کشمیر کے بارے میں پاکستان اور کشمیریوں کا مؤقف سچائی پر مبنی ہے، بھارت دنیا کو جھوٹ کا بیانیہ سنا رہا ہے، اب سچ اور حقیقت کھل کر دنیا کے سامنے آ رہی ہے

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا ’’ابلاغ عامہ، پانچویں نسل کی جنگ‘‘ کے عنوان سے خصوصی لیکچر

منگل 16 اکتوبر 2018 17:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں پاکستان اور کشمیریوں کا مؤقف سچائی پر مبنی ہے جبکہ بھارت دنیا کو جھوٹ کا بیانیہ سنا رہا ہے، بھارت 70 سال سے دنیا کو جھوٹ اور فریب کی کہانی سنا رہا ہے لیکن اب سچ اور حقیقت کھل کر دنیا کے سامنے آ رہی ہے، ہمیں ابھی اپنے سچ کو سچ ثابت کرنے کیلئے بہت محنت کرنی ہے اور اس محنت کو میڈیا کی مدد کے بغیر نتیجہ خیز نہیں بنایا جا سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو آزاد کشمیر کے محکمہ تعلقات عامہ کے زیر اہتمام ’’ابلاغ عامہ - پانچویں نسل کی جنگ‘‘ کے عنوان سے اپنے خصوصی لیکچرمیں کیا۔ اس خصوصی نشست میں دارالحکومت میں مقیم قومی بین الاقوامی، مقامی اور علاقائی ذرائع ابلاغ سے وابستہ صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار ایک ایسی وار ہے جس کیلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کو تیار کرنا ہو گا، اس کے ساتھ ساتھ ہمارے میڈیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قوم اور دنیا کو سچ دکھانے کے ساتھ ساتھ دشمن کی اس چال کو بھی سمجھے کہ وہ آپ کی کمزوریوں کو بڑی مہارت سے اُجاگر کرتا ہے تاکہ اُس کی اپنی کمزور یاں چھپی رہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی حکومتی کمزوریوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ریاست اور حکومت کی مثبت اور اچھی باتوں کو بھی اُجاگر کریں تاکہ دنیا کے سامنے ہمارے ملک اور ریاست کو بہتر تشخص اُبھر کر سامنے لائے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر نے تعلیم، صحت، سیاحت اور امن و امان کے محاذ پر مجموعی طور پر شاندار اور نمایاں کار کردگی دکھائی جسے میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کا ذکر کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کی بے پناہ قربانیوں اور پاکستان کا جموں و کشمیر کے مسئلہ پر اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر 70 سال گزرنے جانے کے بعد آج بھی تک زندہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان 1965ء اور 1971ء کی جنگوں اور اس کے بعد ہونے والے معاہدہ تاشقند اور شملہ میں کشمیر کے مسئلہ پر پسپائی اختیار کر لیتا تو مسئلہ کشمیر کا دنیا میں کوئی نام لیوا نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اُجاگر کرنے کیلئے حکومت پاکستان کی کسی ایک وزارت کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے اپنے محاذوں پر متحرک ہو جائیں اور اس مقصد کیلئے میڈیا کے علاوہ ملک کے اندر اور بیرون ملک جامعات، تھنک ٹینکس، سیاسی اور پارلیمانی فورمز کو استعمال کریں۔

صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عالمی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کو اپنا مقدمہ خود پیش کرنے پر کسی نے کوئی پابندی نہیں لگائی لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے مقبوضہ حصے کی قیادت کو بھارت بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دیتا ایسے میں کشمیری کیسے اپنا مؤقف خود پیش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیرونی دنیا میں کشمیریوں کی تحریک کا وکیل بھی ہے، اس لئے ہمیں اپنے وکیل پر مکمل اعتماد ہے اور کشمیریوں کا یہی اعتماد پاکستان کو اپنے مؤقف پر قائم رکھے ہوئے ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہم بھارت کے اس موقف کو ہر گز نہیں مانتے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی باہمی تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے دو نہیں بلکہ چار فریق ہیں بھارت، پاکستان، جموں و کشمیر کے عوام اور اقوام متحدہ ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق سی پیک کے منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام سے کسی صورت ڈرا پ نہیں ہونے دیں گے اور اس معاملہ میں وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں سے بات چیت کریں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں اور جامعات میں کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر کرنا بہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے تمام کوششیں اور وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں