تحریک انصاف نے ججز خط کے معاملے پر چیف جسٹس کو فل کورٹ سے الگ ہونے کا مطالبہ کر دیا

آج چیف جسٹس ایک طرف جبکہ پوری عدلیہ دوسری جانب کھڑی ہے،سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن کی پریس کانفرنس

بدھ 1 مئی 2024 22:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2024ء) پاکستان تحریک انصاف نے ججز کے معاملے پر فل کورٹ بنانے اور چیف جسٹس کو فل کورٹ سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن نے کہاکہ سپریم کورٹ کی سماعت کے موقع پر میڈیا پر ایک تماشہ لگایا گیا اور ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ خط کے مندرجات کے مطابق آگے بڑھا جاتا مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا جس کے بعد چیف جسٹس نے تمام ہائیکورٹس کو اس حوالے سے اپنی سفارشات اور تجاویز بھجوانے کیلئے خطوط لکھے جس میں مذید کئی انکشافات ہوئے ہیں انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس کی ذمہ داری تھی کہ اس کی بھی تحقیقات کرتے مگر ایسا نہ ہوسکا اور سب ججز یہ کہتے رہے کہ ہمارے دور میں مداخلت نہیں ہوئی ہے انہوںنے کہاکہ جب تک اس حوالے سے کوئی اچھا طریقہ کار نہ اپنا یا جائے اس وقت تک مداخلت ہوتی رہے گی اور اگر انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت انتظامیہ کے خلاف اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس وقت تک مداخت بند نہیں ہوگی انہوںنے کہاکہ آج چیف جسٹس ایک طرف جبکہ پوری عدلیہ دوسری جانب کھڑی ہے ،اس موقع پر ابوذر سلمان نیازی نے کہاکہ اس وقت عدلیہ کی آزادی اورخودمختاری خطرے میں ہے اورآئین کے مطابق عدلیہ کی خودمختاری اس کا حق ہے اگر عدلیہ کے اندر مداخلت کی جارہی ہے تو انصاف تک رسائی کا بنیادی حق متاثر ہوتا ہے انہوںنے کہاکہ یہ صرف چیف جسٹس یا ججز کا مسئلہ نہیں بلکہ ہم سب کا مسئلہ ہے انہوںنے کہاکہ ایک ریاست کو کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے اور ریاست کے تین ستونوں کو اپنا اپنا کام اپنے حدود میں ازادانہ طور پر کرنا چاہیے انہوںنے کہاکہ انتظامیہ کے اقدامات کو دیکھنے کیلئے عدلیہ کی نظر بہت ضروری ہے اور عدلیہ کو یہ بڑی ذمہ داری دی گئی ہے اس مقصد کے حصول کیلئے یہ ضروری ہے کہ عدلیہ انتظامیہ کے زیر اثر نہ ہوتاکہ عدلیہ کی جانب سے انصاف کی فراہمی متاثر نہ ہوانہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز نے کہاکہ ہمارے کام میں مداخلت ہورہی ہے اور یہ کافی عرصے سے چل رہا ہے اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے بھی کہہ دیا ہے کہ ہمارے کام میں بھی مداخلت ہورہی ہے اسی طرح پشائور ہائی کورٹ نے بھی مداخلت کا کہا ہے انہوں نے کہاکہ ججز نے ایگزیکٹیوز پر چارج شیٹ لگائی ہے انہوںنے کہاکہ عدلیہ میں مداخلت کی بڑی مثال اڈیالہ جیل میں کیسز کی سماعت ہے جس میں ریاست کی خواہش کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو سزا ئیں سنائی گئیں انہوں نے کہاکہ حالیہ انتخابات بھی سب کے سامنے ہے کہ کس طرح قوم کے اربوں روپے الیکشن پر ضائع کئے گئے انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے کیسز بھی نہیں لگ رہے ہیں کیا ملک کی سب سے بڑی عدالت ہمارے ساتھ انصاف کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ مخصوص نشستوں کا کیس بھی بہت اہم ہے اس حوالے سے بھی ہم نے پٹیشن دائر کی ہے تاہم اس کی سماعت بھی نہیں ہورہی ہے انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس کی مد ت ملازمت میں توسیع کی جارہی ہے اس سے بعض ججز کی چیف جسٹس بننے کانہوںنے کہاکہ اگر ہمارے ممبران سینیٹ میں اجائیں تو ایسی ترامیم نہیں ہوسکے گی انہوں نے کہاکہ ججز کے فیصلوں پر اختلاف کیا جاسکتا ہے تاہم اس فیملی کو نشانہ بنانا کس کا کام ہے انہوںنے کہاکہ قانون سے باہر رہ کر کون لوگ ہیں جو ججز کی پرائیویسی ختم کر رہے ہیں کیا اس ملک میں ایسے ادارے یا لوگ موجود ہیں تو ایسے غیر قانونی کام کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ اگر عدالتی نظام کے ساتھ اسی طرح کا سلوک جاری رہا تو کوئی بھی عدالتوں پر اعتماد نہیں کریں گے اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے جانے والے خط سے پوری قوم اگاہ ہے اور ان کے خلاف بھی مخصوص حلقوں نے پراپیگنڈہ کیا اور اس وقت ججز کو قتل کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں انہوںنے کہاکہ سب کو پتہ ہے کہ یہ کون کر رہا ہے اور کرتا آرہا ہے انہوںنے کہاکہ پچھلے چیرمین نیب نے توشہ خانہ کے معاملے پر اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیدیااور اپنے فائدے کیلئے چیرمین نیب لگایا گیا انہوںنے کہاکہ ایسے بے غیر ت اور بے شرم لوگ آگئے جنہوںنے عدت کے معاملے پر کیسز سے بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی کی انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے عہدے داروں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی خواتین کا کیا قصور ہے کہ ان کو ضمانت کا حق بھی نہیں دیا جارہا ہے انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس کو چاہیے کہ وہ انصاف فراہم کریں یہ ہم کس قسم کا معاشرہ بنا رہے ہیں چیف جسٹس کو تنخواہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کی جاتی ہے ان کو تنخواہ ایجنسیاں نہیں دے رہی ہیں انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے انہوںنے کہاکہ ملک کی آزادی کیلئے قربانیاں عوام نے دی ہیں انہوںنے کہاکہ اگر یہی صورتحال رہی تو اس کا خمیازہ سب کو بھگتنا ہوگا نہ کوئی ریاست رہے گی اور نہ ہی کوئی حکمران رہیں گے انہوںنے کہاکہ ججز کے خطو ط میں بھی پی ٹی آئی کیسز کا زکر ہے اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات رائوف حسن نے کہاہمارا مطالبہ ہے کہ ججز کے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے اور چیف جسٹس اپنے آپ کو فل کورٹ سے علیحدہ کریں کیونکہ وہ بے نقاب ہوچکے ہیں انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کے کسانوں کے روئیے کی شدید مذمت کرتے ہیں یہ پاکستا ن کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے یہ کیوں کیا جارہا ہے انہوںنے کہاکہ نگران دور حکومت میں اربوں روپے کی گندم منگوائی گئی تھی اور وہ گندم بیچنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم اس کی شدید مذمت کر تے ہیں ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے مطالبات کو صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی سطح پر بھی اجاگر کریں گے ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری اطلاعات رائوف حسن نے کہاکہ جب تک بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہوتے ہیں اس وقت تک کوئی بھی پارٹی میں واپس نہیں آسکتا ہے اور جو بھی آئے گا وہ خان صاحب کی منظوری کے بعد آئے گا سابق وزیر اعلیٰ جی بی نے کہاکہ ملک سے دہشت گردی کو روکنا ایجنسیوں کا کام ہے اسی طرح جی بی کے بعض علاقوں میں بھی سیکورٹی کی ذمہ داری ایجنسز کی ہے نہ کہ پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور کارکنوں کا اٹھانا اور ججز کے بیڈرومز میں کیمرے لگانا ہے۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں