ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ سے مقامی مصنوعات مہنگی اور تعمیراتی لاگت میں مزید اضافہ ہوجائے گا،عارف یوسف جیوا

پیر 16 جولائی 2018 19:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2018ء) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محمد عارف یوسف جیوا نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی ماینٹرنگ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے اگر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا تو مقامی مصنوعات مہنگی اور تعمیراتی لاگت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔چیئرمین آباد نے کہا کہ نگراں حکومت نے پہلے ہی روپے کی قدر میں کمی کی پھر پٹرول اور بجلی کے نرخ بڑھادیے گئے،اب ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔

عارف جیوا نے بتایا کہ ہم نے نگراں حکومت سے قبل حکومت کو بار ہا آگاہ کیا تھا کہ آر ڈی کے نفاذ سے مقامی مینو فیکچررز ناجائز فائدہ اٹھار ہے ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ آر ڈی کے نفاذ کے بعد اسٹیل کی فی ٹن قیمت 68 ہزار روپے سے ایک لاکھ چارہزار روپے فی ٹن کردی گئی ہے،اسی طرح سینیٹری ویئرز ٹائلز اور دیگر تعمیراتی مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے تعمیراتی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،اب اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹرنگ پالیسی میں آر ڈی بڑھانے کا عندیہ دیا ہے جس سے اسٹیل اور دیگر تعمیراتی مصنوعات مزید مہنگی ہوجائیں گی جس سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوگا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے۔آر ڈی کے نفاذ سے پہلے ہی تعمیرات لاگت میں 15 فیصد اضافہ ہوگیا ہے،اگر آر ڈی بڑھائی گئی تو تعمیراتی صنعت ٹھپ ہوکر رہ جائے گی۔عام آدمی کے لیے اپنا گھر ہونے کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔عارف جیوا نے کہا کہ آر ڈی میں اضافے سے اسٹیل اور دیگر تعمیراتی مصنوعات کے کاروبار میں کارٹیل کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

نگراں حکومت نے مانیٹرنگ پالیسی میں شرح سود میں اضافہ کیا ہے اس سے ایک طرف ملک کے اندر مہنگائی بڑھ جائے گی اور دوسری طرف بجٹ خسارے میں مزید اضافہ ہوگا۔عارف جیوا نے کہا کہ نگراں حکومت کے ان فیصلوں سے معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی ۔عام انتخابات میں صرف 9 دن رہ گئے ہیں جس کے بعد نئی حکومت آئے گی،نگراں حکومت کوغیر منصافانہ فیصلوں کے بجائے نئی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی پالیسیوں کے مطابق فیصلے کرسکے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں