کرونا وائرس: شرح سود 7 فیصد برقرار رہنے کا امکان

لاک ڈاون کے باعث کاروباری اوقات پر پابندیاں سخت ہوگئی ہیں جس سے کاروبار متاثر ہونگے ،معاشی ماہرین

ہفتہ 24 جولائی 2021 16:08

کرونا وائرس: شرح سود 7 فیصد برقرار رہنے کا امکان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2021ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق رواں سال کی چوتھی مانیٹری پالیسی کا اعلان 27 جولائی کو کیا جائے گا۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر بی ایم اے کیپیٹل، سعد ہاشمی کے مطابق کرونا وائرس کی حالیہ صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کی غرض سے شرح سود کی سطح 7 فیصد برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، اس کے علاوہ پاکستان میں کرونا کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور لاک ڈاون کے باعث کاروباری اوقات پر پابندیاں سخت ہوگئی ہیں جس سے کاروبار متاثر ہونگے اور معیشت میں بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا لہذا اسٹیٹ بینک شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھ سکتا ہے۔

تجزیہ کار رضا جعفری کے مطابق ملک میں ڈیلٹا وائرس اور کرونا وبا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر شرح سود بڑھائے جانے کا کوئی امکان نہیں، اگر کورنا کی صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو اگلی مانیٹری پالیسیوں میں بھی شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رہے گی۔

(جاری ہے)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دنوں پاکستانی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی آرہی ہے، روپے پر دباو بڑھتا جارہا ہے اگر اس دوران شرح سود میں بھی اضافہ ہوتا ہے تو کاروباری افراد کیلیے مشکلات بڑھ جائیں گیں لہذا مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کیا جانے کا امکان نہیں ہے۔

مانیٹری پالیسی کا اعلان ہر دو ماہ بعد کیا جاتا ہے جس میں معاشی جائزے کے بعد نئی مانیٹری پالیسی کی منظوری دی جاتی ہے۔ اگلی مانیٹری پالیسی کا اعلان رواں مالی سال 20 ستمبر کو ہوگا، اس کے بعد 26 نومبر کو آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔تجزیہ کار عدنان سمیع شیخ کے مطابق کرونا وبا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث کاروبار بند ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے جس سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے سود کی شرح 7 فیصد پر برقرار رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

واضح رہے مارچ 2020 میں شرح سود 13.25 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔ کرونا کی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے شرح سود مارچ 2020 میں 75 پیسے کم کرکے 12.50 فیصد اور اپریل میں 3.50 فیصد کم کر کے 9 فیصد کردی گئی تھی۔ بعد ازاں گزشتہ سال جون میں کرونا کیسز کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود کو مزید کم کرکے 7 فیصد تک کردیا گیا تھا۔ اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے پچھلی 5 ماینٹری پالیسیوں میں بھی معیشت کی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافہ نہیں کیا۔

مانیٹری پالیسی میں مرکزی بینک شرح سود کو بڑھانے یا کم کرنے کا تعین کرتا ہے۔جب شرح سود میں اضافہ کیا جاتا ہے تو کاروباری افراد کو زیادہ شرح سود پر کاروبار کیلیے بینکوں سے قرضے لینے پڑتے ہیں، شرح سود زیادہ ہونے کے باعث لوگ کم قرضے لیتے ہیں جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے اور معیشت میں بحران پیدا ہوتا ہے۔ جبکہ شرح سود میں کمی کی صورت میں لوگوں کو بینکوں سے سستے قرضے ملتے ہیں اور کاروباری افراد زیادہ سے زیادہ قرضے حاصل کرتے ہیں، کاروباری سرگرمیاں بڑھنے سے روزگار کے مواقعے پیدا ہوتے ہیں اور لوگوں کی اشیا کو خریدنے کی قوتِ خرید بڑھتی ہے، طلب میں اضافے کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی بڑھتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں