پاکستان کی معیشت عالمی اتار چڑھا ؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر گامزن ہے،گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا آئی سی ایم اے کانووکیشن سے خطاب

اتوار 28 اپریل 2024 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2024ء) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت عالمی اتار چڑھا ؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر گامزن ہے۔ ،میکرو اکنامک چیلنجوں سے نمٹنے کے حکومت اور اسٹیٹ بینک کے پختہ عزم کے نتیجے میں معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ وہ کراچی کے مقامی ہوٹل میں آئی سی ایم اے پاکستان کے کانووکیشن کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے، جس میں انہوں نے گریجویٹ اکاؤنٹنگ پروفیشنلز کو مبارکباد پیش کی اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں حالیہ بہتری پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحول سے ہٹ کر یہ تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری معیشت کہاں کھڑی ہے اور اس کا رخ کس طرف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل پاکستان کو انتہائی دشوار میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی ، زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے، شرح مبادلہ پر بہت دباؤ تھا اور غیر یقینی اقتصادی صورتحال تھی،تاہم آج مہنگائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، زر مبادلہ کے ہمارے ذخائرتقریباً 8 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں دوسری جانب ہم بھاری قرضہ واپس بھی کررہے ہیں، یہ ذخائر9 ارب ڈالر کی سطح عبور کرلیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہے۔ غیر یقینی معاشی صورتحال میں بھی کمی ہوئی ہے۔ پاکستان کے دو طرفہ اور کثیر طرفہ شراکتداروں نے اپنا تعاون جاری رکھا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ بھی ملکی تاریخ کی نئی بلندیوں کی راہ پر گامزن ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے پاکستان کی حالیہ معاشی بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیش رفت میکرو اکنامک چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پختہ عزم سے ممکن ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر مقبول لیکن ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ کم کرنے کے لیے پالیسی ریٹ بڑھا کر 22 فیصد کیا۔ حکومت نے غیر ضروری اخراجاتِ جاریہ کو محدود کرکے مالی استحکام پر بھی کام کیا ہے جس کے نتیجہ میں یہ مربوط پالیسی اقدامات اب مطلوبہ نتائج دے رہے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل کے لیے نئے تناظر اور جدت پسند حل کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نیا تناظر اور اختراعی سوچ اس لیے بھی زیادہ ضروری ہو چکی ہے کہ ہماری معیشت کو جن عالمی دھچکوں کا سامنا ہے وہ پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، تکنیکی ترقی، سائبر سیکورٹی کے خطرات اور مالی جدت طرازی سے معاشی اور مالی استحکام کے خطرات میں نئی جہتوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔گورنر نے گریجویٹس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا فعال جواب دیں کیونکہ ملک کو قابل عمل حل تلاش کرنے کے لیے معاشیات ، فنانس اور اکاؤنٹنگ کی گہری سوجھ بوجھ والے پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائدانہ صلاحیتیں بھی اہم ہیں تاکہ آپ جرات اور حوصلے کے ساتھ پالیسی اور ریگولیٹری فیصلوں کو تشکیل دیں اور ان پر عمل درآمد بھی کرسکیں۔ آخر میں گورنر نے گریجویٹس کو نصیحت کی کہ وہ پاکستان کے معاشی منظر نامے کی تشکیل کے لیے لگن، سخت محنت اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ کام کریں۔قبل ازیں آئی سی ایم اے پاکستان کے صدر شہزاد احمد ملک نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین اور ڈپٹی گورنر سلیم اللہ کا کی نووکیشن میں شرکت کی دعوت قبول کرنے پر پرتپاک استقبال کیا۔

انہوں نے اسٹیٹ بینک کی ٹیم کو معیشت کے استحکام کے لیے کی گئی کاوشوں پر مبارکباد دی۔ تقریب کے آخر میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے گریجویٹس کو ڈگریاں عطا کیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں