گدر بائی پاس پولیس چوکی پر تیل بردار گاڑیوں سے ناجائز بھتے کی رقم دگنی کردی گئی

اپنے بچوں کی کفالت کے لئے مجبور غریب ڈرائیورز کو سوراب میں پولیس ایکسائز اور کسٹم کے ناکوں پر دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے پوچھنے والا کوئی نہیں، متاثرہ طبقہ کا وزیراعلیٰ ود یگر حکام سے نو ٹس لینے کا مطا لبہ

بدھ 21 اکتوبر 2020 22:28

سوراب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) گدر بائی پاس پولیس چوکی پر تیل بردار گاڑیوں سے ناجائز بھتے کی رقم دگنی کردی گئی ،اپنے بچوں کی کفالت کے لئے مجبور غریب ڈرائیورز کو سوراب میں پولیس ایکسائز اور کسٹم کے ناکوں پر دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے پوچھنے والا کوئی نہیں، متاثرہ طبقہنے وزیر اعلی بلوچستان ، آئی جی پولیس اور دیگر اعلی حکام سے سوراب میں ناکوں پر خودساختہ ناجائز بھتہ خوری سے نجات دلانے کی اپیل کی ہے، رپورٹ کے مطابق پنجگور سے تیل لاکر اپنے خاندان کے لیئے روزی کمانے والے غریب ڈرائیورز سے بھتہ وصولی سوراب پولیس ایکسائز کسٹم اور دیگر اداروں کا منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ضلع کے حدود میں سوراب پنجگور قومی شاہراہ پر جابجا پولیس اور ایکسائز کے اہلکار خودساختہ ناکے لگا کر تیل لانے والی گاڑیوں سے سرعام بھتہ وصول کرتے نظر آتے ہیں، روزانہ چھوٹی اور بڑی گاڑیوں سے مجموعی طور پر لاکھوں روپے کی رقم جمع کی جاتی ہے جنہیں آفیسران سمیت اہلکار آپس میں تقسیم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق سوراب پولیس تھانے میں تعینات اہلکار جوکہ مذکورہ رقم جمع کرنے پر مامور ہے عام سے پوسٹ پر ہونے کے باوجود جس کے پاس نہ صرف انتہائی مہنگی گاڑی طرز زندگی شاہانہ ہے بلکہ اثاثوں میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، گدر بائی پاس پولیس چوکی غریب ڈرائیورز کو لوٹنے کا سب سے بڑا زریعہ ہے جہاں بڑی گاڑیوں سے بہت بڑی رقم جبکہ چھوٹی گاڑی ڈرائیوروں سے دو ہزار روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے جو ایک لاچار مزدور طبقہ کے ساتھ ظلم ہے، متاثرہ ڈرائیورز کے مطابق بائی پاس پر سوراب پولیس کی چوکی پر آئے روز بھتے کی رقم بڑھائی جاتی ہے، اب فی گاڑی پندرہ سو سے دو ہزار زبردستی وصول کیا جارہا ہے نہ دینے کی صورت میں گھنٹوں گاڑیاں کھڑی کرکے اہلکار تشدد سے بھی گریز نہیں کرتے ، انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان آئی جی پولیس اور متعلقہ اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ سوراب میں پولیس ایکسائز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے بھتہ وصولی کا نوٹس لے کر انہیں اس ظلم سے نجات دلائیں۔

قلات میں شائع ہونے والی مزید خبریں