جسٹس آف پیس سید عثمان الحسن کراچی میں جرائم کے خلاف قانونی جنگ لڑینگے

وارداتیں ، قتل ، اغواء ،بھتہ ،ڈاکے ، رہزنی کیو ں ہورہی ہے ،حکام کو وجوہات سے آگاہ کردیا ،ڈاکو آزاد ، شہری لُٹ اور مر رہے ہیں ،ذمہ دار کون ہے اعلی عدالتوںمیں پٹیشن دائر کرنے جارہاہوں ، وزیر اعلیٰ سندھ ، آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فریق بنائونگا۔سید عثمان الحسن ایڈووکیٹ

اتوار 5 دسمبر 2021 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2021ء) جسٹس آف پیس ضلع کورنگی سید عثمان الحسن ایڈووکیٹ نے کراچی میں یومیہ سینکڑوں وارداتوں، شہریوں کے قتل اور دیگر جرائم کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے ، وہ اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ،سید عثمان الحسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ انھوں نے کراچی میں ڈکیتی ، رہزنی ، لوٹ مار ، قتل ، اقدام قتل ، اغواء ، بھتہ ، منشیات کے پھیلائو کی وجوہات کا کھوج لگایا ، اور ان بنیادی وجوہات سے اعلی ٰ عدلیہ ، وفاقی و صوبائی حکومتوں ، اعلی پولیس حکام کو بذریعہ خط تفصیل سے آگاہ کیا ، ان وجوہات سے پولیس حکام پہلے ہی آگاہ ہیں اس کے باوجود جرائم کی روک تھام کے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے ، صرف رسمی طور پرعوام کو مطمئن کرنے کے لیئے ایس ایچ او کو ہٹانے، معطل کرنے اور تنزلی جیسے احکامات سے اپنی ذمہ داریوں پر پردہ ڈالتے ہیں ، جسٹس آف پیس سید عثمان الحسن ایڈووکیٹ نے سوال کھڑا کردیا کہ اس نااہلی اور غیر ذمہ دارانہ عمل کا ذمہ دار کون ہے کیا عوام ڈاکوئوں کے ہاتھوں لٹتے اور قتل و زخمی ہوتے رہیں گیں، انھوں نے میڈیا نمائندوں کو چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ، وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلی ٰ سندھ ، آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی کو بھیجے گئے خطوط کی کاپیاں بھی دکھائیں ، ، جسٹس آف پیس سید عثمان الحسن ایڈووکیٹ نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم ، سندھ بار کونسل ، کراچی بار کونسل اور سینئیر قانون دانوں سے اپیل کی کہ وہ شہر قائد کو جرائم سے پاک کرنے میں انکی مدد کریں ، سید عثمان الحسن ایڈووکیٹ نے حکام کو بھیجے گئے اپنے خطوط میں کراچی کی ضلعی پولیس کی بے بسی ، تھانوں میں بہتر حالت میں پولیس موبائلوں کی عدم فراہمی ، نفری کی 50% فیصد سے زائد کمی ، ضلعی پولیس کے مکمل تکنیکی آلات سے محرومی ، ملزمان کے فوری کھوج لگانے کے لیئے نادرہ سسٹم کی عدم فراہمی جیسے دیگر وجوہات کو تفصیل سے آگاہ کیا ہے، انھوںنے کہاکہ میں نے پہلے مرحلے میں تمام اعلیٰ حکام کو خطوط لکھے ہیں ، دوسرے مرحلے میں اعلیٰ عدالتوں سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل پر مشتمل خط روانہ کرونگا، بعد ازاں تیسرے مرحلے میں اعلیٰ عدالتوں میں پٹیشن دائر کرونگا،میں کراچی سے جرائم و کرمنلز کے خاتمے کے لیئے کراچی کا مقدمہ لڑونگا، اور وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ پولیس اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فریق بنائوں گا، پورے شہر قائد کو کرمنل سے نجات دلانے میں تمام سماجی حلقے بھی میرا ساتھ دیں ، کیونکہ پورے شہر میں یومیہ سینکڑوں وارداتیں ہورہی ہیں ، ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں ، پورے شہر میں خوف کاراج ہے ، عوام کو تحفظ دینے ولا کوئی نہیں ہے ، آخر ذمہ دار کون ہے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں