پ*ملکی لیڈر شپ کو بے توقیر کرنا ملک کے حق میں نہیں، راجہ پرویز اشرف

sآگے جا کر جمہوریت کیلئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں راجہ پرویز اشرف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کو کسی پر بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا،الزام لگنے سے لوگ دفاعی پوزیشن پر آ جاتے ہیں سابق وزیر اعظم

بدھ 20 مارچ 2019 19:50

F اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2019ء) سابق وزیر اعظم و پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ملکی لیڈر شپ کو بے توقیر کرنا ملک کے حق میں نہیںاور آگے جا کر جمہوریت کیلئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں ،پیپلزپارٹی عدالتوں کا احترام کرتی ہے اور ہمیں جب بھی جہاں بھی بلایا جاتا ہے ہم ہر حال میں پیش ہوتے ہیں۔

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کو کسی پر بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا،الزام لگنے سے لوگ دفاعی پوزیشن پر آ جاتے ہیں،بد قسمتی کی بات ہے کہ ملک کے بڑے سیاستدانوں اور خصوصی طور پر سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو زچ کیا جارہا ہے ، پہلے گرفتار کر لینا اور بعد میں ثبوت ڈھونڈنا احتساب کے عمل پربہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی احتساب کی حامی ہے لیکن یہ بلا امتیاز ہو نا چاہیے ۔ انہوں نے این آر او کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے این آر او مانگنے کا مجھے کوئی علم نہیں،جس سے این آر او مانگا جا رہا ہے وہ توسامنے آئے،کوئی بھی کسی کو این آر او نہیں دے سکتا،دوستوں کو دفاعی پوزیشن پر لانے کے لئے این ار او کا شوشا چھوڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بیمار ی پر سیاست کرنا بڑی ناجائز بات ہے ، نواز شریف واقعی بیمار ہیں اور اس حوالے سے رپورٹس آرہی ہیں اور دل رکھنے والے کسی بھی شخص کو اس پر تشویش ہے اور اسے انسانی جذبے سے دیکھنا چاہیے اور اس میں سیاست کو نہیں لانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا احتساب ہو جس سے کسی کو محسوس نہ ہو کہ اس کے ساتھ زیادتی یا نا انصافی ہو رہی ہے ،ملکی لیڈر شپ کو بے توقیر کرنا ملک کے حق میں نہیں اور آگے جا کر پیچیدگیاں پیدا ہوں گے اور اس سے جمہوریت کے لئے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں،عدالتوں کا فیصلہ آنے سے پہلے مخالفین کو مجرم ڈکلیئر کر دیا جاتا ہے۔

ا نہوں نے کہا کہ آصف زرداری سمیت پیپلزپارٹی کا کوئی کارکن گرفتاریوں سے نہیں ڈرتا،ہماری ساری زندگی ایسے ہی گزری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ وزیر خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ابھی عوام کی چیخیں نکلیں گی،مڈل کلاس گھروں کے 30، 30 ہزار بل آئے ہیں،پتہ نہیں کون پلاننگ کر رہا ہے اور کون ایسے فیصلے کر رہا ہے اور یہ بڑی تشویشناک صورتحال ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں