج بچوں کے آرٹ ورک نے کشمیریوں پر گزرنے والے مظالم کی یاد تازہ کردی ہے،تصور کریں ان کے دکھ کا جو گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے محاصرے میں رہ رہے ہیں،ان کے دکھ کو محسوس کریں جن سے ان کی زندگیاں اور شناخت چھینی جا رہی ہو،ہندتوا سوچ کی حامل مودی سرکار یہ سب مظالم، نہتے کشمیریوں پر ڈھا رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے مابین محض سیاسی یا جغرافیائی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا ہونے کے سبب اہم ہے،آج کشمیر ہماری انسانیت کا لٹمس ٹیسٹ بن چکا ہے،یہ انسانی اقدار کی پاسداری کا مسئلہ بن چکا ہے،آج ہم یہاں ہیں کل نہیں ہوں گے اور ذمہ داریوں کا یہ بوجھ آپ کے کاندھوں پر ہو گا،میں آپ کو صرف دو نصیحتیں کروں گا۔ انہوںنے کہاہک پہلے نمبر پر یہ کہ اپنی سوچ کو ہمیشہ زندہ رکھیے گا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا کی توجہ مبذول کروانے کے لیے سوچتے رہنا بہت اہمیت کا حامل ہے،دوسری بات یہ کہ کبھی امید کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیے گا کیونکہ ہر تاریک شب صبح روشن کی امید دلاتی ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں