مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑے کیلئے بھارت اپنے آئین کے دفعہ 35 اے کو منسوخ کرکے ہندو آبادی بڑھانا چاہتا ہے،

مسئلہ کشمیر کی وجہ سے خطہ کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں،چیئرمین سائوتھ ایشیاء سینٹر فار پیس

بدھ 24 اپریل 2019 17:38

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2019ء) سائوتھ ایشیاء سینٹر فار پیس کے چیئرمین پروفیسر نذیر احمد شال نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑے کیلئے بھارت اپنے آئین کے دفعہ 35 اے کو منسوخ کرکے ہندو آبادی بڑھانا چاہتا ہے، مسئلہ کشمیر کی وجہ سے خطہ کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

سینٹر فار پیس ان سائوتھ ایشیاء دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے سرگرم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں بدھ کو نیشنل پریس کلب اسلا آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر نذیر احمد شال نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کرنے کیلئے ہندو مذہب کے پیروکاروں کی آباد کاری کر رہا ہے جو انتہائی خطرناک کھیل ہے، دنیا کو اس کا بروقت نوٹس لینا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 35 اے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے جو بھارتی شہریوں کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سکالر شپس حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں میڈیا نے جس مؤثر اور مثبت کردار کا مظاہرہ کیا، اس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اس سے پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی بنیادی طور پر آر ایس ایس کی دوسری شکل ہے جو انتہاء پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی انتخابی مہم کا ایک بڑا حصہ کشمیر کے گرد گھومتا رہا ہے اور وہ کشمیر، پاکستان پر سیاست کرکے الیکشن جتنا چاہتا ہے کیونکہ بھارت اجیت دوہل ڈاکٹرائن پر چل رہا ہے جس کا مقصد خطہ میں عدم استحکام پیدا کرکے اپنی اجارہ داری کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم ساؤتھ ایشیا سینٹر فار پیس پاکستان، لندن برسلز، ایتھنز، جدہ، پیرس اور دنیا کے کئی اہم شہروں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں سرگرمی عمل ہے اور ہمیں اپنا مؤقف بیان کرنے میں وسیع پیمانے پر کامیابی مل رہی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں