سندھ اسمبلی :اپوزیشن نے تھر میں ہلاکتوں اور صاف پانی کی فراہمی کیلئے درخواست جمع کرادی

تھر میں بچے مررہے ہیں سندھ حکومت ہنی مون منارہی ہے،بچوں کو علاج کے لئے مٹھی کے اسپتال تک لانا مشکل ہے،حلیم عادل شیخ واٹر کمیشن کا بننا ہی اس بات کی نشاندہی ہے کہ دس سال میں پیپلزپارٹی کی حکومت ناکام رہی ہے،محمد حسین ،حسنین مرزا اور عبدالرزا ق راہموں کی میڈیا سے گفتگو

منگل 16 اکتوبر 2018 16:04

سندھ اسمبلی :اپوزیشن نے تھر میں ہلاکتوں اور صاف پانی کی فراہمی کیلئے درخواست جمع کرادی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے تھر میں ہلاکتوں اور صاف پانی کی فراہمی کے لیے اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے درخواست اسپیکرسندھ اسمبلی کو جمع کرادی ہے۔منگل کوسندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرزکااجلاس ہوا۔اجلاس میں سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے سمیت دیگر امور پر غورکیاگیا۔

بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہاکہ تھر میں بچے مررہے ہیں سندھ حکومت ہنی مون منارہی ہے،رواں سال تھرمیں 500بچے ہلاک ہوچکے ہیں،بچوں کو علاج کے لئے مٹھی کے اسپتال تک لانا مشکل ہے۔انہوں نے کہاکہ خوارک کی کمی دور کرنے کے لئے دس سال سے اربوں روپے خرچ ہوتے رہے ۔

(جاری ہے)

بجٹ اجلاس ہوا، جس میں 1100ارب کا حساب بتایا گیا،ہم سمجھ رہے تھے کہ اجلاس بلایا جائیگاپتہ چلا ہے کہ کچھ لوگ باہر گھومنے چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن نے اجلاس بلانے کے لئے درخواست جمع کروائی ہے۔تھر میں بچوں کی اموات اور پانی کی قلت اہم مسائل ہیں۔تھرپارکر میں بچوں کی اموات پر سندھ اسمبلی میں بات کرنا چاہتے ہیں۔کراچی سے لیکر کشمورتک لوگ پانی پانی کررہے ہیں۔اجلاس بلاکر بحث کی جائے ہمیں بتایا جائے کہ پانی کیوں نہیں دیا جارہا۔انہوں نے کہاکہ کراچی سے کشمور تک پانی کی قلت ہے بحیثیت عوامی نمائندے فرض ہے کہ اپنی آواز پہنچائے۔

انہوںنے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ تھر20 سال آگے جارہا ہے۔تھر میں لگائے گئے ساڑھے سات سو میں سے اسی فیصدآر او پلانٹس بند پڑے ہیں۔واٹرکمیشن کی طرح تھر کمیشن بنایا جائے۔جسٹس امیر ہانی مسلم کو وزیراعلی بنایا جائے مسائل حل ہوجائینگے۔جو سندھ حکومت نہیں کریگی ہم کریں گے ۔وفاقی حکومت تھر کا دورہ کرکے جائزہ لے گا کہ وفاق وہاں کیاکام کرسکتا ہے ۔

ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر محمدحسین نے کہاکہآرٹیکل 147 کے تحت سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کے ساتھ درخواست جمع کرائی ہے۔واٹر کمیشن کا بننا ہی اس بات کی نشاندہی ہے کہ دس سال میں پیپلزپارٹی کی حکومت ناکام رہی ہے۔سندھ کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں صاف پانی آرہا ہوں۔ہم امید کرتے ہیں کہ اسپیکر سندھ اسمبلی اجلاس طلب کرینگے۔محمد حسین نے کہاکہ آئین اپوزیشن کو حق دیتا ہے کہ مخصوص حالات میں اجلاس بلائیں۔

بہت سارے فیکٹر ہیں جن پر بات ہونی چاہیئے۔واٹرکمیشن بننا ہی یہ بتاتا ہے کہ سندھ حکومت لوگوں کو پانی فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔تھرکے لئے سب نے احتجاج کیا ہے۔کہیں بھی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔حتی کہ سالوں سے تھر میں صورتحال خراب ہے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔یہ بات کی جاتی ہے کہ وفاق سے پانی کم دیا جارہا ہے۔سندھ حکومت وفاق سے بات کرے۔

سی سی آئی اجلاس بلائے اس سلسلے میں ہم صوبائی حکومت پر دبائو ڈالینگے۔جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر حسنین مرزا نے میڈیا سے بات چیت میں کہاکہ آئین پاکستان مجروح ہورہا ہے لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔صاف شفاف پانی کی فراہمی کے بغیر زندگی نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہاکہ بجٹ پاس کرانے کے بعد سندھ حکومت سو گئی ہے۔بنیادی انسانی حقوق کے لئے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھانا چاہتے ہیں۔امید ہے کہ سندھ حکومت اجلاس بلوانے کے لئے روڑے نہیں اٹکائے گی۔عبدالرزاق راہموںنے کہا کہ تھر کی بحالی کے لئے جامع پلان بنایا جائے۔تھر کو فوکس کیا جائے تاکہ مسائل حل ہوں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں