کراچی،ڈی ایچ اے فیز 4 میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات جاری

تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ کا ایک بارپھر دورہ کیا جبکہ مقابلے میں حصہ لینے والی پولیس ٹیم اور ہلاک ملزمان کے لواحقین کے بیانات بھی قلمبند کیے

منگل 1 دسمبر 2020 14:37

کراچی،ڈی ایچ اے فیز 4 میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات جاری
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2020ء) کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے فیز 4 میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات جاری ہیں ،تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ کا ایک بارپھر دورہ کیا جبکہ مقابلے میں حصہ لینے والی پولیس ٹیم اور ہلاک ملزمان کے لواحقین کے بیانات بھی قلمبند کیے جارہے ہیں ۔کراچی ڈیفنس مبینہ پولیس مقابلے میں 5 ملزمان کی ہلاکت کے معاملے کی تفتیش کا عمل اب تک جاری ہے ، تفتیش سٹی انوسٹی گیشن کو منتقل ہونے کے بعد حکام نے جائے وقوعہ کا ایک اور دورہ کر کے آس پاس لگے سی سی ٹی وی پوائنٹس کا جائزہ لیا اور گزری پولیس کا مکمل ریکارڈ حاصل کرلیا جبکہ مقابلے میں حصہ لینے والی پولیس ٹیم اورہلاک ملزمان کے ورثا کے بیانات لینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مبینہ مقابلے میں ہلاک ملزمان میں سے ایک ڈرائیور عباس ہے جس کی مالکن اور پی ٹی آئی رہنما لیلی پروین کا کہنا ہے کہ ان کے ڈرائیور عباس کا پوسٹمارٹم کیا جائے تا کہ اس کی باڈی کو تدفین کیلئے آبائی علاقے رحیم یار خان بھیجا جاسکے جس کے بعد وہ خود بھی پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گی ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب مقابلے میں ہلاک ملزم عباس کی تاحال لاش نہیں مل سکی ہے جبکہ اسپتال انتظامیہ کا موقف ہے پولیس احکامات کے بعدلاش ورثا کے حوالے کی جائے گی۔

دریں اثناء مبینہ پولیس مقابلے کے 15 گھنٹے بعد رہا کی گئی بنگلے کی خواتین نے انکشافات کیاہے کہ جمعے کی رات ساڑھے 4 بجے 10 سے 15 پولیس اہلکار بنگلے میں آئے،جنہوں نے ڈرائیور عباس سے گاڑی کی چابی لی اور اسے ایک اور گاڑی میں بٹھا دیا گیا۔خواتین نے بتایا کہ ہمیں دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا جس کے 10،15 منٹ بعد فائرنگ شروع ہو گئی، ہمیں 15 گھنٹے سے زائد تک پہلے تھانے اور پھر ایک بند کمرے میں رکھا گیا۔خواتین نے کہاکہ تھانے میں ڈرائیور عباس سے متعلق پوچھا گیا، موبائل فون بھی لے لیے گئے، اس رات ہمارے گھر کوئی ڈکیت نہیں آئے، ڈرائیورعباس کو بے گناہ مارا گیا۔خواتین نے بتایاکہ مقابلے کے بعد پولیس پوری گلی کی سی سی ٹی وی ویڈیو اپنے ساتھ لے گئی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں