سی پی آر تربیتی پروگرام کاآغاز پہلے وفاق کی سطح پر کیا جا ئے گا، عوامی مفاد کی کسی بھی اسکیم پر کوئی پابند ی عائد نہیں کی جارہی ہے، سلمان صوفی

اتوار 26 جون 2022 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2022ء) وزیراعظم سٹریٹیجک ریفارمز پروگرام کےسربراہ سلمان صوفی نے کہا ہے کہ کسی ہنگامی حالت میں قیمتی انسانی جانین بچانے کےلئے ''سی پی آر '' تربیتی پروگرام کاآغاز پہلے وفاق کی سطح پر کیا جا ئے گا ،عوامی مفاد کی کسی بھی اسکیم پر کوئی پابند ی عائد نہیں کی جارہی ہے، ایجوکیشن اور صحت کے شعبوں میں کئی اصلاحات پر کام ہورہا ہے، تمام معاملات درست سمت میں جارہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے ہفتہ کوایک نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پی آر ایک لائف سیونگ تکنیک ہے ، کہیں بھی کسی کو دل کے دورہ پڑتا ہے ، اگر کسی کوپتہ ہو تو وہ اس تکنیک کے ذریعے کسی کی جان بچا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے وزیر اعظم کو جب اس تکنیک کے بارے میں بریف کیا تو انہوں نے ہدایت دی کہ اس تکنیک کی ملک بھر میں تربیت کا اہتمام کیا جائے۔

اس تربیت کے اختتام پر پاکستان دنیا کا واحد ملک ہوگا جس کے عوام اس تکنیک کے ذریعے لوگوں کی جانیں بچا سکیں گے، وزیر اعظم پہلے اس پروگرام کا آغاز وفاق کی سطح پر کریں گے، تمام صوبوں سے اس حوالے سے مشاورت کی جاچکی ہے اور بتدریج اس کو صوبوں میں لانچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ سمیت تمام سرکاری دفاتر میں بھی متعارف کرایا جائے گا ۔

جو لوگ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تربیت فراہم کریں گے، ان کی وزیر اعظم لائف سیورز کلب میں رکنیت ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے کسی سے فنڈنگ کے لئے درخواست نہیں کی ہے۔وزیر اعظم قومی سطح پر اس پروگرام کے لئے پر عزم ہیں۔ اور اس کی تربیت فراہم کرنے والے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلند و بانگ دعوے کرنا ہمارے ایجنڈے میں شامل نہیں، جب تک بنیادی چیزیں ٹھیک نہیں ہوتی تب تک تبدیلی نہیں آسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان چیزوں پر فوکس کررہے ہیں جن کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ جن میں صحت ، قواعد و ضوابط اور اوور سیز پاکستانیز کے اقدامات شامل ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سٹرٹیجک ریفارمز دو قسم کی ہیں ۔

جن میں ایک طویل المدتی اور دوسری مختصر مدتی ریفارمز شامل ہیں ۔ سٹرٹیجک ریفارمز کے لئے بض اوقات آپ کو طویل المدتی اصلاحات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ اگر آپ بنیاد ی چیزوں پر فوکس کرتے ہیں تو آپ کو قو می حکمت عملی میں تبدیلیاں ہوتی نظر آنا شروع ہو جاتیں ہیں ۔جس میں آپ کا امیگریشن کا نظام ہے ۔ اگر اس نظام میں آپ کچھ تبدیلیاں لائیں تو وہ واضح نظر آتی ہیں ۔

ا سی طرح ائیرپورٹ ، کسٹم کا نظام وغیرہ شامل ہیں ۔ ابتدائی ریفارمزکے تحت ائیر پورٹ کی سیکیورٹی کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم میں بھی ہم انقلابی اصلاحات متعارف کرا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موبائل فون کے حوالے سے پالیسی انتہائی واضح ہے ۔ اوورسیز ایک کی بجائے دس موبائل فون لائیں لیکن جو ٹیکس ہے وہ آپ کو دینا پڑتا ہے ۔

اس حوالے سےپالیسی میں ہم کو تبدیلی نہیں لا رہے ۔ تاہم کسٹم کے مجموعی طریقہ کار میں تبدیلی لا رہے ہیں ۔ ان اصلاحات کی منظوری دی جا چکی ہے اور وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل اس کی منظوری دیدیں گے اس کے بعد چودہ دن کا پراسس ہوتا ہے جس میں اس حوالے سے عوام کی رائے لی جاتی ہے۔ چودہ دن مکمل ہونے کے بعد یہ نافذ العمل ہو جائے گا۔ ایجوکیشن اور صحت کے شعبوں کے حوالے سے ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم کئی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں ۔

اور اس حوالے سے ہماری ڈریپ کے ساتھ مشاورت چل رہی ہے۔ ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پوائنٹ ہماری میٹنگ کا اہم حصہ تھا ۔ ہم اس حوالے سے ایک قانون بنا رہے ہیں کہ ڈاکٹر دوائی کا جینرک نام لکھیں ۔ اس کے بعد صارف کی مرضی ہوگی کہ وہ کسی کمپنی کی دوائی لیتا ہے۔ سابقہ حکومت کی بینکنگ انشورنس اسکیم کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کو بند نہیں کیا جارہا بلکہ اس کو بہتر بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد کی کسی بھی اسکیم پر کوئی پابند ی عائد نہیں کی جارہی ہے ۔ معیشت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم جو مختصر مدت کی تبدیلیاں لا سکتے ہیں وہ ہم لا رہے ہیں، پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو مضبوظ بنایا جارہا ہے ۔ کفایت شعاری اقدامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم خود کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل کررہے اور اس حوالے سے ایک دو دن میں اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیٹف کے معاملے کو دیکھیں تو اآپ کو سمجھ آئے گی کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور آئی ایم کے ساتھ بھی معاملات بہترانداز میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام معاملات درست سمت میں جارہے ہیں ۔ ہمارا مشکل وقت ختم ہو چکا ہے اور اب ہم درست سمت میں گامزن ہیں ۔ اکتوبر نومبر تک بہت سے معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔

میثاق معیشت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میثاق معیشت کے حوالے سے انتہائی واضح ہیں اور جب وہ اپوزیشن میں تھے اس وقت بھی انہوں نے اس بارے تجویز دی تھی ۔جسے مسترد کر دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ملکی مفاد ہوںوہاں ہر جماعت کو اپنا کردار اد کرنا چاہیئے ۔وزیر اعظم اپنے بجٹ خطاب میں بھی اس بات کا ذکر کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک قومی سیاسی جماعت ہے اور میں اس کی قیادت کا احترام کرتا ہوں اور میں ان سے درخواست کروں گا کہ وہ اس معاملے پر مثبت ردعمل کا مظاہرہ کریں تاکہ ایک میثاق معیشت کو حتمی شکل دی جاسکے اور اس پر من و عن عملدرآمد کیا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر تمام جماعتیں اس پر اتفاق کرتی ہیں تو اسے ایک قانونی شکل دی جائے گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں