بھتہ دینے سے انکار پر بلدیہ ٹاون میں فیکٹری کو آگ لگائی گئی،رحمان بھولا نے اعتراف کر لیا

آگ لگانے والا ایم کیو ایم کا کارکن زبیر چریا موقع پر موجود تھا ، جب لوگ زندہ جل رہے تھے تو زبیر چریا کھڑا مسکرا رہا تھا

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 16 فروری 2019 18:58

بھتہ دینے سے انکار پر بلدیہ ٹاون میں فیکٹری کو آگ لگائی گئی،رحمان بھولا نے اعتراف کر لیا
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 فروری 2019ء) :کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ بلدیہ ٹاون کے حوالے سے سماعت میں رحمان بھولا نے اعتراف کیا کہ بلدیہ ٹاون فیکٹری کو بھتہ نہ ملنے پر آگ لگائی گئی۔گواہ کا کہنا تھا کہ آگ لگانے والا ایم کیو ایم کا کارکن زبیر چریا موقع پر موجود تھا ، جب لوگ زندہ جل رہے تھے تو زبیر چریا کھڑا مسکرا رہا تھا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں ٹیکسٹائل فیکٹری میں آگ اور اس میں 260 افراد کے زندہ جل جانے کے واقعہ کو 6 سال سے زائد ہو گئے ہیں ۔گیارہ ستمبر سال 2012 میں پیش آنے والاخوفناک واقعہ جسے پاکستان کا نائن الیون بھی کہا جاتا ہے، حب ریور روڈ پر واقع علی انٹر پرائزز میں خطرناک آگ نے 260 جانیں نگل لیں۔آج اس کیس کے حوالے سے کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سماعت ہوئی جس میں ایم کیو ایم کے کارکن کا اعترافی بیان ریکارڈ کرنے والے افسرکا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس افسر کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں فیکٹری کو آگ بھتہ نہ دینے کی وجہ سے لگائی گئی۔فیکٹری مالکان سے 25 سے 30 کروڑ روپے کا بھتہ طلب کیا گیا تھا جس کے انکار پر فیکٹری کو آگ لگا گئی اور یہ المناک سانحہ پیش آیا ۔اس کیس میں رحمان بھولا نے اعتراف کیا ہے کہ فیکٹری کو آگ بھتے سے انکار پر لگائی گئی۔اس موقع پر اس افسر کا مزید کہنا تھا کہ اگ ایم کیو ایم کے کارکنرحمان بھولا نے لگائی ۔

جس وقت آگ لگ گئی اس وقت زبیر چریا وہاں موجود تھا اور جب لوگ آگ لگنے کے باعث جل جل کر مر رہے تھے تو زبیر چریا وہاں کھڑا مسکرا رہا تھا۔اس موقع پر افسر کا مزید کہنا تھا کہ آگ ایم کیو ایم کے رہنما حماد صدیقی کے کہنے پر لگائی گئ۔افسر کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت نے 20 فروری کو مزید گواہ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں