گورنراسٹیٹ بینک نے کثیر نباتاتی جنگل اور میوزیم لیبارٹری کا افتتاح کر دیا

شہری کنکریٹ کے جنگل میں سبز جزیرے جیسا کثیرنباتاتی جنگل عوام کے لیے ایک تحفہ ہے،ڈاکٹررضا باقر

منگل 20 اکتوبر 2020 17:33

گورنراسٹیٹ بینک نے کثیر نباتاتی جنگل اور میوزیم لیبارٹری کا افتتاح کر دیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2020ء) گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن (پی ایس پی سی)میں کثیر نباتاتی جنگل کا افتتاح کر دیا۔ مینجمنٹ نے انہیں اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کثیر نباتاتی جنگل عوام، کمیونیٹیز، تنظیموں، کاروباری اداروں اور سول سوسائٹی کو اجتماعی طور پر پودے لگانے کی حوصلہ افزائی کرنے اور اس کے نتیجے میں ماحول بہتربنانے کی موجودہ حکومت کی ترجیح سے متاثر ہو کرلگایا گیا ہے۔

پی ایس پی سی کا کثیرنباتاتی جنگل (polyculture forest)کا منصوبہ 5,000اسکوائر میٹر کے شہری جنگل پر محیط ہے، جس میں میاواکی طریقے کو استعمال کرتے ہوئی45مقامی اقسام کی15,000نوخیز پودے لگائے جائیں گے۔ اس طریقے کے تحت ایک ہی علاقے میں پودوں کی درجنوں اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

میاواکی طرز فکر پودوں کی فوری افزائش یقینی بناتا ہے، اس میں پودے کی نمو10گنا تیزاور اس کے نتیجے میں ہونے والی شجرکاری معمول کے مقابلے میں30گنا گہری ہوتی ہے۔

مزید برآں، ابتدائی تین برسوں کے بعد اس جنگل کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس منصوبے کے تحت جنگل کے ایکوسسٹم اور آبی حیات، جیسے پودوں، مچھلیوں اور دیگر آبی جانداروں کی اعانت کے لیے ایک چھوٹی جھیل بھی تیار کی گئی ہے۔ اس منصوبے میں پانی کے چھڑکاو کا ایک مائیکرو نظام بھی شامل ہے جس کے ذریعے درختوں کی جڑوں کو براہ راست ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

اس منصوبے کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد پی ایس پی سی کا کثیر نباتاتی جنگل سالانہ300تا350ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرے گا۔ اس جنگل کے اضافی فوائد میں پرندوں، ممالیہ جانوروں اور کیڑوں کی مختلف اقسام کو جائے سکونت اور غذا کی فراہمی، درختوں کے قدرتی ایئرکنڈیشننگ اثر کی وجہ سے ملحقہ علاقوں کے درجہ حرارت میں کمی، زیرزمین واٹر ٹیبل کا دوبارہ بھرنا اور زمین کے کٹاو کی روک تھام شامل ہیں۔

اس موقع پر اپنے مختصر خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے مقاصد اور ماحول کی دیکھ بھال میں اسٹیٹ بینک اور پی ایس پی سی کے حصے کے طور پر کراچی میں شہری کنکریٹ کے جنگل میں سبز جزیرے جیسا کثیرنباتاتی جنگل عوام کے لیے ایک تحفہ ہے۔ مزید برآں، انہوں نے پی ایس پی سی کی پوری ٹیم، خصوصا ان متعدد ارکان کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے وبا کے باوجود دن رات کام کرتے ہوئے اس اختراعی منصوبے کو حقیقت کا روپ دیا۔

بعدازاں، گورنر اسٹیٹ بینک نے کاغذ محفوظ رکھنے کی لیبارٹری کا افتتاح کیا۔ افتتاح کے بعد انہوں نے اس جگہ کا دورہ کیا اور عملے کے کام کو سراہا۔ڈویژن آف آرکائیوز اور ریکارڈ منیجمنٹ کے تحت قائم کی جانے والی کاغذ محفوظ رکھنے والی لیب ملک میں اپنی نوعیت کی ایک منفرد لیب ہے کیونکہ تاریخ،emotional import اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اسٹیٹ بینک کی آرکائیوز/ریکارڈ منیجمنٹ اور میوزیم کے اجزا غیرمعمولی اہمیت رکھتے ہیں اور انہیں محفوظ بنانے کا کام بھی بہت اہم ہوتا ہے۔

یہ لیبارٹری اسٹیٹ بینک کے مستقل قیمتی ریکارڈز کے توشہ خانے کا کام انجام دے گی، جو مسلسل تاریخی قدر رکھتی ہیں یا قانونی و مالیاتی وجوہات کی بنا پر انہیں محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ ریکارڈ کو محفوظ کرنے کا ایک اور طریقہ آئی ٹی ڈی، اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے نالج منیجمنٹ سسٹم کے ذریعے تمام ریکارڈ کو ڈجیٹل بنانا ہے۔تفصیلی تجزیہ اور قیمتی ریکارڈز کو محفوظ بنانے میں ملک کی اپنے اہم ورثے اور تاریخ کے تحفظ کی کوششوں میں اسٹیٹ بینک کا کردار ہراول دستے جیسا ہے۔

لیبارٹری میں محفوظ رکھنے کی سہولتوں میں کاغذ کا تحفظ شامل ہے جو ایک انتہائی تکنیکی کام ہے جس کے ذریعے کاغذ کو 100 تا 200برسوں تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے جبکہ اس میں فیومیگیشن چیمبر، جلد بندی و جلد کھولنے کی سہولت، ہائی ٹیک ڈسٹ چیمبر اور ویکیوم/فریز ڈائنگ چیمبر میں فائلوں کا ڈسٹ ویکیوم شامل ہی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں