کیا خاتون ہونے کی بنیاد پر کسی کو ہیروئن بیچنے کی اجازت دے دی جائے؟، سپریم کورٹ

منگل 16 اپریل 2024 17:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2024ء) سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا خاتون ہونے کی بناء پر کسی کو ہیروئن بیچنے کی اجازت دے دی جائے؟، رہائی کے بعد منشیات کا کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے ہیروئن برآمدگی کے کیس میں گرفتار ملزمہ مسمات مظلومہ بی بی کی جانب ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ پورا خاندان ہیروئن اور منشیات کے کاروبار میں ملوث ہے۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے ملزمہ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ میں چانس لے لیں۔

(جاری ہے)

بنچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ اگر کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ نہیں آئی تو تحقیقات کیسے کی گئیں؟۔ انہوں نے کہا کہ کیمکل ایگزامینر کی رپورٹ تفتیشی افسر کی تحویل میں ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن نے اپنا سارا کیس خراب کر دیا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملزمہ مظلومہ بی بی کی درخواست بعد از گرفتاری کو خارج قرار دے دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں